حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے

صحبت پور تعلیمی نظام تباہی کے دہانے پر،اسکولزبندافسران دورے کرنے سے گریزاں

اتوار 10 دسمبر 2017 17:00

صحبت پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2017ء) حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے ضلع صحبت پور تعلیمی نظام تباہی کے دہانے پراسکولزبندافسران دورے کرنے سے گریزاں۔اکثراسکولوں کی حالت خستہ فرنیچرزسمیت دیگرسہولیات ناپید۔ان خیالات کا اظہار ضلع صحبت پور کے سیاسی سماجی شخصیات محمداکرم بلیدی ،منورخان بلیدی،محمدابراہیم بلیدی ودیگرنے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سیب فنڈکا خطیررقم محکمہ تعلیم کیلئے مختص کرنے اور صوبہ بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافط کرنے کے باوجودضلع صحبت پور میں افسران کی غلط پالیسیوں کو دورے نہ کرنے کی وجہ سے ضلع صحبت پور میں تعلیم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

انہوںنے کہا کہ کئی اسکول بند اور کئی جزوئی طورپر کھلے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان افسران کا TADAریکارڈاگر چیک کیا جائے تو موصوف سارا سال دورے کرتے رہتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے ۔اگر یہ افسران صحیح معنوں میں اسکولوں کا دورہ کریں تو تعلیمی معیاربہترہوجاتا۔انہوں نے مزیدکہا کہ ضلع بھر میں کئی اسکولوں کی خستہ حالی سے زیرتعلیم بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

اور اسکولوں میں بچوں کو بیٹھنے کیلئے فرنیچرسمیت دیگرتمام سہولیات ناپیدہیں۔مگرکوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالا وزیراعلیٰ بلوچستان ،چیف سیکرٹری بلوچستان،صوبائی وزیرتعلیم ،سیکرٹری تعلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع صحبت پور میں تعلیمی پسماندگی پرتوجہ دیکر ان افسران کیخلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔اور ضلع میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :