بھارتی فوج کے قائم کردہ سکولوں کا واحد مقصد غیر قانونی بھارتی قبضے کے حق میں کشمیری بچوں کی ذہن سازی کرنا ہے، سید علی گیلانی

ہفتہ 9 دسمبر 2017 17:28

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ علاقے خاص طور پر بارہمولہ اور کپواڑہ کے اضلاع میں سکولوں کے قیام کو ایک منصوبہ بند سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا واحد مقصد غیر قانونی بھارتی قبضے کے حق میں کشمیری بچوںکی ذہن سازی اور ا نہیں دینی اور تہذیبی اقدار سے دور کرنا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج کھیل کود اور بھارت درشن ٹیور کے نام پر بھی کشمیر کی نوجوان نسل کے ذہنوں کو آلودہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے جو ہمارے لیے ایک لمحہٴ فکریہ ہے ۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ معمولی مالی فوائد کے لیے اپنے بچوں کے مستقبل اور ذہنی نشوونما کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں اور انہیں کسی بھی صورت میں بھارتی فوج کے قائم کر دہ اسکولوں اور اداروں میں داخل نہ کرائیں۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہاکہ بھارت گزشتہ 70برس سے کشمیریوںکو فوجی طاقت کے بل پر زیر کرنے میں ناکام ہوچکا ہے لہذا اب وہ ایک مخصوس تعلیم کا سہارا لیکر ہماری نوجوان نسل کو ذہنی اور قلبی طور پر غلام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی سامراج نے بھی اپنا تعلیمی نظام عام کرکے صدیوں تک مختلف ممالک پر راج کیا اور جہاں جہاں انگریزوں کا سامراجی تسلط تھا اُن کے واپس جانے کے بعد بھی ان کی تہذیب قلب وذہن پر چھائی رہی ۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت بھی برطانوی سامراج کی طرح اپنا تعلیمی نظام ہم پر مسلط کرکے اپنی تہذیب اور کلچر کو یہاں عام کررہا ہے، سید علی گیلانی نے کہا کہ اُس فوج کو ہمارے بچوں کی بہتر تعلیم کی کیا دلچسپی ہوسکتی ہے، جو سرِ عام انہیں قتل اور نابینا کررہی ہے ، بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف اپنے فوجی تسلط کو قائم و دائم رکھا ہے ۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ ان اسکولوں میں رائج نظام تعلیم ایک مخصوص نظرئیے کے تحت ترتیب دیا گیا ہے جو اسلام کے بالکل منافی اور برعکس ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں انتہائی اچھے تعلیمی ادارے موجود ہیں، جن میں معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی دینی اور اخلاقی بنیادوں پر بھی نشوونما کی جارہی ہے لہذا والدین کو چاہیے کہ بچوں کو فوجی سکولوں کے بجائے ان سکولوں میں داخل کرائیں۔