آج کا بلوچستان ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکا ،سی پیک سمیت پاکستان کی ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے گزرتے ہیں ،صوبہ پاکستان کے معاشی و اقتصادی استحکام میں بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری

جمعہ 8 دسمبر 2017 23:04

آج کا بلوچستان ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکا ،سی پیک سمیت پاکستان ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ آج کا بلوچستان ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکا ہے سی پیک سمیت پاکستان کی ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے گزرتے ہیں اور بلوچستان پاکستان کے معاشی و اقتصادی استحکام میں بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ بروز جمعہ انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کر رہے تھے۔

ورکشاپ میں عوامی نمائندگان ، سول سوسائٹی، شعبہ تعلیم ، انتظامیہ اور ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ معاشی و اقتصادی استحکام کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے نہ صرف عام آدمی کی زندگی میں خوشحالی آئیگی بلکہ سیکورٹی کی صورتحال مزید بہتر ہوگی، نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے کوئٹہ میں انعقاد سے بلوچستان کی لیڈرشپ کو نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے امور کو سمجھنے میں مدد ملی ہوگی جبکہ اس ورکشاپ کاانعقاد سیکورٹی کے حوالے سے لائحہ عمل اور پالیسی سازی میں بھی کارآمد ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آباواجداد نے اس خطے کے تحفظ کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں اور اسے پاکستان کے لئے بچاکے رکھا۔ صوبے کے قیام سے اب تک بلوچ اس صوبے کے حکمران رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے غلط طرز حکمرانی ، منفی سوچ اور ناقص پالیسیوں کے باعث بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب رہی، بے روزگاری کے وجہ سے بیرونی ایجنسیاں اور چند بکے ہوئے عناصر کو ہمارے نوجوانوں کو بہکانے اور انہیں ملک کے خلاف استعمال کرنا کاموقع ملا جس کی نتیجہ میں برادر کشی ہوئی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے صورتحال کا اداراک کرتے ہوئے بہتر طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی، منفی سوچ اور سیاست کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی اور صوبے کی مجموعی ترقی بلخصوص نوجوان نسل کی تعلیم و تریبت کے ذریعے صیحح سمیت میں رہنمائی کے لئے مثبت پالیسیاں اپنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے لئے سیکورٹی اداروں کو وژن دیا جس پر عملدرآمد سے آج امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔

پرامن بلوچستان پالیسی کے تحت ہتھیار اٹھا کر پہاڑوں میں جانے والے واپس قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کی بہتری کے لئے پولیس اور لیویز فورسز کی تنظم نو کرتے ہوئے انہیں جدید تربیت اور سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایلٹ فورس کاقیام عمل میں لایا گیا ہے۔بلوچستان کی آزادی کی نام و نہاد تحریک کو ناکام بنادیا گیا ہے۔

عوام کے تعاون اور سیکورٹی اداروں کی قربانیوں اور کاوشوں کے ذریعے مذہبی دہشت گردی کی صورت میں درپیش مسئلے پر بھی جلد قابو پالیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم روایتوں کے پاسدار اورامین ہے ، ہم نے ان عناصر کی خواتین اور بچوں کو بھی عزت اور احترام دیا اور بلوچی روایت کے تحت چادریں پہنا کر انہیں ان کے ورثاء کے حوالے کیا جو میرے بچوں کی شہادت میں ملوث ہیں۔

تاہم یہ افسوس ناک امر ہے کہ ان ہی عناصر نے چند دنوں بعد ہی روزی کمانے کے لئے بیرون ملک جانے والے لوگوں کو بے دردی سے قتل کردیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے عوام ، حکومت اور اپنی جانب سے ملک کے تحفظ اور دہشت گردی کے جنگ میں جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ نے ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفیکٹ تقسیم کیے۔

متعلقہ عنوان :