بھارت اسلحہ گروپ وازینر کا رکن بن گیا، این ایس جی میں شمولیت کی راہ ہموار ہوگئی

بھارت اور پاکستان دونوں نے این ایس جی رکنیت کے لئے درخواستیں دی ہیں لیکن دونوں ممالک کا ایک دوسرے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ، جبکہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، این ایس جی کی رکنیت کے لئے پاکستان کی درخواست پر اتفاق رائے نہیں ہے، جبکہ بھارت کا ریکارڈ خامیوں سے پاک ہے، روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ روس کے تعلقات بھارت کے ساتھ رشتوں کی قیمت پر قائم نہیں کئے جائیں گے، روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کی بھارتی خارجہ سکریٹری سے ملاقات کے بعدمیڈیا سے گفتگو

جمعہ 8 دسمبر 2017 20:40

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) بھارت روایتی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی تجارت کرنے والے گروپ وازینر کا رکن بن گیا جس کے نتیجے میں جوہری مواد کی خرید و فروخت کرنے والے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھی اس کی شمولیت کی راہ ہموار ہوگئی ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق وازنیر نظام کا 30 واں سالانہ اجلاس ویانا میں ہوا جس میں بھارت کو بھی گروپ میں شامل کرلیا گیا جس کے نتیجے میں گروپ کے رکن ممالک کی تعداد اب 42 ہوگئی ہے۔

جرمنی، روس، فرانس اور امریکا نے وازنیر نظام میں بھارت کی شمولیت کی پرزور حمایت کی۔ وازنیر ارینجمنٹ گروپ دنیا بھر میں روایتی ہتھیاروں کی تجارت اور ٹیکنالوجی کے دوہرے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔بھارت نے وازنیر نظام میں شامل ہونے کے لیے سخت تگ و دو کی اور ضروری تقاضے و شرائط بھی پوری کیں۔

(جاری ہے)

رواں سال کے شروع میں بھارت نے وازینر نظام کے تحت لازمی ایس سی او ایم ای ٹی(اسپیشل کیمیکلز آرگنزم، میٹریلس، ایکوپمنٹ اور ٹیکنالوجی) سے متعلق اشیا کی منظوری بھی دی۔

بھارت وازنیر نظام میں شمولیت کو اس لیے بہت زیادہ اہمیت دے رہا تھا کیونکہ اس میں شامل ہونے سے نیوکلیئر سپلائر گروپ این ایس جی کی رکنیت کے لئے اس کا دعوی مضبوط ہوجائے گا۔وازنیر نظام میں شامل ہونے سے بھارت کے لیے جوہری عدم پھیلاو کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کئے بغیر ہتھیاروں کی خریداری آسان ہوجائے گی اور رکن ممالک کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرنے کا موقع ملے گا۔

ادھر این ایس جی کی رکنیت ملنے سے بھارت کے لیے جوہری ٹیکنالوجی اور یورینیم حاصل کرنا آسان ہو جائے گا۔بھارت آسٹریلوی گروپ میں بھی شامل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان دونوں گروپوں میں شامل ہونے سے بھارت کے حامی ممالک اسے این ایس جی کی رکنیت دلانے کی کوشش کریں گے اور چین پر دبا ڈالیں گے جو این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کا سب سے بڑا مخالف ہے۔

ویانا میں وازنیر اجلاس سے قبل روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بھارت کے خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر سے ملاقات کی۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے این ایس جی رکنیت کے لئے درخواستیں دی ہیں لیکن دونوں ممالک کا ایک دوسرے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ، جبکہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

سرگئی ریابکوف نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ بھارت کو رکنیت دی جائے۔روسی نائب وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ این ایس جی کی رکنیت کے لئے پاکستان کی درخواست پر اتفاق رائے نہیں ہے، جبکہ بھارت کا ریکارڈ خامیوں سے پاک ہے، روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ روس کے تعلقات بھارت کے ساتھ رشتوں کی قیمت پر قائم نہیں کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے بھارت کو این ایس جی کی رکنیت دلانے کے لیے چین سے رابطہ کیا ہے اور قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔