بات کرنی ہے تو کرلیں لائن کراس نہ کریں، لینے کے دینے پڑجائیں‘خواجہ سعد رفیق

ہفتہ 9 دسمبر 2017 16:07

بات کرنی ہے تو کرلیں لائن کراس نہ کریں، لینے کے دینے پڑجائیں‘خواجہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہوا نہیں چاہتے کہ کسی اور کے ساتھ ہو، کوئی کسی کوایک حدتک دیوارسے نہیں لگاسکتا،بات کرنی ہے تو بات کرلیں اس سے پہلے کہ دیر نہ ہوجائے‘ سیاست ضرور کریں لائن کراس نہ کریں کہ لینے کے دینے پڑجائیں،ہم لولے لنگڑے ہی سہی لیکن ہمیں چلنے دیاجائے اظہاررائے اورتنقیدکاسب کوحق حاصل ہے‘پاکستان میں تبدیلی الیکشن سے آنی چاہئے اور اگرووٹ کے ذریعے تبدیلی لانی ہے توملک کوالیکشن کی طرف لے کرجاناہے ‘سیاسی جماعتوں کوتوڑنے جوڑنے سے کچھ نہیں ملنے والا‘تمام وزرائے اعظم کواقتدارسے کیوں ہٹایاگیا ، ہمارے ساتھ کھیل کھیلاجارہاہے مزاحمت تو ہم کریں گے،ہمارا حق ہے کہ ہماری بھی سنی جائے‘ ہمیں پتہ ہے کہ آئین کی حکمرانی کی بات کرنے کے لیے قیمت ادا کرنا پڑتی ہے لیکن ہم سول اور آئین کی بالادستی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ادارے حدود سے تجاوز نہ کر یں‘ ملک میں کچھ سیاسی کردار ہیں کچھ غیر سیاسی روبوٹس ہیں چوہدری برادران بھی روبوٹس ہیں اور کراچی کی ایک پارٹی بھی جو آپریٹ ہوتی ہیمیں مصطفی کمال کی سیاست کے بہت سے خیالات سے اتفاق نہیں کرتا‘حلقہ بندیوں کے حوالے سینٹ میں اگر قانون سازی نہیں ہوتی تو الیکشن تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں یہ نہیں پتہ کتنی تاخیر ہوگی‘ ہم آئین کی حکمرانی سے پیچھے نہیں ہٹے گے اللہ کریں عام انتخابات وقت پر ہوں‘سیاسی صف بندی پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا اعتراض اس وقت ہوتا ہے جب دین کے نام پر سیاست ہوتی ہی اگر سیاسی مخالفین جھوٹ نہ بولے تو تنقید کرنا ان کا حق ہے ‘ آصف زرداری شاطر اور سمجھدار آدمی ہیں‘ آصف زرداری اور عمران خان میں مقابلہ ہے کون زیادہ گالی دیتا ہے وہ حدود کو کراس کر کے جمہوری نظام کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

لاہور میں میڈیا سے گفتگو او ر لاہور ہائیکورٹ بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پیپلزپارٹی اب لیٹ ہوگئی ہے آصف زرداری نے اپنے بیٹے کو آگے کیا تھا وہ خود پٹ گئے ہیں پی پی پی کا اسلام آباد کا جلسہ اچھا تھا ان کو اور بھی جلسے کرنے چاہئے اس کا فائدہ ن لیگ کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ ملک کی ایک بڑی جماعت ہے پی پی پی اور تحریک انصاف کوشش کی لیکن اس کو گرا نہ سکے ملک میں کچھ سیاسی کردار ہیں کچھ غیر سیاسی روبوٹس ہیں چوہدری برادران بھی روبوٹس ہیں اور کراچی کی ایک پارٹی بھی جو خود آپریٹ نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اپنے فیصلے خود کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا ماڈل ٹان کیس کا فیصلہ عدالتوں کو ہی کرنے دیں تو بہتر ہے عدالتوں نے پہلے بھی حکومتوں کے حق میں اور خلاف فیصلے کیئے ہیں کچھ لوگ عوام کے ووٹ سے اسمبلی میں آتے ہیں لیکن ان کو راس کوک مارچ آتا ہے جلن اور حسد کی بھی حد ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سینٹ میں اگر قانون سازی نہیں ہوتی تو الیکشن تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں یہ نہیں پتہ کتنی تاخیر ہوگی ہر خوشحالی کے پیچھے جرم نہیں ہوتا نیکی اور جہدوجہد ہوتی ہے آگے بڑھنے کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہے جلدی میں کوئی کام نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بعض سیاسی مخالفین ایسے ہیں جنھیں ہمیں گرانے کے لئے شیطان سے بھی اتحاد کرنا پڑے تو کریں گے ملک میں ایک دور تھا جب پرو بھٹو اور اینٹی بھٹو سیاست ہوتی تھی آج پرو نواز شریف اور اینٹی نواز شریف سیاست ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری بات یہ ہے کہ تمام ادارے آئین کی حدود میں رہ کر کام کریں پاکستان میں چار مارشل لا لگے ہم نے پہلے بھی قیمت ادا کی اب بھی کررہے ہیںہم آئین کی حکمرانی سے پیچھے نہیں ہٹے گے اللہ کریں عام انتخابات وقت پر ہوں‘سیاسی صف بندی پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا اعتراض اس وقت ہوتا ہے جب دین کے نام پر سیاست ہوتی ہیں اگر سیاسی مخالفین جھوٹ نہ بولے تو تنقید کرنا ان کا حق ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آصف زرداری شاطر اور سمجھدار آدمی ہیں ان کے اپنے مسائل ہیں ویک پوائنٹ، مالی بددیانتی اور دیگرہیں آصف زرداری کی سیاست میلٹ ہوچکی ہے لاکھوں سے سینکڑوں پر آگئے اور دیہی سندھ کی جماعت بن گئی ہے آصف زرداری اور عمران خان میں مقابلہ ہے کون زیادہ گالی دیتا ہے وہ حدود کو کراس کر کے جمہوری نظام کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں 10لوگوں کی ہلاکت ہوئی تاہم اس کے ذمہ داران کے حوالے سے فیصلہ عدالت میں ہو گیا کیونکہ سانحہ ماڈل ٹان کی رپورٹ کا کو ئی قانونی اثر نہیں ہے قادری صاحب کو حالات کا اندازہ ہونا چاہیے اس معاملے کو عدالت میں جانا چاہیے ،سانحہ ماڈل ٹان کی روپورٹ کے قانونی اثرات نہیں ہیں ،عدالتوں نے حکومت کے خلاف بھی فیصلے دیے ہیں اور حق میں بھی اور ہر فیصلے کو ماننا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چوک چوراہوں میں عدالتیں لگا کر لوگوں کی زندگی اجیرن نہیں بنانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ موسم سرد ہے لیکن سیاست گرم ہے،ہم ملائکہ نہیں انسان ہیں غلطیاں ہوتی ہیں،ہمارے جمہوری نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے،ملک کی قومی سلامتی آئین اورجمہوریت کیساتھ جڑی ہوتی ہے، سعد رفیق نے کہا کہ مذہب کامعاملہ حساس ہوتاہے اس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، انتخابی اصلاحات میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں،سیون بی اورسیون سی ترمیم کاحصہ بن چکا ہے،سیاست ضرورکریں لائن کراس نہ کریں کہ لینے کے دینے پڑجائیں،انہوں نے کہا کہ قتل کا جھوٹا مقدمہ کرنا اچھا کام نہیں ہے ،پولیس کو کسی کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے،گھروں پر جاکر حملے نہ کئے جائیں،وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پاس مغربی جمہوریت ہے،باہر بیٹھے ایک غاصب صاحب کے بیانیے سے اختلاف کرتاہوں،بیرون ملک بیٹھے غاصب صاحب نے کہاآئین،جمہوریت کو ملک پر قربان کیاجاسکتاہے ،انہوںنے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے کونسلر کوبھی اختیار ملناچاہئے،لیکن میں مصطفی کمال کی سیاست کے بہت سے خیالات سے اتفاق نہیں کرتا۔