ایران کی سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی پر مشروط آمادگی

تبدیلی کی صورت میں سعودی عرب سے بہتر تعلقات ممکن ہیں، اگر یمن پر بمباری کا سلسلہ ترک کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ اپنے مبینہ تعلقات کو ختم کر دے، تو دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان رابطے جعلی ہیں،ایرانی صدرحسن روحانی

اتوار 10 دسمبر 2017 16:01

ایران کی سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی پر مشروط آمادگی
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2017ء) ایران کے صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی مشروط رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات استوار کیے جا سکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے اتوار کو نشر کی جانے والی اپنی تقریر میں کہا کہ اگر یمن پر بمباری کا سلسلہ ترک کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ اپنے مبینہ تعلقات کو ختم کر دے، تو دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان رابطوں کو جعلی بھی قرار دیا۔صدر روحانی کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں ہم خطے میں امن و استحکام بحال کر چکے ہیں۔۔۔لیکن میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ سلامتی کے مسائل حل ہو چکے ہیں تاہم خطے میں دہشت گردی کا مرکزی ستون تباہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا اشارہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کی طرف تھا۔

روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران، فلسطینیوں اور "القدس" کی حمایت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔سعودی عرب نے جنوری 2016 میں اس وقت ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے جب سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم دین کی سزائے موت پر عملدرآمد کے ردعمل میں ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارتی مشنز پر حملے کیے تھے۔

اس تنا میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب حوثی باغیوں نے ریاض کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا۔ ریاض کا الزام ہے کہ یہ مزائل ایران نے حوثیوں کو فراہم کیا تھا لیکن تہران اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔سعودی عرب نے اسرائیل کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم تو نہیں کیا لیکن ایران سے مخاصمت کے معاملے پر ان کے مفادات مشترکہ ہیں۔