Live Updates

فاٹا کو کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، عمران خان

قبائلی علاقوں میں آج تباہی مچی ہوئی ہے، ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ ضروری ہے، ان کا نظام ختم ہو گیا ہے،، کے پی کے کی اسمبلی کا قبائلیوں کو حصہ بننا چاہیے،، قبائلیوں کا پرانا بلدیاتی نظام ہے، ہر گائوں میں انصاف ہے،کبھی کسی کو قبائلیوں کے پیار پر شک نہیں ہونا چاہیے، وزیرستان میں تانبہ، گیس، تیل کے وسیع ذخائر ہیں، آج یہ حال ہے کہ 73فیصد قبائلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں،پنجاب میں مسلمانوں کے قتل عام کے وقت بارڈر پر مسلمانوں کی مدد کرنے کیلئے سارے قبائلی علاقوں میں لشکر تیار ہوئے، امریکیوں کے کہنے پر ہم نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی جو سب سے بڑی حماقت تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا، انگریز ان پر قابو نہ پا سکا تو ہم نے اپنی فوج وہاں بھیج دی،فوجی آپریشن کے بعد وہ لوگ بدلہ لینے کیلئے کھڑے ہو گئے، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، یہ بہت بڑا جرم کیا گیا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا فاٹا کنونشن سے خطاب

ہفتہ 9 دسمبر 2017 18:09

فاٹا کو کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں آج تباہی مچی ہوئی ہے، ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ ضروری ہے، ان کا نظام ختم ہو گیا ہے، اگر اس خلاء کو پر نہ کیا گیا اور کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، کے پی کے کی اسمبلی کا قبائلیوں کو حصہ بننا چاہیے، ان کی آواز ہو جائے گی اسمبلی میں، قبائلیوں کا پرانا بلدیاتی نظام ہے، ہر گائوں میں انصاف ہے،کبھی کسی کو قبائلیوں کے پیار پر شک نہیں ہونا چاہیے، وزیرستان میں تانبہ، گیس، تیل کے وسیع ذخائر ہیں، آج یہ حال ہے کہ 73فیصد قبائلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں،پنجاب میں مسلمانوں کے قتل عام کے وقت سارے قبائلی علاقوں میں لشکر تیار ہوئے بارڈر پر مسلمانوں کی مدد کرنے کیلئے، جب پختونستان کی تحریک چلی تو قبائلی علاقے نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، امریکیوں کے کہنے پر ہم نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی جو سب سے بڑی حماقت تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا، انگریز ان پر قابو نہ پا سکا تو ہم نے اپنی فوج وہاں بھیج دی،فوجی آپریشن کے بعد وہ لوگ بدلہ لینے کیلئے کھڑے ہو گئے، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، یہ بہت بڑا جرم کیا گیا،وہ ہفتہ کو یہاں فاٹا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اپنے قبائلی بھائیوں کا جوش و جذبہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ جب تک میں نہ کہوں نعرے نہیں مارنے، زیادہ تر پاکستانیوں کو قبائلی علاقے کی سمجھ نہیں ہے، قبائلی علاقہ 1948میں قائد اعظم کو قائلیوں نے پشاور ہائوس آ کر ملے اور فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان کا حصے بنے، فوج نے قبائلی علاقے کو فتح نہیں کیا تھا، انہوںن ے فیصلہ کیا کہ 44پاکستانی قانون قبائلی علاقے میں لاگو ہوں گے، جب تک نائن الیون نہیں ہوا، قبائلی علاقہ پاکستان کا سب سے پر امن علاقہ تھا، 1935سے انگریز گورنر نے کہا کہ جتنے پشاور میں ایک ہفتے میں جرم ہوتے ہیں اتنے قبائلی علاقوں میں سارے سال میں نہیں ہوتے، ان کا انصاف کا نظام ٹھیک تھا، اس لئے جرم نہیں تھے، جب سوات اور دیر پاکستان کا حصہ بنے تو سال کے قتل دس سے بھی کم تھے، جب پاکستان کے قانون وہاں لاگو ہوئے تو قتل بڑھ گئے، پھر نفاذ شریعت کی تحریک چلی جس میں وہ پرانا سسٹم مانگ رہے تھے قبائلی، قبائلیوں نے کشمیر میں اپنی جانیں دی تھیں، پنجاب میں مسلمانوں کے قتل عام کے وقت سارے قبائلی علاقوں میں لشکر تیار ہوئے بارڈر پر مسلمانوں کی مدد کرنے کیلئے، جب پختونستان کی تحریک چلی تو قبائلی علاقے نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، کبھی کسی کو قبائلیوں کے پیار پر شک نہیں ہونا چاہیے، اس علاقے کو پاکستان کو حصہ بننا چاہیے تھا اور وہاں ترقی ہوئی، وزیرستان میں تانبہ، گیس، تیل کے وسیع ذخائر ہیں، آج یہ حال ہے کہ 73فیصد قبائلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، یہ علاقہ سب سے پیچھے رہ گیا ہے، حکومتوں کی یہ ناکامی ہے، نائن الیون کے بعد جوان لوگوں سے ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، قبائلیوں کا پورا نظام تھا، ہم نے امریکیوں کے کہنے پر وہاں فوج بھیجی جو سب سے بڑی حماقت تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا، انگریز ان پر قابو نہ پا سکا تو ہم نے اپنی فوج وہاں بھیج دی، ہم نے اپنی قوم اور قبائلیوں پر ظلم کیا، فوجی آپریشن کے بعد وہ لوگ بدلہ لینے کیلئے کھڑے ہو گئے، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، یہ بہت بڑا جرم کیا گیا، لاکھوں لوگ نقل مکانی کر گئے جن کو ہر صوبے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا،ان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا، ان کے شناختی کارڈ اپنے ملک میں بلاک کر دیئے گئے، ان کی کوئی آواز نہ تھی، اس ظلم کے بعد آج کا کنونشن ضروری ہے، لوگوں سے جھوٹ بولا گیا کہ ڈورن حملے میں دہشت گرد مر رہے ہیں، بیرون ملک سے لوگ آئے جن کے ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے قبائلیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے ۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آج تباہی مچی ہوئی ہے، ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ ضروری ہے، ان کا نظام ختم ہو گیا ہے، اگر اس خلاء کو پر نہ کیا گیا اور کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، کے پی کے کی اسمبلی کا قبائلیوں کو حصہ بننا چاہیے، ان کی آواز ہو جائے گی اسمبلی میں، قبائلیوں کا پرانا بلدیاتی نظام ہے، ہر گائوں میں انصاف ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات