فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لئے ٹھوس اقدامات کو یقینی بنایا جا رہاہے، گورنر سندھ

حکومت مذہب ، مسلک، فرقہ اور رنگ و نسل سے با لا تر انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے تحت کام کر رہی ہے، پاکستان میں تمام مذاہب ، مسالک اور فرقہ کے لوگوں مکمل آزادی حاصل ہے،حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے امن و امان کے قیام کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کیا ، امن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 8 دسمبر 2017 23:00

فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لئے ٹھوس اقدامات کو یقینی بنایا جا رہاہے، ..
.کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لئے ٹھوس اور مربوط اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے ، حکومت مذہب ، مسلک، فرقہ اور رنگ و نسل سے با لا تر انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے تحت کام کررہی ہے ، وفاقی حکومت وفاق ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی یکساں ترقی کے لئے کوشاں ہے ،معاشرہ میں برداشت کے رویہ کے قیام کے لئے دوررس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب ، مسالک اور فرقہ کے لوگوں مکمل آزادی حاصل ہے ،ہر ایک کو ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھرپور مواقع بھی فراہم کئے جا رہے ہیں ،نظریہ پاکستان میں بھی اقلیتوں کے حقوق واضح ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ورلڈ پیس فورم کے زیر اہتمام منعقدہ ’’امن کانفرنس 2017 ء‘‘ سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف ، عیسائی برادری کے ریویرنڈ نذیر عالم ، ہندو برادری کے پیسو مل سمیت دیگر مذاہب کے نمائندوں اور امریکہ ، برطانیہ سے آنے والے مندوبین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

گورنر سندھ نے فورم کی جانب سے امن کانفرنس کے انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب ، مسالک اور فرقہ کے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرکے باہمی رواداری ، برداشت ، احترام اور امن و محبت کے پیغام کو عام کرنا خوش آئند ہے ، پاکستان نے عالمی امن کے لئے ہراول کے دستہ کا کردار ادا کیا اور بے پناہ قربانیاں دیں ،امن کانفرنس سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان امن کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی کے فروغ کا نہ صرف خواہش مند ہے بلکہ اس کے لئے عملی طور پر اقدامات بھی کررہاہے۔

انہوں نے کہا کہ امن ہر شعبہ کی کارکردگی ،خدمت اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے ، خوشحالی کا براہ راست تعلق امن سے ہی ہے ، 2013 ء کے پاکستان سے آج کا پاکستان با لکل مختلف خوشحال اور روشن ہے ، موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا اس وقت دو بڑے چیلنجز امن و امان کی خراب صورتحال اور بجلی بحران درپیش تھے ، حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے امن و امان کے قیام کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کیا یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن حکومت ملک کے وسیع تر مفاد میں سخت اور نا پسندیدہ فیصلے کئے جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں ، پاک فوج ، رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے پناہ قربانیاں دیں جسے پوری قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے بعد معاشی خوشحالی کے ایجنڈے پر کاربند ہیں اس ضمن میں امریکہ ، دبئی ، دوہا میں روڈ شو منعقد کئے گئے جس میں پاکستان کے اصل حقائق سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہمارا اگلا روڈ شو برطانیہ میں ہوگا ، ان روڈ شو ز کے انعقاد سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہاہے جس سے سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہوگا ، غیر ملکی سرمایہ کاری سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی کا عظیم شاہکار سی پیک خطہ میں معاشی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا ، منصوبہ کی تکمیل سے گوادر اور کراچی کو مرکزی اہمیت حاصل ہو گی اس ضمن میں کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ، معاشی شہ رگ کراچی کے خطہ کے نمایاں مقام پر ہونے کے باعث سی پیک منصوبہ میں تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں حیثیت حاصل ہو گی ، منصوبہ کی افادیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے بھرپور اقدامات کو یقینی بنایا جا رہاہے اس ضمن میں وفاق بھرپور تعاون فراہم کررہا ہے ، وفاق نے کراچی ترقیاتی پیکج کے تحت 25 ارب روپے فراہم کئے ہیں اور اس سے قبل بھی شہر میں وفاق کے تعاون سے 50 ارب مالیت کے میگا پروجیکٹس پر کام ہو رہا ہے، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام انسانیت کا درس دیتا ہے اور اسلامی نظریہ پر قائم ریاست کا پیغام بھی انسانیت کی بھلائی ہے ،موجودہ حکومت بلا تفریق عوام کی خدمت کے جذبہ سے سرشار خدمت کررہی ہے ، امن و امان کے قیام کے بعد حکومت کی بھرپور توجہ عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہے اس ضمن میں انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی ، تعلیم ،صحت اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اداروں کی ترقی کے لئے اقدامات کو یقینی بنارہی ہے ، ملک بھر میں موٹر ویز کا جال بچھا دیا گیا ہے ، انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی سے نئی صنعتوں کے قیام ، سرمایہ کاری اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہاہے جس سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ میں مددمل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن ترقی کی پہلی سیڑھی ہے جس کے قیام سے معاشی و معاشرتی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے ،حکومت کی پہلی ترجیح امن و امان کا قیام تھا جس کے بعد معاشرتی ترقی کے لئے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے معاشی ،اقتصادی ، سماجی ،ثقافتی ، ادبی ، تجارتی اور دیگر سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ،حکومت کی معاشی پالیسی کے مثبت نتائج بھی سب کے سامنے ہیں ، ہر شعبہ میں مثبت نتائج اور اس کی کارکردگی میں اضافہ دیکھا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس سے فریضہ حج میں کوئی تنازعہ سامنے نہیں آیا کیونکہ حکومت نے حج اسکیم کے لئے مناسب اقدامات کو یقینی بنایا ہے یہی وجہ ہے حجاج کرام حکومتی اقدامات کی تعریف کررہے ہیں ، حالیہ دنوں میں ہندو برادری نے دیوالی کی تقریبات منعقد کی جس میں ہندو برادری نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس ضمن میں حکومت نے ہندو برادری کو ہر ممکن تعاون اور مدد بھی فراہم کی تاکہ پر امن ماحول میں ہندو برادری اپنے مذہبی تہوار کو جوش و خروش سے منا سکیں۔

کانفرنس سے خطاب میں مذہبی امور و بین المذاہب کے وفاقی وزیر سردار محمدیوسف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے حج اسکیم کو مزید آسان بنانے کی بھرپور تیاریاں کررہی ہے گذشتہ چار برس میں ساڑھے تین لاکھ روپے کے اخراجات کو کم کرکے ڈھائی لاکھ روپے کردیا گیا ہے لیکن اسے مزید کم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں ، حاجیوں کی رہائش گاہوں کو بھی حرم سے مزید قریب کرنے کے لئے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے ، اس وقت وفاقی وزارت کے پاس 2700 حج ٹور آپریٹرز رجسٹرڈ ہیں اگلے برس بھرپور کوشش ہوگی کہ انھیں زیادہ سے زیادہ کوٹہ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں عدم برداشت کے رویہ کے خاتمہ کے لئے وفاق کی سطح پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اس ضمن میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کے تحت تمام مذاہب ، مسالک اور فرقہ کے لوگوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی و رواداری قائم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان بین المذاہب کا سب سے بڑا داعی ہے اور اس کے لئے عملی اقدامات بھی اٹھا رہاہے ، ملک میں امن و امان کے قیام کے بعد فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لئے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا ، انسانیت کے احترام سے ہی فلاحی معاشرہ کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ، فلاحی ادارے انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے تحت کام کررہے ہیں اسی وڑن کے تحت دیگر کو بھی عملی میدان میں آگے آنا ہو گا۔

تقریب سے فورم کے صدر ڈاکٹر غلام صغیر نے بھی خطاب کیا۔ #