فاٹا کوقومی دھارے میں لانے کے لئے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا کام تیزی سے جاری ہے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے دائرہ کار کو فاٹا تک رسائی دینے کے لئے ایف سی آر قانون کے خاتمے کابل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ، 2018کے عام انتخابات میں فاٹا کے عوام اپنے صوبائی نمائندے منتخب کریں گے

فاٹا اصلاحات کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز کاوفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 8 دسمبر 2017 18:46

فاٹا کوقومی دھارے میں لانے کے لئے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2017ء) فاٹا اصلاحات کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا کوقومی دھارے میں لانے کے لئے کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا کام تیزی سے جاری ہے،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے دائرہ کار کو فاٹا تک رسائی دینے کے لئے ایف سی آر قانون کے خاتمے کابل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے جو آئندہ پیر کو منظور ہوجائے گا ، موجودہ حکومت نے جو کام صرف 9 ماہ میں کیا وہ70سال میں کسی کو کرنے کی توفیق نہیں ہوئی،2018کے عام انتخابات میں فاٹا کے عوام اپنے صوبائی نمائندے منتخب کریں گے ۔

جمعہ کووفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے ہمراہ یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے فاٹا اصلاحات پر ہر ماہ بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ سماجی اقتصادی ترقی کے حوالے سے 10سالہ منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ کے پی کے اور فاٹا میں فنڈز کے حوالے سے تفاوت کو دور کیا جاسکے اور اس ضمن میں کمیٹی نے خاصی حد تک کام مکمل کر لیا ہے اور ترجیحی اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عمومی طور پر فنڈز لیپس کر جاتے ہیں لیکن فاٹا کے لئے ان لیپس ایبل فنڈ قائم کر رہے ہیں جس کے لئے فنڈز مختص کرنے کا عمل بھی جلد ہو جائے گا تا کہ فاٹا سیکرٹیریٹ کی سفارشات کی روشنی میں ترقیاتی کام بھی ساتھ ساتھ شروع اور مکمل کئے جاسکیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فاٹا اصلاحات پر کام نہیں ہورہا، ایک ہزار ارب روپے کا فاٹا ترقیاتی فنڈ بنایا جائیگا، فاٹا کو معاشی طور پر مرکزی دھارے میں لانے کیلئے کافی منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔

فاٹا کو انتظامی طور پرقومی دھارے میں لانے کیلئے کے پی کے حکومت سے رابطے میں ہیںفاٹا میں ایف سی کے ذریعے لیویز فورس کی بھرتی جاری ہے قانونی،معاشی، انتظامی،سیکورٹی مین سٹریمنگ کے بعد کے پی کے میں فاٹا کو ضم کیا جائیگا۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ایف سی آر کالا قانون ہے اس سے جان چھڑانا ضروری ہے آئندہ ہفتے تک ایف سی آر کا کالا قانون ختم ہوجائیگا گورنر خیبر پختونخواہ جلد صدر مملکت کو ایف سی آر ختم کرنے کیلئے سمری بھجوائیں گے ۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی اس حوالے سے قانونی اور انتظامی رکاوٹوں کو دور کرنے کا عمل جاری ہے۔راہداری ٹیکس کے خاتمے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے ،تعمیر نو کا کام شروع ہو چکا ہے،کونسل آف ایڈوائزر کے تقرر کے لئے گورنر کارروائی کریں گے جس کے لئے انھیں خطوط ارسال کر دئیے گئے ہیں پولیٹیکل ایجنٹ کی جگہ ڈی سی اوز کی تعیناتی عمل میں آئے گی اور ایڈشنل چیف سیکرٹری مقرر ہوگا۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا میں صحت اور تعلیم کے حوالے سے خالی 1440 اسامیوں کو پر کیا جارہا ہے۔فاٹا اصلاحات پر اتحادیوں کے تحفظات دور کردینگے۔فاٹا اصلاحات میںکوئی رکاوٹ نہیں کوئی آئی تو اسے بھی دور کرینگے۔انھوں نے کہا کہ70 سال تک ایف سی آر ختم کرنے کیلئے کسی کو توفیق نہیں ہوئی،فاٹا اصلاحات کے 26 پہلو ہیںجلدی نہیں ہوسکتیںسیاسی جماعتیں آئیں بتائیں کیسے چھ ماہ میں اصلاحات نافذ کریں ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ فاٹا کا انضمام ہوگااور ضرور ہوگا،وزیر سیفران نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات تک فاٹا کا انضمام نہ بھی ہوا تو بھی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب ہوگافاٹا میں کتنی صوبائی اسمبلی نشستیں ہونگی وہ الیکشن کمیشن طے کریگا۔