ْ سرگودھا یونیورسٹی کے زیر اہتمام ز ولوجی میں جدید رجحانات کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس میں قومی و بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنس دان و محققین کی شرکت،جدید تحقیق کو بروئے کار لا کر علوم حیوانات کو فروغ دیا جاسکے گا ، دنیا بھر میں زوالوجیکل سائنسز کی جانب رجحان میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے،علوم حیاتیات و حیوانات کو بروئے کار لا کر ہم نہ صرف بیماریوں کی روک تھام کر سکتے ہیں بلکہ صحت ، زراعت ،لائیوسٹاک، خوراک کے معیار میں انقلاب لا سکتے ہیں، محققین کا کانفرنس سے خطاب

جمعہ 8 دسمبر 2017 23:05

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ زوالوجی کے زیر اہتمام’’زولوجی میں جدید رجحانات‘‘ کے موضوع پر پہلی دو روزہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا جس میں قومی و بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنس دان و محققین کے علاوہ طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی ،کانفرنس کا انعقادپاکستان ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پاکستان سائنس فائونڈیشن اسلام آباد کے تعاون سے کیا گیا۔

دو روزہ کانفرنس میںکنگ ڈائویونیورسٹی آف چائنہ سے پروفیسر جیمز ڈی ہارورڈ،یونیورسٹی آف پیراڈینیا،سری لنکا سے ایس پارا کرما کرونا رتنے،یونیورسٹی آف فرات ترکی سے پروفیسر ڈاکٹر سمی سمسک،یونیورسٹی آف گلف کینیڈا سے پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق، جرمنی سے پروفیسر ڈاکٹر میڈ جے اینگلی ہارڈ،یونیورسٹی آف دی فلوریڈا یو ایس اے سے پروفیسر ڈاکٹر ارشد علی،بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سے پروفیسر ڈاکٹر مقصود انور، سکول آف بائیولوجیکل سائنسز لاہور سے پروفیسرڈاکٹر اے آر شکوری سمیت دیگر شرکاء اپنے مقالے پیش کریں گے، کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی اور سرگودھا ریجن کی تاریخ کی سب سے بڑی کانفرنس ہے جس میں کثیر تعداد میں قومی و بین الاقوامی ماہرین شریک ہوئے ،انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا جنگلی و آبی حیات،نباتات کے تحفظ کیلئے مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے اور مستقبل میں اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ہم معیار تعلیم کی اصلاح اور مقدار کی بجائے معیار کو بہتر بنانے کیلئے سرگرم ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے نامور سکالر اس کانفرنس میں شرکت کیلئے موجود ہیں،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرگودھا یونیورسٹی تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہے،یونیورسٹی کا گراف اور تحقیقی و تعلیمی سرگرمیوں کا معیاربہتر بنانے کیلئے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا کی ترقی نہ صرف اس خطے کی بلکہ پورے پاکستان کی ترقی ہے، انہوں نے ملک و بیرون ملک سے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

چیئرمین شعبہ زولوجی ڈاکٹر محمد ارشد نے اپنے خطاب میںکانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ زوالوجی میں جدید رجحانات کے موضوع پرکانفرنس منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سائنسدانوں، محققین اور طلباء کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے جہاں وہ اپنے خیالات،نظریات، جدید تحقیقات، تجربات کا باہم تبادلہ کر سکیں اور باہمی تعاون کو فروغ دے کر زوالوجی کے میسر علوم سے مستفید ہو سکیں،انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں ماہرین کے مختلف پینلز حیاتیات کے اہم ترین موضوعات بشمول سیل اینڈ مالیکیولر بائیولوجی،بائیو کیمسٹری،ڈویلپ منٹل بیالوجی،اکالوجیم ٹیکسانومی،وائلڈ لائف،اینٹومولوجی،ایپیڈیمالوجی،جینیٹکس،صحت عامہ، ہیماٹالوجی، مائیکرو بیالوجی، فشریز، ایگریکلچر و دیگر موضوعات پر جدید تحقیقات کو اجاگر کیا جارہا ہے جس سے خاص طور پر شعبہ زوالوجی کے طلبہ مستفید ہوں گے اورزولوجی کے شعبہ میں ہونیوالی تحقیقی پیشرفت ،جدید تحقیق کو بروئے کار لا کر علوم حیوانات کو فروغ دیا جاسکے گا نیز انسانی فلاح کو ممکن بنا یا جائے گا۔

پروفیسر ڈاکٹر اے آر شکوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سائنسی علوم بڑی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں زوالوجیکل سائنسز کی جانب رجحان میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے،علوم حیاتیات و حیوانات کو بروئے کار لا کر ہم نہ صرف بیماریوں کی روک تھام کر سکتے ہیں بلکہ صحت ، زراعت ،لائیوسٹاک، خوراک کے معیار میں انقلاب لا سکتے ہیں۔سائنس دان ان پہلوئوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دن رات تحقیقی کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستانی ماہرین بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کررہے ہیں،ہمیں انسانیت کی سلامتی کیلئے پانی، ماحول، نباتات و حیوانات کا تحفظ کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل ان تمام مسائل سے آگاہ ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کر کے اس کو لاگو کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،پروفیسر جیمز ڈی ہارورڈ و دیگر شرکاء نے کہا کہ جدید تحقیق ہی کے ذریعے انسان بہتر سے بہتر کی جانب گامزن ہو سکتا ہے،انسان کی بقا اسی میں ہے کہ وہ علوم حیوانات کو فروغ دیں نیز جانداروں بشمول جانوروں ،پرندوں اور درختوں کا تحفظ یقینی بنائیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے خودمختار ریسرچ کو یقینی بنانا چاہیے، شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ طلبہ کو چاہیے کہ وہ جدید تحقیقاتی رپورٹس کو پڑھنے کی عادت کو پختہ کریں،انٹرنیٹ پر دنیا بھر میں ہونیوالا تحقیقی مواد دستیاب ہوتا ہے اس سے استفادہ کرنا چاہیے نیز باہم خیالات و نظریات کو تبادلہ کیا جائے تاکہ صحیح معنوں میں زوالوجیکل سائنسز میں علمی و تحقیقی سرگرمیو ں کو فروغ ملے۔

متعلقہ عنوان :