اس وقت پوری دنیا امریکا کی غلام بنی ہوئی ہے چین کو تنہاء کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایاز لطیف پلیجو

امریکا پر دراصل یہودیوں کا اثر بہت زیادہ ہے، پاکستان کو امریکا کے پیچھے نہیں چلنا چاہئے، اس وقت سندھ میں جو کربلا برپا ہے اسی صورتحال اور کہیں نہیں ہے

اتوار 10 دسمبر 2017 22:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2017ء) عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا امریکا کی غلام بنی ہوئی ہے چین کو تنہاء کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امریکا پر دراصل یہودیوں کا اثر بہت زیادہ ہے، پاکستان کو امریکا کے پیچھے نہیں چلنا چاہئے، اس وقت سندھ میں جو کربلا برپا ہے اسی صورتحال اور کہیں نہیں ہے۔

وہ عوامی تحریک کے مرکزی سالانہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے جس میں پارٹی کی مرکزی تنظیم کے انتخابات بھی عمل میں آئے جن کے نتائج کے مطابق ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی کو مرکزی صدر اور نور احمد کاتیار کو سیکریٹری جنرل منتخب کر لیا گیا، سجاد احمد چانڈیو سینئر نائب صدر، حورالنساء پلیجو اور شوکت تنیو نائب صدر، مہران درس ڈپٹی جنرل سیکریٹری، ڈاکٹر ماروی پلیجو اور حق نواز نوناری جوائنٹ سیکریٹری جبکہ قادر رانٹو میڈیا سیکریٹری منتخب ہوئے، دیگر عہدیداروں کے علاوہ 35 رکنی مرکزی کمیٹی بھی منتخب کی گئی۔

(جاری ہے)

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سربراہ رسول بخش پلیجو نے کہا کہ ایشیاء اور یورپ کے ملک بھی چین سے دوستی رکھنا چاہتے ہیں مگر وہ امریکا کی غلامی چھوڑنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان خصوصاً سندھ میں جو کربلا برپا ہے ایسی صورتحال کہیں اور نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں ہم کسی کے آگے نہیں جھکیں گے اور سندھ کا سر اونچا رکھیں گے۔

کنونشن میں منظور کی جانے والی قرارداد وں میں مطالبہ کیا گیا کہ 1940ء کی قرارداد کو نظرانداز کرکے سامراج پرست، ملک، جمہوریت اور عوام دشمن جو پالیسیاں اختیار کی گئی ہیں اور چھوٹی قوموں کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اس کو بند کیا جائے، قرارداد میں کہا گیا کہ انہی پالیسیوں کی وجہ سے ملک دو ٹکڑے ہوا تھا اور عالمی برادری میں نہ صرف تنہائی کا شکار ہے بلکہ اسے غیرذمہ دار ریاست اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے جیسے الزامات کا بھی سامنا ہے، قراردادوں میں کہا گیا کہ ملک کے حالات پر عوام خصوصاً چھوٹی قوموں کو سخت تشویش ہے ایک طرف ریاستی اداروں پر عالمی قوتوں کی طرف سے سنگین الزامات لگائے جا رہے ہیں اور دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کی اشیرباد سے دھرنے جلسے جلوسوں اور فورسز اور سیاسی کارکنوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور احتجاج کرنے والے جو زبان استعمال کر رہے ہیں اور جس طرح دھمکیاں دے رہے ہیں میڈیا اس کی تشہیر کر رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، اس سے یہ خطرہ نظر آ رہا ہے کہ کسی وقت بھی سول نظام تباہ کرکے ملک میں کالا قانون اور ڈکٹیٹرشپ مسلط کر دی جائے گی، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بحرانوں میں اضافہ کرنے کی بجائے جمہوری آئینی حل تلاش کیا جائے اور ملک میں قومی حکومت ٹیکنوکریٹ یا کسی اور قسم کی عوام اور جمہوریت دشمن آئین سے بالا حکمرانی قائم کرنے سے باز رہا جائے۔