نفرت انگیز تقاریر اور انتہا پسندانہ مواد کی روک تھام میں 1351 رجسٹرڈ کیسوں میں 2525 افراد گرفتار

کانیں سیل‘ دہشتگردوں کے مواصلاتی نظام درہم برہم کرنے کیلئے 9کروڑ 83 لاکھ غیر قانونی سموں کو بند کیا گیا ‘ لائوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 18 ہزار سے زائد افراد گرفتار‘ گز شتہ سات سالوں میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کے 676 واقعات ہوئے ‘ نیشنل ایکشن پلان کے بعد ان واقعات میں کمی ہوئی ‘ رواں سال فرقہ وارانہ دہشت گردی کے صرف دو واقعات ہوئے حکومت کی جانب سے جون 2013 سے اب تک چار ہزار آٹھ سو چوبیس ارب روپے کے قرضہ جات حاصل کئے،حکومت نے قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہم تقریروں میں درخت نہیں لگا رہے عملی کام کرتے ہیں جنہوں نے بلین ٹری کا اعلان کیا تھا ان کا بلین سو کا ہے یا دو سو کا سمجھ نہیں آرہی ،ایک بلین درخت لگ جائیں تو چھائوں ہماری طرف بھی آئے، ،وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری وزیر اتنی بدتمیزی سے بات کررہے ہیں، طلال چوہدری کے جواب پر نفیسہ عنایت الله خٹک کا اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج

جمعہ 8 دسمبر 2017 15:11

نفرت انگیز تقاریر اور انتہا پسندانہ مواد کی روک تھام میں 1351 رجسٹرڈ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2017ء) حکومت نے قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے بیس نکات پر عمل درآمد کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر اور انتہا پسندانہ مواد کی روک تھام کے نتیجے میں 1351 رجسٹرڈ کیسوں میں 2525 افراد کو گرفتار کیا ہے جب کہ 70 دکانیں سیل کی ہیں‘ دہشت گردوں کے مواصلاتی نظام کو درہم برہم کرنے کے لئے 9کروڑ 83 لاکھ غیر قانونی سموں کو بند کردیا گیا ہے‘ لائوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 18 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے‘ گزستہ سات سالوں میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے 676 واقعات ہوئے ہیں‘ نیشنل ایکشن پلان کے بعد ان واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے‘ رواں سال فرقہ وارانہ دہشت گردی کے صرف دو واقعات ہوئے ہیں‘ موجودہ حکومت کی جانب سے جون 2013 سے اب تک چار ہزار آٹھ سو چوبیس ارب روپے کے قرضہ جات حاصل کئے ،وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ہم تقریروں میں درخت نہیں لگا رہے ہم عملی کام کرتے ہیں جنہوں نے بلین ٹری کا اعلان کیا تھا ان کا بلین سو کا ہے یا دو سو کا سمجھ نہیں آرہی ہے۔

(جاری ہے)

ایک بلین درخت لگ جائیں تو چھائوں ہماری طرف بھی آئے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے جواب پر نفیسہ عنایت الله خٹک نے اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر اتنی بدتمیزی سے بات کررہے ہیں۔۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوااجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ پولیس میں کسی بھی طریقے سے جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف صرف معطلی کا فیصلہ نہیں کیا جاتا بلکہ ان کو سزا بھی دی جاتی ہے پولیس کی پروموشن میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔

سیف سٹی منصوبہ پچھلی حکومت ہمارے گلے میں پھنسا دیا تھا اس کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں اس سے بہتر سیف سٹی منصوبہ لگایا گیا ہے۔ 80 فیصد اس منصوبے سے فائدہ لیا جارہا ہے اسلام آباد میں چڑھائی کرنے والوں کے خلاف صرف آنسو گیس نہیں اور بھی بہت کچھ استعمال کیا جائے گا جس پر اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر مملکت کس قسم کی زبان استعمال کررہے ہیں عارف علوی نے کہا کہ حخومت خود چڑھائی کی دعوت دے رہی ہے‘ عثمان بادینی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے جواب دیا کہ شہید ہونے والوں کے لئے خصوصی پیکجز کا اعلان کیا جاتا ہے اگرچہ یہ اس کی قیمت نہیں ہے مگر ان کے خاندان کے دیکھ بھال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے حکومت اس حوالے سے کوشش کررہی ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ دھرنے میں آپریشن کے حوالے سے پولیس کی استعداد کار میں اضافہ کیا گیا ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ سوموار کے روز وزیر داخلہ احسن اقبال خود آکر اس پر تفصیلی جواب دیں گے مگر اس ایوان میں ہونے والی قانون سازی پر کسی کی جرات نہیں ہوئی کہ وہ اس پر بات کریں۔ ایک پولیس اہلکار اسرار تنولی کی آنکھ ضائع ہوئی ہے ان کی طبی امداد کیلئے ڈاکٹرز کا بورڈ بنایا گیا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے جواب دیا کہ نجی بنکوں کو سٹیٹ بنک ریگولیٹ کرتا ہے نجی بینک اپنا کام کرنے میں آزاد ہیں۔ 2013 میں نجی بینک کی دوبارہ انسپکشن کی اور اس بینک پر منی لانڈرنگ کا الزام نہیں لگایا مگر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے زرمبادلہ کے حوالے سے درست معلوم فراہم نہ کرنے پر 225 ملین امریکی ڈالر جرمانہ کیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ حکومت کا نقصان نہیں ہوا مگر پاکستان کا نقصان ہوا ہے۔ ان لوگوں کے نام بتائے جائیں کہ کون لوگ ذمہ دار ہیں کیا اسٹیٹ بنک کی ذمہ داری نہیں تھی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ اس میں مس مینجمنٹ کی ذمہ داری کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ہے ٹرانزیکشن ککی تفصیلات میرے پاس نہیں ہے۔

امریکہ میں جو ڈیپارٹمنٹ اس کی تحقیقات کررہے ہیں ان کو مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ہم تقریروں میں درخت نہیں لگا رہے ہم عملی کام کرتے ہیں جنہوں نے بلین ٹری کا اعلان کیا تھا ان کا بلین سو کا ہے یا دو سو کا سمجھ نہیں آرہی ہے۔ ایک بلین درخت لگ جائیں تو چھائوں ہماری طرف بھی آئے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے جواب پر نفیسہ عنایت الله خٹک نے اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر اتنی بدتمیزی سے بات کررہے ہیں۔