الیکشن کمیشن خواتین ووٹر ز کی تعداد بڑھانے اور انتخابی عمل میں انکی شرکت کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے،

صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان محمد نعیم مجید جعفرکا قومی ووٹرز ڈے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2017 23:11

کوئٹہ ۔07دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2017ء) صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان محمد نعیم مجید جعفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن خواتین ووٹر ز کی تعداد بڑھانے اور انتخابی عمل میں انکی شرکت کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں قومی ووٹرز ڈی2017کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قومی رائے دہندگان کے دن کو منانے کا مقصد عوام بلخصوص خواتین، اقلیتوں اور معزور افراد 2018 کے جنرل الیکشن میں زیادہ سے زیادہ پولنگ اسٹیشنزکا رخ کریں۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان الیکشن کمیشن کو یہ اختیارات دیتا ہے کہ الیکشن کے شفاف انعقاد کے لئے ایسے تمام اقدامات کئے جائیں جو کہ تمام امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کے لئے یکساں سہولتیں اور مواقع میسر ہوں۔

(جاری ہے)

۔ الیکشن کمیشن نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور معذور افراد کی انتخابی عمل میں شرکت کو یقینی بنانے کیلئے بھی خاطر خواہ انتظامات کئے ہیں جن میں بعض نکات یہ ہیں۔ الیکشنز ایکٹ 2017 میں ایسی شق موجود ہے کہ جس حلقہ میں خواتین کو حق رائے دہی کے استعمال سے روکا جائے گا یا حلقہ میں خواتین حق رائے دہی 10 سے کم ہوگی تو اٴْس الیکشن کے انعقاد کو الیکشن کمیشن غیر موثر قرار دے سکتا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے ہر سطح پر خواتین کے ووٹ کے اندراج کو نہ صرف سراہا بلکہ ہمیشہ ان کیووٹ ڈالنے کے حوالے سے بھی متحرک رہا اس سلسلے میں جب الیکشن کمیشن کے علم میں یہ بات آئی کہ ایک صوبائی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا تو الیکشن کمیشن نے ایک تاریخی فیصلہ کیااور اس الیکشن کو کالعدم قرار دیاتاکہ پوری قوم کو یہ پیغام دیا جائے کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات اور فرائض سے پوری طرح اگاہ ہے اور وہ کسی بھی فرد، امیدوار، یا سیاسی جماعت کو یہ اجازت نہیں دیگا کہ وہ خواتین کو اپنا آئینی اور قانونی حق رائے دہی کہ استعمال سے روک سکے۔

آئندہ انتخابات میں معذور افراد کو پوسٹل بیلٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی،انہوںنے کہاکہ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انتخابی فہرستوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد مردوٹرز کے مقابلے میں کافی کم ہیں اور بلوچستان میں یہ فرق تقریباً چھ لاکھ اس فرق کی بنیادی وجہ بہت ساری اہل خواتین کے پاس قومی شناختی کارڈ کا نہ ہونا ہے۔ اسی کومدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن اہل خواتین کو انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کیلئے ایک مہم کا آغاز کر دیا ہے یہ مہم بلوچستان کے گیارہ ضلعوں میں چلائی جائے گی اس مہم میں مختلف سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صوبائی حکومت کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو ا فری اینڈ فئیر ور غیر جانبدارانہ بنانے کے لئے متعدد اقدامات کر رہا ہے جن میں انتخابی فہرستوں کی سالانہ نظرثانی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، جغرافیائی انفارمیشن سسٹم (GIS) ، الیکٹرونک مشینز شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کمپیوٹرازڈ الیکٹورل رولز سسٹم اپنے تقریباً تمام ضلعی دفاترمیں نصب کر دیا ہے یہ دفاتر انتہائی محفوظ طریقہ کار کے تحت الیکشن کمیشن اور نادرا کے مرکزی آئی ٹی سسٹم کے ساتھ منسلک ہیں۔

اس سہولت کے تحت الیکشن کمیشن کے ضلعی دفاتر کسی بھی ووٹ کا اندراج، اخراج اور منتقلی قانون کے مطابق کر سکیں گے۔ یہاں یہ بات کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں پر ہر ضلع کو اس سسٹم سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ شکیل احمد بلوچ نے کہا کہ کسی بھی الیکشن کے انعقاد کے لیے سب سے پہلی ضرورت غلطیوں سے پاک انتخابی فہرستیں ہیں جس سے عوام، اٴْمیدواروں اور متعلقہ سٹیک ہولڈر مطمئن ہوں اور ان انتخابی فہرستوں میں تمام اہل ووٹران کے ووٹ درج ہوں۔

لہذا اس اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان فہرستوں کو ہر لحاظ سے مکمل رکھنے اور اہل ووٹروں کے ووٹ درج کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً ان فہرستوں پر نظر ثانی کی، یہ نظر ثانی 2016ء میں بھی کی گئی۔ اس نظر ثانی کے دوران انتخابی فہرستوں، تمام اہل ووٹروں کے ووٹ درج کیے جاتے ہیں اور ان انتخابی فہرستوں کی باقاعدہ ابتدائی اشاعت کی جاتی ہے، تاکہ اگر کسی فرد ، امیدوار اور سیاسی پارٹی کو کسی ووٹر کے اندراج پر اعتراض ہے تو وہ اپنے اعتراضات متعلقہ آفیسر نظر ثانی کے پاس کریں۔

آفیسر نظر ثانی قانونی کارروائی کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ کرتا ہے، تاکہ کوئی ایسا شخص جو اٴْس انتخابی علاقے میں ووٹ درج کروانے کا اہل نہ ہو، اٴْس کا ووٹ اٴْس انتخابی فہرست سے حذف کیا جائے اور ایسے تمام افراد جو ووٹ درج کروانے کے اہل ہوں، اٴْن تمام افراد کے ووٹ متعلقہ انتخابی فہرستوں میں درج کیے جائیں۔ انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی اس سال بھی الیکشن کمیشن شروع کر رہا ہے، تاکہ آئندہ انتخاب سے قبل انتخابی فہرستوں کو ہر لحاظ سے مکمل اور شفاف بنا دیا جائے، تاکہ ہر اہل ووٹر اپنا حق رائے دہی انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ استعمال کرسکے۔

اس قومی دن کے منانے کا مقصد بھی یہی ہے، تاکہ ووٹ کی اہمیت سے عوام الناس کو آگاہ کیا جائے ا ور ایسے تمام مرد و خواتین کے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنایا جائے، جو شناختی کارڈ کے حامل ہیں اور اٴْن کا نام بطور ووٹر درج نہیں۔الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے متعدد اقدامات سے متعلق میں شرکاء کو آگاہ کیا جن میں الیکشن مٹیریل کی خریداری ، بیلٹ پیپروں کی پرنٹنگ ، واٹر مارک پیپر پر پرنٹ۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن اس وقت سول سوسائٹی آرگنائزیشنز، میڈیا، حکومتی اداروں، سیاسی پارٹیوں سے رابطہ میں ہے ، تاکہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق ان سے مشاورت کی جائے اور آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے، اس سلسلے میں ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لیے الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی آرگنائزیشنز کا اجلاس بلایا تاکہ ضابطہ اخلاق کا ابتدائی مسودہ تیار کیا جائے، ایسی تمام سول سوسائٹی آرگنائزیشن جو الیکشن کمیشن کو کسی نہ کسی صورت میں معاونت فراہم کر رہی ہیں، الیکشن کمیشن اٴْن سے رابطے میں ہے۔

ان میں سر فہرست یو این ڈی پی ہے جو الیکشن کمیشن کی مختلف شعبوں میں معاونت کر رہا ہے، ہم ان تمام سول سوسائٹی آرگنائزیشن کے مشکور ہیں تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ شریک تھے۔ واضح رہے کہ ووٹرز ڈے نہ صرف کوئٹہ بلکہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں مکمل جوش وجزبے سے منایا گیا۔اس سلسلے میں ضلعی سطح پر بھی مختلف تقاریب منعقد کی ہوئیں جن میں سمینار ، ریلیز ، تقاریر کے ذریعے ووٹرز میں ووٹ کی رجسٹریشن اور اسکی اہمیت سے اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کی گئی۔