خورشید احمد شاہ کی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اقدام کی شدید مذمت

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے مسلم دنیا میں شدید بیچینی اور کشیدگی پیدا ہوگی، اس مسئلے پر مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر انا ہوگا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام دشمن اقدامات کے خلاف موثر حکمت عملی اپنائی جا سکے،امریکہ نے دنیا کو امن، قانون ، اور انسانیت کی بجائے طاقت کے ذریعے چلانے کا پیغام دیا ہے جس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی کا بیان

جمعہ 8 دسمبر 2017 18:54

خورشید احمد شاہ کی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے بیت المقدس کو امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے اور اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اقدام کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے مسلم دنیا میں شدید بیچینی اور کشیدگی پیدا ہوگی ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس مسئلے پر مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر انا ہوگا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام دشمن اقدامات کے خلاف موثر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا امریکہ نے دنیا کو امن، قانون ، اور انسانیت کی بجائے طاقت کے ذریعے چلانے کا پیغام دیا ہے جس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ہمیں ذوالفقار علی بھٹو کی یاد آرہی ہے جنہوں نے عالمی محاذ پر فلسظین کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیں اور مسلم ورلڈ کے اتحاد کے ذریعے اسرائیل کو ہمیشہ مدافعانہ رویے پر مجبور رکھا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اب او ائی سی کو متحرک اور جارحانہ کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کے دو ارب کے قریب مسلمانوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے 1974 میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے اجلاس میں فلسطین کاز کو اتنے مضبوط اور موثر طور پر اجاگر کیا کہ یاسر عرفات نے کہا کہ فلسطین کا جنم لاہور میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں اور امن پسندوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر اور فلسظین پر اپنی قراردادوں پر عمل نہ کروا سکا اور اب بیت المقدس پر بھی اپنی قراردادوں کا حشر دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کا کردار جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا رہا تو پھر مسلمان ممالک کو اس سے وابستہ رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔