جماعت اسلامی کے زیر اہتما م تاریخی باب خیبر سے فاٹا انضمام لانگ مارچ کا آغاز ہوگیا

وفاقی حکومت کو دو آپشن دیتے ہیں یا ایف سی آر ختم کریں یا حکومت چھوڑ دیں، ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کردیا جاتا، ہمارا لانگ مارچ پُرامن ہے روکنے یا تشدد کا راستہ اختیار کرنیکی کوشش کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے، مقررین ْ مارچ میں جنوبی وزیرستان سے باجوڑ ایجنسی تک ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عوام نے شرکت کی مارچ کی قیادت مشتاق احمد خان، عبدالواسع، صاحبزادہ ہارون الرشیدسمیت دیگر پارٹی قائدین کر رہے ہیں

اتوار 10 دسمبر 2017 18:50

�شاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2017ء) جماعت اسلامی کے زیر اہتما م تاریخی باب خیبر سے فاٹا مرجر (انضمام)لانگ مارچ کا آغاز ہوگیا، لانگ مارچ کی قیادت جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان، جنرل سیکرٹری عبدالواسع، نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، قائمقام جنرل سیکرٹری حسن خان شینواری ، قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق ا للہ اور فاٹا سے ممبر قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی سمیت قبائلی رہنما اور عمائدین کررہے تھے۔

لانگ مارچ میں جنوبی وزیرستان سے باجوڑ ایجنسی تک ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عوام، نوجوانوں اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔

(جاری ہے)

لانگ مارچ کے شرکاء ایف سی آر نامنظور، ایف سی آر پر لعنت بے شمار نامنظور نامنظور ایف سی آر نامنظور کی نعرے لگارہے تھے۔ لانگ مارچ سے قبل جمرود پریس کلب کے قریب جلسہ عام منعقد ہوا، باب خیبر سے لانگ مارچ کی روانگی کے بعد پشاور میں جمیل چوک پر دھرنا دیا گیا۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور انضمام کے لئے لانگ مارچ شروع کردی ہے، ہم ایف سی آر کا تابوت لے کر اسلام آباد جارہے ہیں، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے ایف سی آر کا تابوت دفنائیں گے، حکومت لانگ مارچ کے پہنچنے سے پہلے پہلے ایف سی آر کو ختم اور فاٹا کو ضم کرنے کا اعلان کرے، قبائلی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے، ایف سی آر ظلم اور جبر کا قانون ہے، ہم مزید اس قانون کو ماننے کو تیار نہیں، زندگی کی آخری سانس تک ایف سی آر کے خلاف جدوجہد کریں گے۔

خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام فاٹا انضمام کے حق میں ہیں، حکومت تاخیری حربوں سے فاٹا انضمام کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے،فاٹا انضمام میں تاخیری حربے استعمال کرکے وفاقی حکومت آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہے، وفاقی حکومت کو دو آپشن دیتے ہیں ، یا ایف سی آر ختم کریں یا حکومت چھوڑ دیں۔ ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کردیا جاتا،ایک بار پھر پنجاب کی صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا لانگ مارچ پُرامن ہے، لانگ مارچ کو روکنے یا تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے،ستر سال سے ایک کروڑ سے زائد قبائلی عوام کو کھلی جیل میں قید رکھا گیا ہے،وہ بنیادی انسانی حقوق اور ترقی سے محروم ہیں، حکومت قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرے انہیں حقوق دے۔

جماعت اسلامی کا لانگ مارچ کالے قانون ایف سی آر سے بغاوت کا اعلان ہے، ایف سی آر کا خاتمہ تمام قبائل کی مشترکہ آواز ہے، قبائلی عوام تعلیم و ترقی ، آزادی، بشری حقوق اور عدلیہ تک رسائی چاہتے ہیں،یہ سارے حقوق اس وقت ملیں گے جب ایف سی آر پرزے پرزے ہوگا،حکومت 2018ء کے انتخابات سے قبل فاٹا کے انضمام کا اعلان کرے، اگر انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہ کیا گیا تو یہ حکومت کی سازش ہوگی اور پھر قبائلی عوام 2023ء تک ایف سی آر کی قید میں رہیں گے۔

ہم حکومت کی اس سازش کی مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ ہم 2018ء سے قبل فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام چاہتے ہیں۔ جو لوگ ایف سی آر کے خاتمے کی راہ میں رکاؤٹ ہیں وہ انگریزوں کے غلام ہیں۔ سرتاج عزیز کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور خیبر پختونخوا میں انضمام کا فیصلہ کیا ہے لیکن وفاقی حکومت اپنی کمیٹی کی رپورٹ سے غداری کی مرتکب ہورہی ہے۔

حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اپنی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ لانگ مارچ کے سلسلے میں آج (بروز پیر) المرکزالاسلامی پشاور سے دوبارہ لانگ مارچ کا آغاز ہوگا اور سب سے پہلے پبی میں لانگ مارچ کا استقبال اور جلسہ کیا جائے گا، اس کے بعد شوبرا چوک نوشہرہ میں لانگ مارچ کا استقبال کیا جائے گا اور دھرنا دیا جائے گا ، نوشہرہ کے بعد خیر آباد پل پر دھرنا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 12دسمبر کو جماعت اسلامی کا لانگ مارچ فیض آباد سے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف روانہ ہوگا جہاں پر دھرنا دیا جائے گا اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ شاہ جی گل نے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی آر کے خلاف جدوجہد کا سہرا جماعت اسلامی کے سر ہے۔

سب سے پہلے قاضی حسین احمد نے ایف سی آر کے ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، اور اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ جماعت اسلامی زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں رکھتی،ہماری تب تک تسلی نہیں ہوگی جب تک سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، ایف سی آر کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور فاٹا کو خیبر میں ضم نہیں کردیا جاتا۔

انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی نے قبائلی عوام کے حقوق کے لئے اسمبلیوں میں بھی اور اسمبلیوں سے باہر بھی جدوجہد کی ہے، ہم فاٹا کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کی دیوار گرنے کے قریب ہے، ایک مضبوط اور بھرپور دھکا ایف سی آر کی دیوار کو مکمل طور پر گرانے کے لئے کافی ہے۔ لانگ مارچ اور دھرنے کا مقصد ایف سی آر کی بوسیدہ دیوار کو آخری دھکا دینا ہے۔