گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی پشاور کے زیر اہتمام چھٹی عالمی ہندکو کانفرنس کے تیسرے روز چار سیشنز ہوئے

اتوار 10 دسمبر 2017 18:40

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2017ء) گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی پشاور کے زیر اہتمام چھٹی عالمی ہندکو کانفرنس کے تیسرے روز چار سیشنز منعقد ہوئے ۔پہلے سیشن کے صدر واخی زبان کے معروف تحقیق دان علی بیگ تھے اور مہمان خصوصی براہوی زبان کے محقق صلاح الدین مینگل تھے۔صلاح الدین مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کی مختلف قومی زبانوں کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے اس بات کی ضرورت ہے کہ ان کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے سرکاری سرپرستی حاصل کی جائے۔

جہاں تک ہمارے ملک کی دیگر چھوٹی قومی زبانوں کا تعلق ہے اگر ہم اجتماعی طور پر اس حوالے سے مشترکہ جدوجہد کر سکیں تو لامحالہ اہداف حاصل کرنے میں آسانی ہو گی۔واخی زبان کے معروف محقق علی بیگ نے صدارتی خطبے میں اس بات کا اظہار کیا کہ گندھارا ہندکو بورڈ اور اکیڈمی کے زیر اہتمام ایسی کانفرنسیں اس بات کا موقع فراہم کرتی ہیں کہ ملک کے مختلف خطوں میں ادباء اور شعراء کو اکٹھا کر کے ان سے نہ صرف ان کی اپنی زبان سے متعلق مسائل سے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ کانفرنس کے حلقے میں اُٹھنے والے تحفظات پر بھی بات کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے تیسرے دن کے دوسرے سیشن کے مہمان خصوصی سابق صوبائی وزیر سید ظاہر علی شاہ تھے۔اس سیشن میں جن محققین نے اپنے مقالے پیش کئے ان میں قاری جاوید اقبال، نذیر کسیلوی، ناصر دائود، محترمہ رخسانہ قمبر،طاہر تنولی،فرید ہ فری چترال،نصرت حمید،ملیشیاء سے تشریف لائی ہوئی قدسیہ قدسی،راجہ نور محمد نظامی،امریکہ سے تشریف لائے ہوئے ڈاکٹر سید امجد حسین، لندن سے ڈاکٹر عبدالوحید نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

ان کے موضوعات میں بنیادی طور پر ہند آریائی اور پاکستانی زبانوں کی ترقی کے ذریعے قومی یکجہتی کے حصول پر بات کی گئی جس میں (Unity In Diversity)’’تکثریت میں یکجہتی‘‘کا بنیادی عنصر شامل تھا۔تیسرے روز کا تیسراسیشن خواتین کیلئے مختص کیا گیا تھا جس کی صدارت ڈاکٹر ظہور احمد اعوان مرحوم کی بیوہ فرحت جبین نے کی جبکہ اس سیشن کی مہمان خصوصی فصیحہ ضیاء تھیں۔

اس موقع پر خواتین نے ہندکو مقالے پیش کئے اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔کانفرنس میں مقامی گلو کاروں نے صوفیانہ کلام کے نمونے پیش کئے۔ان سیشنز کے دوران گاہے گاہے پشاور کی قدامت اور ہندکو ثقافت کے حوالے سے شعرائے کرام نے بھی اپنی تخلیقات پیش کیں۔اس سیشن میں گلوکاروں نے خوبصورت سماباندھ کر حاضرین سے بھرپور داد وصول کی۔کانفرنس کے اختتامی سیشن میں ہندکو کی ترویج و اشاعت کے لئے ایک مذاکرے کا اہتمام کیاگیا جس میں حاضرین نے مختلف سوالات اُٹھائے اور ان سوالات کی روشنی میںگندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین نے مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کیں۔

جن کے مطابق وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ ہند آریائی اور پاکستانی زبانوں کی سرپرستی کرے۔دوسری قرارداد میںمطالبہ کیا گیا کہ متعلقہ وفاقی ادارے اگلے سال’’ہند آریائی زبانوں کے تصوف کے رنگ‘‘ کے موضوع پر صوفیانہ موسیقی کے پروگرام کا انعقاد کرے ۔ تیسری قرارداد میں مطالبہ کیاگیا کہ گندھارا ہندکو ٹی وی چینل قائم کیا جائے۔ چوتھی قرارداد میں مطالبہ کیاگیا کہ ریڈیو اور ٹی وی چینل ہندکو پروگراموں کو اس کا جائز حق دیا جائے ۔

پانچویں قرارداد میں مطالبہ کیاگیا کہ پشاور اور دیگر یونیورسٹیوں میں ہندکو سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے۔چھٹی قرارداد میں مطالبہ کیاگیا کہ مقابلے کے امتحانوں میں ہندکو کو بطور اختیاری مضمون شامل کیا جائے۔ساتویں قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ہندکووان ہفت روزہ ہندکووان اخبار کو فروغ دیں۔کانفرنس کے آخر میں شرکاء میں سرٹیفیکیٹس اور شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :