بد عنوانی کا خاتمہ پاکستانی قوم کے دل کی آواز ہے، ممنون حسین

حکومت پاکستان اور اس کے ادارے وطنِ عزیز میں بلا امتیاز، شفاف اور منصفانہ احتساب کے لیے یکسو ہیں تہمت لگانے اور بلا تحقیق الزامات عائد کرنے کے روّیے کی حوصلہ شکنی کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی روایت ڈالی جائے اور ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنائی جائے ، صدر مملکت کاانسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب

جمعہ 8 دسمبر 2017 20:09

بد عنوانی کا خاتمہ پاکستانی قوم کے دل کی آواز ہے، ممنون حسین
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ بد عنوانی کا خاتمہ پاکستانی قوم کے دل کی آواز ہے، حکومت پاکستان اور اس کے ادارے وطنِ عزیز میں بلا امتیاز، شفاف اور منصفانہ احتساب کے لیے یکسو ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تہمت لگانے اور بلا تحقیق الزامات عائد کرنے کے روّیے کی حوصلہ شکنی کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی روایت ڈالی جائے اور ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے یہ بات جمعہ کو ایوان صدر میں انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال، پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے بھی خطاب کیا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ جب معاشرے کے مختلف طبقات میں پھیلے ہوئے زور آوروں کی چیرہ دستی سے قومی وسائل کی لوٹ مار ہوتی ہے تو عوام کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی حقوق کا قتلِ عام ہوجاتا ہے، یوں ایک عام اور بے وسیلہ آدمی کی اپنے ملک کے ساتھ وابستگی کمزور ہو جاتی ہے جس کے سبب مایوسی کے عالم میں اس سے کوئی غلطی بھی سرزد ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں جرم کی ابتدا اسی طرح کی صورتِ حال میں ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے پورے سماجی نظام کو منہدم کر دیتی ہے۔ اس کے مقابلے میں جو معاشرے اپنے نظامِ اخلاق کے بارے میں حسّا س ہوتے ہیں اور اپنی نئی نسل کی پرورش اخلاقی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے مستقبل کے تقاضوں پر پورا اترنے کی کوشش کرتے ہیں،ان معاشروں میں برائی مشکل سے جڑ پکڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام عالم پر یہ راز صدیوں کے تجربات اور ریاضت کے بعد کھلا۔ ہماری یہ خوش قسمتی ہے کہ مسلمانوں کے عقیدے کی بنیاد ہی یہی ہے کیونکہ ہم ایک ایسے دین کے ماننے والے ہیں جس کے بزرگ ذاتی کام کے دوران میں سرکاری تیل سے جلنے والا چراغ تک گٴْل کر دیا کرتے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی سماج کامزاج آج بھی یہی ہے لیکن یہ خوبی صرف اسی صورت میں نتیجہ خیز ہو سکتی ہے اگر ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنا کرقانون شکن عناصر کو لگام دی جائے۔

پاکستانی عوام ایک ایسے معاشرے کے آرزو مند ہیں جس میں سب کے حقوق برابر ہوں اور کوئی کسی کا حق غصب نہ کر سکے۔ جب کوئی قوم شعور کی اس بلندی پر جا پہنچے تو ضروری ہے کہ اس کے جذبات کا دل سے احترام کیا جائے اور اس پاکیزہ جذبے کو مایوسی سے بچا کر ایک مثبت قوت میں تبدیل کر دیا جائے۔ انہوں کہا کہ یہی جذبہ تھا جس کے پیش نظر اپنی موجودہ ذمہ داری سنبھالنے کے بعد میں نے سب سے زیادہ زوربدعنوانی کے خاتمے پر دیا۔

انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس عرصے کے دوران میں قومی اداروں میں بدعنوانی کا گراف نیچے آیا جس کی تصدیق عالمی اداروں بھی کرتے ہیں۔ قومی سطح پر یہ نہایت حوصلہ افزاء پیش رفت ہے جس کی قدر کی جا نی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران میں پاکستان میں بہتر طرز حکمرانی، اقتصادی معاملات میں شفافیت اور جوابدہی کے عمل کویقینی بنانے کی روّش پروان چڑھی ہے اور عوام کی تائید اور حمایت کے ذریعے معاملات مزید بہتر ہوں گے۔

یہ قومی معیشت کے استحکام ، خوشحالی اور پاک چین اقتصادی راہداری جیسے عظیم الشان منصوبوں کے بھرپورثمرات سمیٹنے کے لیے ناگزیر ہے۔ یو این او ڈی سی کے پاکستان میں نمائندے سیزر گوڈیس نے کہا کہ پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے سلسلے میں انتہائی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انھوں نے اس موقع پراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔