اکیلا کوئی بھی ملک اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا‘

سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال 2050 تک دنیا کی ترقی میں پچاس فیصد حصہ ایشیاء کا ہوگا‘ خطے کی خوشحالی کیلئے امن و امان کا قیام اہم ہے‘ خطے کے ممالک کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں‘ مربوط روابط کے لئے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں ہونی چاہئیں‘ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہوگا وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا اقتصادی تعاون تنظیم کے 28 ویں اجلاس سے خطاب

پیر 11 دسمبر 2017 13:09

اکیلا کوئی بھی ملک اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اکیلا کوئی بھی ملک اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا‘ خطے میں خوشحالی لانے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا‘ 2050 تک دنیا کی ترقی میں پچاس فیصد حصہ ایشیاء کا ہوگا‘ خطے کی خوشحالی کے لئے امن و امان کا قیام اہم ہے‘ خطے کے ممالک کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں‘ مربوط روابط کے لئے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں ہونی چاہئیں‘ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہوگا۔

پیر کو اقتصادی تعاون تنظیم کا 28 واں اجلاس ہوا۔ احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تیزی سے بدلتے اقتصادی حالات کے موقع پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

(جاری ہے)

اکیلا کوئی بھی ملک اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا۔ ترقی اور خوشحالی کے لئے وسیع تر تعاون کی ضرورت ہے۔ خطے میں خوشحالی لانے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

ترقی اور خوشحالی کے لئے مواصلاتی رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔ 2050 تک دنیا کی ترقی میں پچاس فیصد حصہ ایشیاء کا ہوگا۔ انسانی ترقی کے لئے انسانی وسائل پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے موسمی تبدیلیاں معاشی منصوبوں پر اثر انداز ہورہی ہے۔ خطے کی خوشحالی کے لئے امن و امان کا قیام اہم ہے۔ دنیا کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

سیکرٹری جنرل کی قیادت میں 2025 وژن کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں۔ مربوط روابط کے لئے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں ہونی چاہئیں۔ رکن ممالک میں سیاحت کے فروغ کے وسیع امکانات ہیں۔ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہوگا۔ آنے والی نسلوں کے لئے قدرتی وسائل کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔