لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے موثر اقدامات کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ

پولیس اور دیگر کو بول بول کرتھک گئے ہیں، پولیس والوں شہریوں کو بازیاب کرنے کے معاملے پر خدا کے لیے کچھ کرلو، ریمارکس، مقدمے کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کر دی گئی

جمعہ 8 دسمبر 2017 23:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے 120 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاق و صوبائی اداروں کو موثر اقدامات کرنے اور ایک درخواست گزار کو مقدمے کے اندراج کے لیے مبینہ ٹاون پولیس سے رابطہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔2 رکنی بینچ کے روبرو 120 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ کو ہوئی، خاتون مہر رشید نے آہ بکا کرتے ہوئے کہا کہ 15 روز میں مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود سے رینجرز نے 2 بیٹوں کو حراست میں لیا ہے، جسٹس نعمت اللہ نے ریماکس دیے کہ پولیس اور دیگر کو بول بول کرتھک گئے ہیں، پولیس والوں شہریوں کو بازیاب کرنے کے معاملے پر خدا کے لیے کچھ کرلو، درخواست گزار نے کہا کہ ڈاکٹر جنید رشید اور دانش کو رینجرز گرفتار کرکے لے گئی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت میں موجود رینجرز کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے مہلت طلب کرلی، عدالت نے درخواست گزار کو مقدمے کے اندراج کے لیے مبینہ ٹاؤن پولیس سے رابطہ کرنے کا حکم دیدیا، تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ رینجرز کے مبینہ مخبر اریب رائے کو گرفتار کرلیا،رینجرز کا مبینہ مخبر فرقان کے اہلخانہ سے پیسے مانگتا رہا، ایک درخواست میں بتایا گیا کہ شہری محمد فرقان کو ناگن چورنگی سے حراست میں لیا گیا، عدالت نے صوبائی اور وفاقی اداروں کی بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں کی مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔#