پنجاب بھر کی تمام عدالتی اصلاحات کا مقصد سائلین کو آسانیاں مہیا کرنا ہے،جسٹس سید منصور علی شاہ

میڈیا پنجاب کی عدالتوں میں سروے کرے ، لوگ ان اصلاحات سے کس حد تک مطمئن ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا صوبہ بھر کے ایڈمن سینئر سول ججز سے خطاب

ہفتہ 9 دسمبر 2017 18:22

پنجاب بھر کی تمام عدالتی اصلاحات کا مقصد سائلین کو آسانیاں مہیا کرنا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ میں اصلاحات کا بنیادی مقصد نظام انصاف کے حقیقی اسٹیک ہولڈرز سائلین کو آسانیاں مہیا کرنا ہے،ہم میڈیا سے کہتے ہیں کہ وہ تمام چھتیس اضلاع کی عدالتوں میں گیلپ سروے کرے کہ لوگ ہماری اصلاحات سے کس حد تک مستفید ہو رہے ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں صوبہ بھر میں تعینات ایڈمینسٹریٹو سینئر سول ججز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان اور ڈائریکٹوریٹ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ سات مہینے پہلے ہر ضلع میں ایک ایک سینئر سول جج (ایڈمن) تعینات کیا گیا کیونکہ سینئر سول جج جوڈیشل ورک کے ساتھ ساتھ انتظامی کام نہیں سنبھال سکتا تھا اس لئے ہر ضلع میں تین تین سینئر سول ججز کو تعینات کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کی نشست زیادہ تفصیلی تو نہیں تھی لیکن شرکائ کی جانب سے بہت سارے بہترین آئیڈیاز سامنے آئے ہیں اور ان آئیڈیاز کو انشائ اللہ جنوری میں منعقدہ دو روزہ ایڈمن ججز کانفرنس میں ہر پہلو پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایڈمن جج کا کام ایک ریفارمر جج کا ہوتا ہے، آپ نے روائتی انداز سے ہٹ کر نئے اور جدید تصورات پر کام کرنا ہے اور ان کو عدالتوں میں نافذ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں نوٹسسز کی تعمیل کے حوالے سے ایک جدید طریقہ کار اپنایا گیا ہے، تعمیل کنندہ نوٹس دیتے وقت ایک سیلفی لیتا ہے جسے جی پی ایس ٹیکنالوجی کے تحت فوری طور پر کیس کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہی بہت سارے آئیڈیا ہمارے سامنے آ رہے ہیں جنہیں ہم نے صوبہ بھر کی عدالتوں میں نافذ کرنا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈمن ججز نے بطور چینج ایجنٹ کردار ادا کر ناہے، اگر کوئی سینئر سول جج یہ سمجھتا ہے کہ اس میں یہ کام سرانجام دینے کی صلاحیت نہیں ہے تو وہ ہمیں آگاہ کر سکتا ہے ہم اسے جوڈیشل ورک سونپ دیتے ہیں لیکن بطور ایڈمن ججز ہمیں سمارٹ ، توانا، ایکٹو اور نئی سوچ کے حامل ججز درکار ہیں، ہمارا مقصد عام آدمی کی زندگی کو سہل بنانا ہے، سائلین کے عدالت میں قدم رکھنے سے لیکر اسکے عدالتوں سے باہر جانے تک قدم قدم پر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، ویٹنگ رومز اور صاف پانی کی فراہمی، انفارمیشن ڈیسک کے قیام، عدالتوں کے حوالے سے معلومات سمیت ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے اور سائلین کو احساس ہونا چاہیے کہ عدالت آنے پر مزہ آیا ہے، اگر ہم عام آدمی کو عدالتوں میں سہولیات فراہم کرنے سے قاصر رہے تو ہماری تمام تر اصلاحات کاکوئی مقصد باقی نہیں رہے گا۔

فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سینئر سول ججز(ایڈمن)ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری اور پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے بھی نمائندے ہیں، انہوں نے ایڈمن ججز کی انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مہارت پر بھی زور دیا اور کہا کہ تمام اضلاع کی ویب سائٹ ایک ہی طرز پر ہونی چاہیں تاکہ سائلین کو کسی قسم کی مشکل درپیش نہ ہو اور تمام ویب سائٹس کے لنکس لاہور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی آویزاں ہونے چاہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مصالحتی مراکز میں اب تک 7000 سے زائد مقدمات نمٹائے گئے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ایڈمن ججز سے مزید کہا کہ اپنے اپنے متعلقہ اضلاع کی معلومات میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچائیںتاکہ لوگوں کو اندازہ ہو کہ عدالتوں کا کلچر تبدیل ہو رہا ہے۔ انہوںنے ایڈمن ججز کو بطور کمیونٹی جج کردار ادا کرنے کیلئے بھی کہا۔ فاضل چیف جسٹس نے اس موقع پر اپنے دورہ انگلینڈ سے متعلق بھی بتایا۔

متعلقہ عنوان :