عبدالولی خان یونیورسٹی میں کرپشن کے عالمی دن سے متعلق کیلئے کرپشن کیخلاف آگاہی سیمینار کا انعقاد

سیمینار کا مقصد عام لوگوں و طلبہ میں کرپشن بدعنوانی کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے،ڈی جی نیب غازی رحمان ہم سب نے مل کر معاشرے سے اس بیماری کو ختم کرنے کیلئے کوشش کرناہوگی،وائس چانسلر ڈاکٹر خورشید احمد خان

ہفتہ 9 دسمبر 2017 19:25

باجوڑ ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) مردان ، عبدالولی خان یونیورسٹی میں کرپشن کے عالمی دن کے سلسلے میں عوام اور سٹوڈنٹس میں رشوت کرپشن کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لئے آگاہی مہم کے سلسلے میں کرپشن پر ایک سیمینار شعبہ صحافت جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ میں منعقد کیا گیا سیمینار کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر نیب غازی رحمن تھے جب کہ اعزازی مہمانوں میں ڈی پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید احمد وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد خان ڈین اف سوشل سائنس پروفیسر ڈاکٹر زاہد مروت اور چیرمین جرنلزم ڈپارٹمنٹ پروفیسر فرہاد صافی تھے،سیمینار میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء نے بڑی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر نیبغازی رحمان نے کہا کہ اس سیمینار کا انعقاد اور مقصد عام لوگوں اور سٹوڈنٹس کرپشن بدعنوانی کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ملک سے بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے،کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہمارے معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہوگا،کرپشن ایسا ناسور ہے جو دیمک کی طرح معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کررہاہے،ہم سب کو مل کر کرپشن کے خاتمے کی اس بیماری کو ختم کرنے کے لئے کوشش کرنی ہے،کرپشن یا و بدعنوانی صرف رشوت اور غبن کا نام نہیں،اپنے عہد اور اعتماد کو توڑنا یا مالی اور مادی معاملات کے ضابطوں کی خلاف ورزی بھی بدعنوانی کی شکلیں ہیں،ذاتی یا دنیاوی مطلب نکالنے کے لئے کسی مقدس نام کا استعمال کرنا بھی بدعنوانی ہے۔

کرپشن ایک ایسا مرض ہے جو کینسر کی طرح پھیلتا ہے اور معاشرے کو کھا جاتا ہی. ہم سب جانتے ہیں کہ اس موذی مرض نے ہماری روحانی،سماجی اور سیاسی زندگی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے،یہ ایک ایسی لعنت ہے اگر ایک بار یہ کسی معاشرے پر اگرے تو ایک شاخ سے اگلی اور اگلی شاخ کو جکڑتی چلی جاتی ہے حتی کہ زرد ویرانی کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا یہاں تک تعیلمی ادارے بھی اس کا شکار ہو جاتے ہے،کسی برائی کے خاتمے کے خلاف جدوجہد کا انحصار معاشرے کے اخلاقی معیاروں پر ہوتا ہی. اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کے ہم کس بات کو رد اور کس بات کو قبول کرتے ہیں. بدعنوانی کے دویوں کے ساتھ بدعنوانی کا مقابلہ ممکن نہیں. کوئی نگران اگر خود بد دیانت ہوں تو لوٹ مار میں اپنا حصہ مانگ کر کرپشن میں معاونت کرتا ہے جس سے بربادی کا عمل اور گہرا ہو جاتا ہی.رشوت سے پاک رزق میں قدرتی برکت ہوتی ہے،رشوت اور کرپشن پورے دنیا میں ایک ناسور بن چکی ہے کرپشن وقت کا ایک اہم موضوع ہے کیونکہ شائد آج کرپشن کے خلاف لوگ سوچنے اور غور و فکر کرنے میں لگے ہیں جو چاہتے ہے کہ برائیاں ختم ہوں بھلائیاں پروان چڑھیں ناانصافی کا خاتمہ ہوں اور عدل قائم ہو۔

کرپشن ایک ناسور ہے کوئی بھی کام ہوں خصوصا سرکاری اور بعض مواقع پر غیر سرکاری اداروں میں بیٹھے ذمہ دار اس کام کو کرنے سے قبل رشوت چاہتے ہیں کاروبار میں بدعنوانی, بھتہ خوری, سرکاری رقم میں خرد برد اس بھی آگے بڑھے تو تعلیمی اداروں میں ایڈمیش کے وقت ڈونیشن کے نام پر لی جانیوالی رشوت معلوم ہوتا ہے کہ کرپشن ایک ناسور ہے جو ہر طرف روح میں بس چکا ہے ،مہذب معاشرے میں رشوت قابل قبول نہیں کیونکہ یہ وہ ناسور ہے جو اخلاقی ثقافتی سیاسی اور قانونی نظاموں کا تانا بانا بکھر دیتا ہے،اس کی انتہا یہ ہے کہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے کر نظام وقت کی تباہی کا باعث بنتا ہے،اگر آج سے ہم سب یہ عہد کرلیں کہ اس برائی کے خلاف آواز اٹھائیں گے اپنے ذاتی معاملات میں اس برائی سے سب سے پہلے خود لڑیں گے اپنے گھر, خاندان, گاوں, شہر, اور معاشرے کو اس برائی سے پاک و صاف کریں گے تو کوئی طاقت نہیں کہ جو آپ کو اس فیصلے سے روک سکے لیکن شرط یہی ہے کہ اس برائی سے پہلے اپنی زات کو پاک و صاف کریں یا کم از کم پاک و صاف کرنے کا عہد کرلیں اس لئے اسلام آخرت کا تصور پیش کرتا ہے آخرت پر جس درجہ ہمارا ایمان محکم ہو گا اس عقیدہ کے ساتھ کہ مرنے کے بعد ایک اور زندگی ملنی ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی ہوگی جہاں ذرہ برابر نیکی اور بری کھول کر رکھ دی جائے گی جہاں ناانصافی نہیں ہو گی بلکہ عدل وانصاف ہو گا۔

آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد خان نے بھی خطاب کیا اور طلباء سے کرپشن کے خلاف آگاہی اور رشوت خوری کو عملی طور پر ختم کرنے کے لئے جدوجہد پر زور دیا اور کہا کہ ہم سب نے مل کر معاشرے کے اس بیماری کو ختم کرنے کے لئے کوشش کرنی ہوگی اور جب تک ہم اپنے حقوق کے لئے محنت نہیں کریں گے اس وقت تک رشوت کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا۔وائس چانسلر نے اپنی تقریر میں طالبعلموں سے کہا کہ آپ لوگ بھی کرپشن کے خلاف ایک دیوار کے طرح کھڑے ہو جائے اور اپنے آپ کو کرپشن جیسے ناسور سے بچے تاکہ یہ معاشرہ ترقی کرسکے۔تمام سٹوڈنٹس اپنے کلاسوں سے عیر حاضری جیسے کرپشن سے بچیں تاکہ ایک ترقی اور خوشحال سوسائٹی کے بنیاد بن جائے