حکومت کی صوبہ بھر میں عوام کو درپیش مسائل پر نظر ہے جن کے ازالے کیلئے ہر سطح پر کام جاری ہے،

ترقیاتی کام عوام پر احسان نہیں یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہیہمیشہ سیاست ذمہ داری سے کی ، اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرکے خدمات کی فراہمی کا نظام متعارف کرایا ،پاکستان کا بنیادی مسئلہ غیر منصفانہ اور کرپٹ نظام ہے جو سیاسی ڈاکوئوں کی پیداوار ہے ،پاکستان کے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی وجہ بھی یہی ڈاکو ہیں جو ہر سطح پر موجود ہیں ،ان کا راستہ روکنے کیلئے ایماندار قیادت کی ضرورت ہے،اگر پاکستان کو ایماندار قیادت ملی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا نوشہر ہ میں عوامی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 9 دسمبر 2017 19:25

حکومت کی صوبہ بھر میں عوام کو درپیش مسائل پر نظر ہے جن کے ازالے کیلئے ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت کی صوبہ بھر میں عوام کو درپیش مسائل پر نظر ہے جن کے ازالے کیلئے ہر سطح پر کام جاری ہے،ترقیاتی کام عوام پر احسان نہیں بلکہ یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے ،ہمیشہ سیاست ذمہ داری سے کی ہے ،عوام کی خدمت کو ترجیح دی ہے،یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کیا ہے،اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرکے خدمات کی فراہمی کا نظام متعارف کرایا ،پاکستان کا بنیادی مسئلہ غیر منصفانہ اور کرپٹ نظام ہے جو سیاسی ڈاکوئوں کی پیداوار ہے ،پاکستان کے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی وجہ بھی یہی ڈاکو ہیں جو ہر ادارے اور ہر سطح پر موجود ہیں ،ان کا راستہ روکنے کیلئے ایماندار قیادت کی ضرورت ہے،اگر پاکستان کو ایماندار قیادت ملی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی،تحریک انصاف نے روایتی سیاست کے برعکس قوم کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے عوامی خدمت پر مبنی سیاست متعارف کرائی اور عوام میں بدعنوانی کے خلاف شعور اُجاگر کیا جو پی ٹی آئی کی مخلص قیادت کے قوم دوست وژن کا مظہر ہے ۔

(جاری ہے)

وہ بروز ہفتہ اکبر پورہ ضلع نوشہر ہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن ، ڈسٹرکٹ ممبر میاں انعام اللهاور نائب ناظم ویلج کونسل ۔2 دوستان خان کے علاوہ دیگر عوامی نمائندوں اور سیاسی شخصیات نے جلسے میں شرکت کی ۔وزیراعلیٰ نے تحریک انصاف کے منشور اور صوبائی حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کا مسئلہ گلی اور سڑک نہیںبلکہ بنیادی مسائل اور ہیںجن پر کسی نے توجہ نہیں دی، جب وہ حکومت میں آئے تو تعلیم ، صحت، پولیس سمیت تمام محکمے تباہ حال تھے،ظلم کی انتہایہ ہے کہ سکولوں میں بھی سیاسی مداخلت کے ذریعے غریب کے مستقبل کو تباہ کیا گیا ،نا انصافی اور ظلم کی حد کی گئی تعلیم کا دوہرا نظام رائج کرکے عام آدمی کو مقابلے کی دوڑ سے باہر رکھا گیا ۔

موجودہ صوبائی حکومت نے غریب کے بچے کو معیاری تعلیم دلانے کیلئے سکولوں میں سہولیات کی فراہمی پر اربوں روپے اور خرچ کئے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کیاتاکہ غریب بھی امیر کے مقابلے میں آسکے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس صوبے میں اسلامی جماعتوں نے بھی حکومت بنائی مگر عملاً اسلام کیلئے کچھ نہیں کیا، موجودہ حکومت نے اول سے پانچویں جماعت تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہویں تک باترجمہ قرآن کو نصاب کا لازمی حصہ بنادیاکیونکہ ایک با شعور اور بامقصد معاشرے کے قیام کیلئے بیک وقت اسلامی اور عصری علوم کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔

شعبہ صحت میں حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے ، جب وہ حکومت میں آئے توکل 3500 ڈاکٹرز موجود تھے،حاضری کا کوئی نظام نہیں تھا۔کوئی بھی ڈاکٹر پشاور اور ایبٹ آباد کے علاوہ کسی ضلع میں جا نے کیلئے رضامند نہ تھا،غریب آدمی علاج معالجے کی سہولیات سے کوسوں دور تھا،ہم نے ڈاکٹروں کی تعداد 7000 تک بڑھا دی،ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں ڈیڑھ لاکھ تک اضافہ کیا۔

آج صوبہ بھر میں ڈاکٹر موجود ہیں، غریب عوام کے علاج کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا، صوبہ بھر میں ہسپتالوں کو مشینری کی ترسیل کا سلسلہ بھی شروع ہے،ہم ان اقدامات پر اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نے رشوت کے خاتمے ، میرٹ اور شفافیت کے لئے بھی متعدد قوانین بنائے اور معیاری خدمات کی فراہمی کا فول پروف سسٹم دیا۔

صوبے میں ای ٹینڈرنگ متعارف کرا چکے ہیںجبکہ عنقریب ای بڈنگ بھی شروع کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بیروزگاری کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت پہلے دن سے سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔صوبے میں بڑھتی ہوئی بد امنی کی وجہ سے صنعت ٹھپ ہو چکی تھی ۔سرمایہ کار بھاگ رہے تھے مگر اب حالات سازگار ہیں ۔دُنیا بھر سے سرمایہ کار یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

رشکئی ، جلوزئی ، حطاراور دیگر اضلاع میں وسیع پیمانے پر کارخانے لگائے جائیں گے ۔یہ صوبہ سی پیک کی وجہ سے صنعت و تجارت کا مرکز بننے جارہا ہے۔پرویز خٹک نے کہاکہ وہ سو فیصد نظام کی درستگی کا دعویٰ تو نہیں کرتے تاہم ہر محکمے اور ہر شعبے میں شفاف نظام کی بنیادیں رکھ دی ہیں۔ اگر ہمارے نظام کا ماضی کے نظام سے موازنہ کریں تو فرق واضح نظر آئے گا۔

متعلقہ عنوان :