سات سال تک موت کا انتظار کرنے کے بعد مریض کو معلوم ہوا کہ اسے تو غلطی سے ایڈز تشخیص کیا گیا تھا
امین اکبر اتوار 10 دسمبر 2017 23:22
ایک مریض کو سات سال موت کا انتظار کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ اسے غلط طور پر ایچ آئی وی کی تشخیص کی گئی تھی۔
2008 میں زونگ شووی کو ایچ آئی وی تشخیص کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اسے لگا کہ اس کی زندگی ختم ہوگئی ہے۔ ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد زونگ سات سالوں تک موت کا انتظار کررہا۔پھر ایک ٹسٹ سے پتا چلا ہے کہ وہ اس وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
زونگ 1963 میں پیدا ہوا۔ پانچ بہن بھائیوں میں وہ چوتھے نمبر پر ہے ۔ جب وہ سات سال کا تھا تو اس کے والد پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر وفات پاگئے۔ ۔ اس کی ماں نے گھر کا نظم ونسق چلانے کے لیے چانگڈو کی ایک بس کمپنی میں 28 یوان ماہانہ کی نہایت معمولی تنخواہ پر نوکری کر لی۔ میز پر کھانا مہیا کرنے کے لیے زونگ کو اسکول چھوڑ کر کام کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
(جاری ہے)
اگلی چند دہائیوں میں زونگ نہایت معمولی تنخواہ والی ملازمتیں کرتا رہا، لڑائی جھگڑوں میں ملوث ہونے پر پولیس سے اذیتیں جھیلتا رہا۔ اس نے ایک اخبار کو بتایا کہ 1996 اس نے ہیروئن لینا شروع کر دی۔ ایک دہائی بعد اس کی زندگی میں بہتری آئی اور وہ نشہ چھوڑ کر ایک ریسٹورنٹ چلانے لگا۔ اس نے 2009 موسم بہار میں اپنی دوست سے شادی کا پروگرام بنایا۔شادی سے پہلے دونوں نے اپنا طبی معائنہ کرانا چاہا۔
دسمبر 2008 میں چیک اپ کے بعد چینگڈو سی ڈی سی نے زونگ کو بتایا کہ اس کے خون کے نمونے میں ایچ آئی وی مثبت پایا گیا ہے۔ بعد میں سیچوان سی ڈی سی نے اس نتیجے کی تصدیق بھی کر دی۔
زونگ کا کہنا تھا کہ اس نے یہ ہولناک خبر بغیر کوئی سوال اٹھائے قبول کر لی تھی کیونکہ اس کا خیال تھا کہ سالوں پہلے ہیروئن کے انجیکشن استعمال کرنے کی وجہ سے اسے اس بیماری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس کی دوست نے اسے چھوڑ دیا، گھر والوں نے قطع اختیار کر لی جس سے وہ سخت بددل ہوگیا۔اس کے مطابق "میرے عزیز رشتہ داروں کے اس رویے کا مجھ پر کوئی اثر نہ ہوتا تھا، میں بس اپنے مرنے کا انتظار کر رہا تھا". اس نے یہ تمام عرصہ اپنے بوسیدہ حال بغیر پردوں والے کمرے میں، بغیر کسی علاج کے گزارا۔ وہ اپنے جلد مرنے کا انتظار کر رہا تھا۔
زونگ کے مطابق اس جان لیوا انتظار میں وہ اب تک موت کے خوف کی وجہ سے سو بھی نہ سکتا تھا۔ کبھی اپنے بستر پر سونے کی جرات نہ کرسکا،اس کے بجائے وہ سات سال تک ہر رات صوفے پر گزارتا رہا۔ اس نے خودکشی کے بارے میں سوچا لیکن پھر فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ماں کو یہ صدمہ نہیں دے سکتا۔
ان سالوں میں وہ حکومت کی طرف سے ملنے والے معمولی الاؤنس پر گزارا کرتا رہا۔ یہ الاؤنس حاصل کرنے کے لیے اسے ہر سال CD4 Count کی رپورٹ پیش کرنا پڑتی، یہ ٹیسٹ کسی شخص کے خون میں ٹی سیلز کی مقدار بتاتا ہے۔ ٹی سیلز سفید خلیوں کی طرز پر ہوتے ہیں جو کہ بیکٹیریا، وائرس اور دیگر حملہ آور جراثیموں کو ڈھونڈ کر ختم کرتے ہیں۔ یہ ٹی سیلز ایچ آئی وی کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے انفیکشن بڑھتا جاتا ہے، ٹی سیلز گھٹتے جاتے ہیں۔
دسمبر2015 میں جینییو ڈسٹرکٹ سی ڈی سی میں اپنے سالانہ ٹیسٹ کروانے کے لیے گیا تو وہاں کے ویٹنگ روم میں ایچ آئی وی سے متعلق مواد پڑھ کر اسے احساس ہوا کہ دوسرے متاثرہ مریضوں کی طرح کسی قسم کی کوئی علامت اس میں نمودار نہیں ہوئی ۔ اس نے دوبارہ ٹسٹ کرائے تو معلوم ہوا کہ اسے ایڈز نہیں ہے۔
زونگ اب اُن سب لوگوں اور اداروں پر مقدمہ کرنا چاہتا ہے، جن کی غلطی کی وجہ سے اس کی زندگی خراب ہوئی ہے۔
متعلقہ عنوان :
مزید عجیب و غریب خبریں
-
دبئی کے شہر العین کے گورنر شیخ طحنون النہیان انتقال کر گئے، ملک میں 7 روزہ سوگ
-
ہتھیائی رقم ہڑپ کرنے کیلئے اپنے اغواء اور قتل کا ڈرامہ رچانے والا شخص پکڑا گیا
-
ویتنام،مریض کے پیٹ سے زندہ مچھلی برآمد
-
امریکہ، چوہوں کا پولیس ہیڈ کوارٹر پردھاوا، بھنگ کھانے کے عادی ہوگئے
-
آسٹریلیا، گالف گیم کے دوران کینگروز کے بڑے جھنڈ نے دھاوا بول دیا
-
جرمن باشندے نے کورونا ویکسین 217 بارلی
-
ایلون مسک پیچھے رہ گئے‘ ایمازون کے بانی جیف بیزوز دنیا کے امیر ترین شخص قرار
-
کھلونا گاڑی کی تیز رفتاری کا عالمی ریکارڈ قائم
-
وصیت کے مطابق تدفین سے قبل پروفیسر کی لاش کا اردن یونیورسٹی کا طواف
-
دبئی ایئرپورٹ پر کاسمیٹک سرجری والے مسافروں کو روکا جانے لگا
-
دنیا کے سب سے بڑے ڈینٹل ہسپتال کا ورلڈ ریکارڈ سعودی عرب کے نام
-
سعودی عرب میں بنی جدید ترین سکیورٹی کار نمائش کیلئے پیش
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.