وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت اجلاس ،

اہم صوبائی امور کا جائزہ لیتے ہوئے اہمیت کے حامل فیصلے کئے گئے ،صوبائی کابینہ کو پی ایس ڈی پی 2017-18 کی پیشرفت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی

جمعہ 8 دسمبر 2017 22:32

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت اجلاس ،
کوئٹہ ۔08دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت میں صوبائی کابینہ کے اجلاس منعقد ہوا جس میںاہم صوبائی امور کا جائزہ لیتے ہوئے اہمیت کے حامل فیصلے کئے گئے۔ صوبائی کابینہ نے بلوچستان وائلڈ لائف ایکٹ 2014پر مکمل طور پر عملدرآمد کے ذریعہ جنگلی حیات کے تحفظ اور غیرقانونی شکار کی مکمل روک تھام کو یقینی بنانے کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ چونکہ 18ویں ترمیم کے تحت پرندوںکے شکار کے لائسنس اور پرمٹ کا اجراء حکومت بلوچستان کا اختیارہے ،صوبائی کابینہ نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ صوبائی محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کی جانب سے پرمٹ اور لائسنس کے اجراء کے بغیر ہر شکار غیر قانونی تصور ہوگا اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرغیر قانونی شکار کی روک تھام کے ذمہ دار ہوں گے جبکہ شکار کے پرمٹ اور لائسنس کے اجراء کے حوالے سے متعلقہ اضلاع کے عوام اور اراکین اسمبلی کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اجلاس میںسوئی گیس فیلڈ کے حوالے سے پی پی ایل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعض نکات پر صوبائی حکومت کے اعتراضات اور تحفظات کا جائزہ بھی لیاگیا اور سیکرٹری توانائی کی جانب سے صوبائی کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے معاملے کو مؤثر طریقے نمٹانے کیلئے اپنی زیر صدارت کابینہ کی سب کمیٹی تشکیل دی اور فیصلہ کیاگیا مذکورہ کمیٹی ایم ڈی پی پی ایل اور ڈائریکٹر جنرل وزارت پیٹرولیم سے ملاقات کرے گی اور معاہدے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے تحفظات دور کرنے کیلئے ان سے بات چیت کی جائے گی اورضرورت پڑنے پر کمیٹی وزیراعظم سے بھی ملاقات کرے گی۔ کابینہ کو بلوچستان لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت ترامیم کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیاگیا کہ اس ضمن میں قائم کمیٹی جلد اپنی سفارشات کو حتمی شکل دیکر منظوری کیلئے کابینہ کو پیش کرے گی۔

صوبائی کابینہ کو پی ایس ڈی پی 2017-18 کی پیشرفت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی کابینہ نے بعض ترقیاتی منصوبوں میںناگزیر ردوبدل کی منظور دی ۔ اجلاس میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو محکمہ تعلیم کے تعمیراتی منصوبوں بالخصوص سکولوںمیں صاف پانی کی فراہمی اور ٹوائیلٹس کی تعمیر کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میںفیصلہ کیاگیاکہ تمام محکموںکے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور بھرتیوں کے عمل کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ کی زیر صدارت علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد کئے جائیں گے جبکہ کابینہ کی جانب سے تمام محکموں کو خالی آسامیوں پر میرٹ کے مطابق بھرتیوں کے عمل کو جلدازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں تعلیمی اداروں کی سیکورٹی سے متعلق امور کا جائزہ لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو تعلیمی اداروں کو فول پروف سیکورٹی کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے خالی اسامیوں پر بھرتیوں میں تاخیر اور ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد میںسست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی کوتاہیوں کی -ذمہ داری کسی دوسرے پر نہیں ڈال سکتے۔

عوامی خدمت سیاسی حکومت اور بیوروکریسی کی ذمہ داری ہے۔ یہ صوبہ ہمارا ہے اور اس کے نفع نقصان کے ہم خود ذمہ دار اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں انہوںنے کہا کہ بھرتیوںاور ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کا نقصان صوبے کے نوجوانوںاور عام آدمی کوپہنچے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو روزگار کی فراہمی سب سے بڑی خدمت خلق ہے اور ایک فرد کو نوکری دینے سے ایک پورے خاندان کو چولہا جل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے تمام وسائل عوام کی امانت ہیں ترقیاتی فنڈز کے ضیاع اور لیپس ہونے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر تمام محکموں کو ضروری قانون سازی کیلئے التواء کا شکار بلوں کو فوری طو رپر منظوری کیلئے صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

متعلقہ عنوان :