بیت المقدس پر اسرائیلی جارحیت کے موقع پر امریکہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہمارے حکمرانوں کے لئے امتحان ہے ،

جو لوگ جہاد کو اسلامی ریاست کی اجازت سے مشروط کرنا چاہتے ہیں آج وہ اسلامی ممالک کے امریکی کٹھ پتلی حکمرانوں میں سے کس حکمران سے اعلان جہاد کی توقع کرسکتے ہیں اگر صدر ٹرمپ اپنے اس شرمناک اقدام میں کامیاب ہوگیا تو آگے ہمیں خاکم بدہن حرمین شریفین ،مدینہ اور مکہ کی فکر کرنی چاہیے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق کادارالعلوم حقانیہ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 9 دسمبر 2017 20:01

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) جمعیت علماء اسلام (س)کے امیر اور دارالعلوم حقانیہ کے چانسلر مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ بیت المقدس پر اسرائیلی جارحیت کے موقعہ پر دہشت گردی کے نام پر امریکی صدر ٹرمپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے والے ہمارے حکمران کا امتحان ہے کہ وہ اس عالمی دہشت گردی کے موقع پر کیا کردار ادا کررہے ہیں جو لوگ جہاد کو اسلامی ریاست کی اجازت سے مشروط کرنا چاہتے ہیں آج وہ اسلامی ممالک کے امریکی کٹھ پتلی حکمرانوں میں سے کس حکمران سے اعلان جہاد کی توقع کرسکتے ہیں آج اگر صدر ٹرمپ اپنے اس شرمناک اقدام میں کامیاب ہوگیا تو آگے ہمیں خاکم بدہن حرمین شریفین ،مدینہ اور مکہ کی فکر کرنی چاہیے۔

وہ ہفتہ کو دارالعلوم حقانیہ کے وسیع ہال ’’ایوان شریعت ‘‘ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

جس میں ہزاروں طلبہ اور علماء نے شرکت کی‘ تقریب میں دارالعلوم کے مختلف شعبوں اور درجات کے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات دئیے گئے۔ اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ سے منسلک تمام شعبوں درس نظامی ‘ شعبہ حفظ و تجوید ‘ فقہ افتاء اورحدیث کے سپیشلائزیشن (تخصص) شعبہ حقانیہ ہائی سکول شعبہ کمپیوٹر کے طلبہ موجود تھے ۔

تقریب سے نائب مہتمم مولانا انوارالحق اور دیگر اساتذہ نے بھی خطاب کیا۔ مولانا سمیع الحق نے خصوصی خطاب میں عالم اسلام اور باالخصوص دینی مدراس اوراس میں پڑھائے جانے والے اسلامی علوم کو عالم کفر کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی او رکہاکہ ان چیلنجوں کا نشانہ مسلم امہ ‘ حکمران سیاسی پارٹیوں اور نام نہاد جمہوری اداروں کے پارلیمنٹ اور اسمبلیاں نہیں ہیں کیونکہ یہ سب اسلام دشمن قوتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

اور ان سے دشمن کو خطرہ نہیں جبکہ ان کا اصل نشانہ دینی مدارس کانظام اور نصاب تعلیم ہے جبکہ یہ مدارس دہشت گردی اور انتہاپسندی نہیںبلکہ اسلام کے امن و سلامتی پر مبنی تعلیمات پھیلا رہے ہیں اور عالمی دہشتگرد ان تعلیمات کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ مغرب کی اسلام دشمن قوتیں اور مسلمانوں کے لبرل اور سیکولر دانشورحکام اور سیاستدان دہشت گردی کے نام پر اسلام سے اپنی نفرت ‘ بغض اور خبث باطن کا اظہار کررہے ہیں اور یہ آج کے روشن خیالوں کا ایک فیشن بن گیا ہے۔

مولانا نے کہاکہ اسلام کے فطری اصولوں کی وجہ سے اور دشمن کی واویلا اورپروپیگنڈہ کی وجہ سے لوگ اسلام کی طرف بڑی تیزی سے راغب ہورہے ہیں اور دشمن کے دبانے سے یہ مزید ابھرتا جارہا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو دینی اور جدید علوم سے آراستہ کرکے شمع محمدیؐ کو گھر گھر تک پہنچانے کا عزم کریں‘ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کو جو چیلنجز اور مشکلات درپیش ہیں اس کا مقابلہ اوروں نے نہیں بلکہ آپ نے کرنا ہے۔

مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ علماء اور دینی قوتوں کو قوم کے سامنے ملک کو غیرملکی تسلط اور اس کے نتیجہ میں پیداشدہ شدید بحرانوں سے نکالنے کے لئے واضح لائحہ عمل رکھنا چاہیے۔قوم کی رہنمائی اور عملاً جدوجہد کا آغاز سب کا فریضہ ہے اس وقت اسلام کے دفاع اور پاکستان کے استحکام کے لئے عملی جدوجہد کے آغاز میں مزید ترددّ اورانتظار ملک کو ایسی تباہی سے دوچار کرسکتا ہے جس کی تلافی ناممکن ہوگی۔

مولانا سمیع الحق نے دینی علوم حاصل کرنے والے طلبہ اور مدارس عربیہ کو موجودہ درپیش چیلنجوں کی طرف توجہ دلائی اور علمی و فکری اور تعلیمی لحاظ سے اس کے مقابلہ کیلئے تیاری پر زور دیا۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ حکومت اگر بڑی طاقتوں کی غلامی سے نکل کر موجودہ پالیسیوں پر نظرثانی کرلے تو آج ہی دہشت گردی کے سارے واقعات ختم ہوسکتے ہیںجبکہ مسئلہ کا واحد اور آخری حل غیروںکے مفادات کے لئے جاری جنگ سے علیحدگی ہے اورپارلیمنٹ کی قراردادیں اس سلسلہ میں واضح رہنمائی کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا دینی مدارس سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی مدارس دینیہ میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ دہشت گردی کی آڑ میں مدارس کو بدنام کیا جارہا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔ مولاناسمیع الحق نے کہاکہ سازشی عناصر ملک کے امن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ہمارے ملک کے سیاستدان اقتدار کی رسہ کشی میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔مولانا سمیع الحق نے بعد میں انعام کے مستحق طلباء کو انعامات اور سندات دئیے۔آخر میں ملک کی سلامتی امن وامان کی بحالی عالم اسلام اورامت مسلمہ کی کامیابی سرخروئی اوردارالعلوم کے ہزاروں لاکھوں وابستگان اور معاونین کے لئے دعائیں کی گئیں۔