سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کی التوا کی اپیل کی درخواست مسترد کردی

پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، کیس ملتوی نہیں ہوگا ،ْ عدالت عظمیٰ عدالت کا مذاق نہ اٴْڑائیں ،ْہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں ،ْ جسٹس فائزعیسیٰ

پیر 11 دسمبر 2017 12:41

سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کی التوا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کی التوا کی اپیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، کیس ملتوی نہیں ہوگا ،ْ عدالت کا مذاق نہ اٴْڑائیں ،ْہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔

پیر کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کی۔اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کا عہدہ خالی ہے اس لئے مناسب ہوگا کہ اس اہم مقدمے میں پراسیکیوٹر خود پیش ہوں۔

(جاری ہے)

جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، کیس ملتوی نہیں ہوگا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کا مذاق نہ اٴْڑائیں ،ْہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ التوا کی درخواست کی ہدایت کس نے دی جس پر وکیل نے بتایا کہ التوا کی درخواست کا فیصلہ چیرمین نیب کی سربراہی میں اجلاس میں ہوا جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ تو پھر کیوں نہ ہم چیئرمین نیب کو بلا لیں جس پر وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹر نیب کی سمری بھیجی جا چکی ہے جو جلد منظور ہوجائیگی۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر نیب سے کوئی لاء افسر پیش نہیں ہو سکتا تو پھر استعفیٰ دے دیں ۔بعد ازاں عدالت نے نیب کے وکیل کے دلائل کے بعد کیس ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔