بیرون ملک عیش وعشرت سے زندگی گزارنیوالے بلوچ عوام کے خیر خواہ نہیں ،

انہوں نے روز اول سے ہی معصوم و غریب عوام کو اپنی مفادات کیلئے بہکایاہے ، صوبائی خودمختاری سے 18ویں ترمیم کی صورت میں مستفید ہورہے ہیں ،ہتھیار ڈالنے والوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں ،آنیوالے اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی پیغام پہنچائیں ،ہم انہیں بھی ہتھیار ڈال کر آئین پاکستان کے تحت آنے پر خوش آمدیدکہیںگے ، تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے 17 کمانڈروں سمیت 300 فراریوں نے ہتھیار ڈالے ، فراریوں کوقومی پرچم سمیت پھولوںکے تحائف اور فی کس ایک ایک لاکھ روپے بھی دئیے گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 9 دسمبر 2017 21:37

بیرون ملک عیش وعشرت سے زندگی گزارنیوالے بلوچ عوام کے خیر خواہ نہیں ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاہے کہ بیرون ملک عیش وعشرت سے زندگی گزارنے والے بلوچ عوام کے خیر خواہ نہیں ،انہوں نے روز اول سے ہی معصوم اور غریب عوام کو اپنی مفادات کیلئے بہکایاہے جبکہ 70سال سے آئین پاکستان کے تحت حقوق کے حصول کیلئے جمہوری جدوجہد کررہے ہیں ،صوبائی خودمختاری سے 18ویں ترمیم کی صورت میں مستفید ہورہے ہیں ،ہتھیار ڈالنے والوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں ،آنے والے اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی پیغام پہنچائیں کہ ہم انہیں بھی ہتھیار ڈال کر آئین پاکستان کے تحت آنے پر خوش آمدیدکہیںگے تاہم ان لوگوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی جو نہتے عوام ،فورسز اوردیگر کو نشانہ بنائینگے۔

(جاری ہے)

وہ بروز ہفتہ بلوچستان اسمبلی کے احاطے میں فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سمیت دیگر اعلی سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی اسمبلی کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات تھی،تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے 17 کمانڈروں سمیت 300 فراریوں نے ہتھیار ڈالے اور قومی دھارے میں شامل ہوئے،اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان نے فراریوں سے ہتھیار لے کر ان کو قومی پرچم سمیت پھول کے تحائف بھی دیئے۔

اس موقع پر حکومت کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو فی کس ایک ایک لاکھ روپے بھی دئیے گئے اور وزیراعلی بلوچستان نے سرنڈر کرنیوالوں کو مزید مراعات دینے کا بھی اعلان کیاوزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کاکہناتھاکہ ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ہی ہمارا وطن ہے اور پاکستان کے اندر رہتے ہوئے ہم اپنے حق کیلئے جدوجہد کرینگے ،آئین پاکستان کو مانتے ہوئے اس آئین کے تحت اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ،آج سے نہیں بلکہ 70سالوں سے اپنے حق ،صوبائی خودمختاری کیلئے جدوجہد کی ہمیں صوبائی خودمختاری ملی ہے اور 18ویں ترمیم کی صورت میں ہم اس سے مستفید ہورہے ہیں ،کچھ بھٹکے ہوئے لوگ چند ٹکوں کی خاطر ماضی میں معصوم بلوچوں کو اکسانے والے آج بھی وہی حرکتیں کررہے ہیں ،خود شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں ،دنیا کے مہنگے ترین ممالک یوکے ،انگلینڈ ،سوئیزرلینڈ میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں ،خود فراری گاڑیوں میں گھومتے ہیں اوراپنے بچوں کو آکسفورڈ یونیورسٹی اور بڑے بڑے کالجوں میں پڑھاتے ہیں مگر یہاںہمارے نوجوانوں کو ورغلاء کر ان کے ہاتھوں میں بندوقیں تھما کر انہیں آزادی کے نام پر ورغلایاجارہاہے ،انہوں نے کہاکہ جیسے یہاں قلات کے ایک نوجوان نے کہاکہ جذبے سے آزادی ملتی ہے بندوق سے نہیں ،ہمارا جذبہ پاکستان کے ساتھ ہے ہمارے آبائو اجداد نے بڑے فراخ دلی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ الحاق کیاتھا اور ہم پاکستان کے ساتھ خوشحال ہے میں سمجھتاہوں کہ یہ پاکستان ہی ہے جس کا دل بہت بڑا ہے اتنی زیادتیاں کرنے کے باوجود پاکستان ہمیں سینے سے لگادیتاہے۔

انہوںنے کہاکہ جنوب کی طرف دیکھیںیہاں پر ہمارے ہی جیسے بلوچ آباد ہے لیکن وہاں انہیں ایک پستول کی اجازت نہیں ہوتی اگر وہ معمولی سے معمولی مسئلے میں پکڑے جائے تو انہیں ایک ہفتے یا 15دن کے اندر انہیں کرینک کے ذریعے ٹانگ دیاجاتاہے اور کرین اور لاش پر خرچہ بھی انہیں سے وصول کیاجاتاہے ،میں سمجھتاہوں کہ پاکستان کا اور پاکستان کے عوام کا جنہیں آپ نے لڑائیوں کے دوران شہید کیا مگر اس کے باوجودوہ آپ کو سینے سے لگارہے ہیں،میں خود تین شہداء کا وارث ہوں جو میرے اوپر گزراہے ساری دنیا کو پتہ ہے آج میں آپ کو بتانا چاہتاہوں کہ آپ نے ہم پر گولیاں چلائی مگر پھر بھی ہم آپ کو سینے سے لگارہے ہیں ،اپنے ان دوستوں کو بھی بتادیں کہ وہ آئے اور ریاستی رٹ تسلیم کریں اگر وہ ریاستی رٹ تسلیم نہیں کرتے تو ریاست اتنی کمزور نہیں ہے کہ وہ آپ کو وہاں سے نہیں نکال سکے جو لوگ ریاست کی رٹ کوچیلنج کرینگے ہمارے سویلین کو مارے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو شہید کرے تو چیف ایگزیکٹو انہیں معاف نہیں کروںگا ،آج میں بتاناچاہتاہوں کہ حیربیار ،براہمدغ اور دوسرے جو باہر بیٹھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک واپس آگیاہے جو کہتا تھا کہ ہم نیٹو کے ٹینکوں پر بیٹھ کرآئیںگے ہم نے کہاتھاکہ ہم پاکستان کے ٹینکوں میں بیٹھے ہوئے ہیں جب آپ نیٹوکے ٹینکوں میں بیٹھ کرآئینگے تو پھر دیکھ لیں کہ آپ طاقت ور ہے کہ ہم طاقت ور ہے مگر وہ کمرشل پلائٹ کے ذریعے بلوچستان آرہے ہیں اور پاکستان کی بات کررہے ہیں اور سیاست کی بات کررہے ہیں جو ہمارے بچوں کی قربانیوں کے بدولت ہے ایک زمانہ تھاکہ مجھے پتہ ہے میں خود اس معاشرے سے تعلق رکھتاہوں آپ سب میرے قوم قبیلے کے لوگ ہو مجھے پتہ ہے کہ جس طرح ایک نعرہ آپ کو لوگوں دیاگیاتھاکہ کوہ مردار کے پیچھے سے آزادی آرہی ہے اور آپ بھٹک کر چلے گئے تھے اچھی بات ہے کہ آپ لوگ یہاں آگئے ہیں آپ کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتے تھے آپ اب استعمال نہیں ہونگے انشاء اللہ جو پاکستان کے ساتھ لڑے گا میں بر ملا کہتاہوں کہ ہم انہیں کیفرکردارتک پہنچائینگے ،جو راہ راست پرآئینگے جس طرح ہم نے آپ کی مالی مدد کی آپ کے بچوں کو پڑھائینگے آپ کی مزید مدد کرینگے ہم آپ کو اس طرح کی عزت دینگے جس طرح یہاں عام آدمی کو ملتاہے ۔

متعلقہ عنوان :