مخصوص فیکٹری مالکان کو نوازنے پر پائپ مینو فیکچرنگ انڈسڑی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی

ہفتہ 9 دسمبر 2017 18:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2017ء) حکومت کی جانب سے چند مخصوص فیکٹری مالکان ، اور مینو فیکچرز کو نوازنے کے بعد سٹیل انڈسٹری (پائپ مینوفیکچرنگ) اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، اور اس کی وجہ سے ملکی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اور صرف پانچ منظورِ نظر مالکان کواربوں روپے کا فائدہ ہو رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ان چند انڈسٹریوں کے مقابلے میں سٹیل پائپ انڈسٹری نہ صرف سیلز ٹیکس ، کسٹم ڈیوٹی، اور انکم ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کا محاصل سرکاری خزانے میں جمع کروارہی ہے، اور ہزاروں خاندانوں کو روز گار فراہم کر رہی ہے۔ لیکن ا س کے باوجود ان پانچ انڈسٹریز کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ حکومت نے 2014 میں ایک ایس آر او 565 جاری کیا جس کے تحت خام مال ہاٹ رول کوائیل پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی ۔

(جاری ہے)

اس ایس آر او کا مقصد اس وقت پورے پاکستان میں صرف پانچ انڈسٹریز کو فائدہ پہنچانا تھا، جن میں آئی آئی ایل، آئی ایس ایل، عائشہ سٹیل، بی بی جے انڈسٹریز، اور اجمیر ٹریڈرز شامل ہیں۔ ایف بی آر کے مطابق یہ پانچ انڈسٹریز کولڈ رول کوائیل میں ڈیوٹی کی چھوٹ دینے کی وجہ سے ان کو اربوں روپے کا فائدہ ہو رہا ہے۔ذرائع کے مطابق ان پانچ انڈسٹریوں کے مالکان نے 2014 میں حکومت سے ساز باز کرکے یہ اس آر او جاری کروایا ، جس کی وجہ سے ان پانچ کمپنیوں کو تو اربوں روپے کا فائدہ ہو رہا ہے، لیکن حکومت کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگ رہا ہے۔

ان کمپنیوں کے ریکارڈ کے مطابق ریگولیٹری ڈیوٹی کی مد میں ان انڈسٹریز کو سالانہ دس ارب روپے اور اب تک تقریباًً اسی ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے، حکومت نے اپنا ریونیو پورا کرنے لیے پاکستان میں دوسرے سٹیل انڈسٹری پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرکے ان کا معاشی قتلِ عام کیا جا رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں لاہور کے نزدیک کے علاقے میں تقریباًً دس فیکٹریاں پچھلے تین سال کے دوران بند ہو چکی ہیں۔

اور مذید کئی پائپ انڈسٹریاں بند ہونے کے قریب ہیں۔ جس کی تصدیق کسٹم اور انکم ٹیکس کے ریکارڈ سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔اس ایس آر او 565 کے تحت ان پانچ کمپنیوں کو ایف بی آر کی طرف سے 17.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی چھوٹ دی گئی ہے، جس کی وجہ سے چھوٹی انڈسٹری (پائپ مینو فیکچررز) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ، کیونکہ ڈیوٹی کی آڑ میں فی میٹرک ٹن 17.5 فیصد کا فرق ہے، جبکہ کاروبار ی نفع کا تناسب پانچ فیصد اور بہت بہترین حالات میں صرف ان پانچ لاڈلی کمپنیوں کو 17.5 فیصد کی چھوٹ دی ہوئی ہے۔

جو مقابلے کی فضا کو ختم کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے باقی ماندہ فیکٹریز کاہانہ بنیادوں پر کروڑوں کا نقصان برداشت کر رہی ہیں، اور دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔جبکہ ذرائع کے مطابق پائپ انڈسٹری نے بارہا اخباروں میں اشتہار کی صورت میں گذارشات ، ایف بی آر اور دوسرے اعلیٰ حکام کو پیش کی ہیں۔ لیکن ان پانچ انڈسٹریز کا اتنا سخت اثرورسوخ ہے، کہ ان پریشان حال پائپ مینو فیکچررز کی کسی نے داد رسی کی اور نہ سنجیدگی سے اس کا اب تک حل نکالا گیا ہے۔

مزید برآن یہ ظلم ہونے جا رہا ہے کہ چین کی بیشمار کمپنیوں کو بہت زیادہ سہولتیںفراہم کی جارہی ہیں، اور آئیندہ دی جائیں گی۔ جس میں ٖٹیکس کی چھوٹ بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ سٹیل پائپ انڈسٹری اور دیگر دوسری اانڈسٹریریز دیوالیہ ہو جائیں گی۔اس معاملے کے بارے میں ایف بی آر سے رابطہ کرنے پر ممبر کسٹمز محمد زاہد کھوکھر نے بتایا کہ ان پانچ انڈسٹریز کو ایس آراو کے تحت ریگولیٹری ڈیوٹی میں رعایت دی جارہی ہے، کیونکہ اس ایس آر او کے تحت کولڈ سٹیل شیٹس پر ریگو لیٹری ڈیوٹی میں رعایت حاصل ہے، جبکہ ہاٹ رول شیٹس بنانے والی انڈسٹری کو یہ ر عایت حاصل نہیں ہے۔

جس کی وجہ سے ان پانچ انڈسٹری کو ٹیکس میں چھوٹ مل رہی ہے، جبکہ باقی انڈسڑیز ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ ایف بی آر کے ممبر کسٹمز زاہد کھوکھر نے کہا کہ حکومت اس ایس آر او کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے آگا ہ ہے، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پانچ انڈسٹریز کا کسی سیاسی خاندان سے تعلق نہیں ۔اور اب ایف بی آر اس سہولت کو دیکھ رہا ہے، اور دوسری انڈسٹریز کی شکایت پر اس مسئلے کے حل کے لئے سوچا جارہا ہے، تاکہ اس ایس آراو کی وجہ سے کسی دوسرے انڈسٹری کو نقصان نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :