فاٹا میں ایف سی آر کا قانون ختم کرکے 2018 میں ہی فاٹا کو خیبرپختونخوا میں انضمام چاہتے ہیں،پرویزخٹک

ایف سی آر کا کالا قانون انگریزوں نے اپنے مقاصد کے تحت نافذ کیا تھا، انگریز تو چلے گئے مگر بد قسمتی سے ہم پر کالے انگریز مسلط ہو گئے وفاق فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لے رہا ہے اس سلسلے میں ان کی نیت اور ارادہ صاف نظر نہیں آتا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 9 دسمبر 2017 19:54

فاٹا میں ایف سی آر کا قانون ختم کرکے 2018 میں ہی فاٹا کو خیبرپختونخوا ..
!پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے فاٹا میں ایف سی آر کا قانون ختم کرکے 2018 میں ہی فاٹا کو خیبرپختونخوا میں انضمام کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف سی آر کا کالا قانون انگریزوں نے اپنے مقاصد کے تحت نافذ کیا تھا ۔سفید انگریز تو چلے گئے مگر بد قسمتی سے ہم پر کالے انگریز مسلط ہو گئے ۔

فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر ایسا ہو چکا ہے مگر وفاق عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لے رہا ہے اس سلسلے میں ان کی نیت اور ارادہ صاف نظر نہیں آتا۔ ہم نے فاٹا اور خیبرپختونخوا کے انضمام سے متعلق فیصلے کو وزیراعظم کی بغل سے نکال کر عمل درآمد کرانا ہے۔میں آرمی چیف کو ضمانت دے چکا ہوں اور آج بھی ضمانت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا فاٹا کو سنبھال لے گا۔

(جاری ہے)

انضمام کی صورت میں کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ ہمارے محکمے پہلے سے فاٹا میں موجود ہیںصرف تین محکموں پولیس ، ریونیواور جوڈیشری کو توسیع دینی ہے۔چند ڈاکہ زنوں اور مفاد پرستوں کے علاوہ کوئی بھی انضمام کیخلاف نہیں مگر ہم مفاد پرست عناصر کو شکست دیں گے اور قبائلی عوام کے حقوق کے دفاع کیلئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے ۔قبائل سے ہمیشہ ظلم ہوتا آرہا ہے اُنہوںنے بڑی مشکلات دیکھی ہیں اور قربانیاں دی ہیں ۔

ہم مزید اُن کا استحصال نہیں ہونے دیں گے ۔وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا کے یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام میں 8 ہزار قبائل نوجوانوں کو شامل کرنے، خیبرپختونخوا میں لائق اور ذہین بچوں کو وظیفہ دینے کی طرز پر فاٹا کے بچوں کو بھی وظیفہ دینے اور فاٹا سے ہزار بچوں کیلئے 10 ہزار روپے ماہانہ کا اعلان کیا ہے۔وہ کنونشن سنٹر اسلام آباد میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے فاٹا یوتھ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

کنونشن سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، سابق چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ارباب شہزاد نے بھی خطاب کیا جبکہ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کے علاوہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، سابق رکن قومی اسمبلی اور فاٹا سے تحریک انصاف کے رہنما نور الحق قادری سمیت دیگر سیاسی رہنمائوں ، فاٹا یوتھ اتحاد کے عہدیداران اور نوجوانوں نے شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ نے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں بلاتاخیر انضمام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر اس سلسلے میں روڑے اٹکائے گئے تو وہ بھر پور احتجاج کریں گے مگر قبائلی عوام کو مشکلات کی دلدل میں تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔اُنہوںنے کہاکہ عمران خان واحد لیڈر ہے جو فاٹا کے حقوق کیلئے کھڑ اہے۔یہ واحد لیڈر ہے جس نے ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند کی ۔

قبائل کا سافٹ امیج اُجاگر کرنے کیلئے امن مارچ کیا۔ نیٹو سپلائی بند کرنے کیلئے آواز اُٹھائی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ عمران خان ہماری سوچ سے بھی زیادہ فاٹا کے عوام سے محبت رکھتے ہیں۔اُنہوںنے فاٹا کے عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوںنے بڑی مشکلات دیکھیں ، بے گھر ہوئے مگر ہمت نہیں ہاری اور جوانمردی کے ساتھ کھڑے رہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ فاٹاکے عوام کو اُن کے حقو ق دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

اُنہیں اپنا حق لینے سے کوئی بھی روک نہیں سکتا۔ وزیراعلیٰ نے فاٹا اصلاحات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا کے غدار نمائندوں کی وجہ سے انضمام کی بجائے برائے نام انتخابات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اُس وقت میں نے آواز اُٹھائی اور سرتاج عزیز سے کہاکہ ہمیں آدھا تیتر ، آدھا بیٹر کسی صورت قبول نہیں۔فاٹا کو مکمل اختیارات کے ساتھ خیبرپختونخو امیں ضم کیا جائے اس کے سوا فاٹا کی ترقی کا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں اور نہ ہی قبائلی عوام یا خیبرپختونخوا نئے تجربات کے متحمل ہو سکتے ہیں۔

بالآخر ہم نے سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر متفقہ ایجنڈا بنا کر وزیر اعظم پاکستان ، آرمی چیف، سرتاج عزیزاور کمیٹی کے اراکین کو بھیجا۔اس ایجنڈے سے سب اتفاق کر چکے ہیں۔ انضمام کا فیصلہ ہو چکا ہے۔مگر وفاقی حکومت اس سلسلے میں پرعزم دکھائی نہیں دیتی ۔ہم گزشتہ تین ماہ میں متعدد خطوط لکھ چکے ہیں۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کریں اور قبائل کومزید دھوکے میں نہ ڈالیںمگر وزیر اعظم آج تک اس فیصلے کو اپنی بغل میں دبائے بیٹھے ہیں ۔

ایک ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کرنی ہے اور انضمام کا مرحلہ شرو ع ہوجائے گا۔ ہم سے پوچھا گیا کہ انضما م کی صورت میں خیبرپختونخوا فاٹا کو سنبھال لے گا۔ اس کے جواب میں ، میں نے پہلے بھی ضمانت دی اور اب بھی ضمانت دیتا ہوں ، انضمام کی صورت میں کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ہمارے مطالبے پر ہی فاٹا کو ہائی کورٹ سے منسلک کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ فاٹا اور خیبرپختونخوا جدا نہیں ۔

ہم ایک لوگ ہیں ۔ ہمارا طرز زندگی ایک جیسا ہے ۔ انضمام کی صورت میں کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے ۔یہ دو دل ہے جو ایک ہونے جارہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہاکہ آج تک فاٹا سے نا انصافی کی جاتی رہی ۔ قبائلی عوام کی صحت تباہ حال ، تعلیم تباہ اور مستقبل تاریک بنا دیا گیا ۔جو بہت بڑا ظلم ہے ۔وزیراعلیٰ نے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ ہم نہ جانور ہیں اور نہ کسی کے غلام ہیں مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے ۔خیبرپختونخوا اور فاٹا کے باشعور عوام ملکر اس پریشانی کو ختم کریں گے ۔