موجودہ حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے ہرشعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں‘

عوامی مفاد کے پیش نظرلاء کمیٹی نے وفاقی دارالحکومت کیلئے جائیداد کی منتقلی، استغاثہ کے مسائل، دارالحکومت میں فوڈ اتھارٹی کاقیام اور فوجداری قانون میں ترامیم سمیت 5 نئے قوانین تجویز کئے ہیں‘ ان قوانین کی منظوری سے عوامی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی، توقع ہے انتخابات کے حوالے سے آئینی ترمیم سینٹ کے آئندہ اجلاس میں منظور ہو جائے گی وزیراعظم کے معاون برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر اللہ کی کورٹ رپورٹرز کو بریفنگ

جمعرات 7 دسمبر 2017 22:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2017ء) وزیراعظم کے معاون برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے ہرشعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں‘ عوامی مفاد کے پیش نظرلاء کمیٹی نے وفاقی دارالحکومت کیلئے جائیداد کی منتقلی، استغاثہ کے مسائل، دارالحکومت میں فوڈ اتھارٹی کاقیام اور فوجداری قانون میں ترامیم سمیت 5 نئے قوانین تجویز کئے ہیں جن کی منظوری سے عوامی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی، پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے اختیارات کم کرنے کا اختیار حاصل نہیں، ججوں کے مواخذے کے لئے قائم واحد فورم سپریم جوڈیشل کونسل موجودہے‘ توقع ہے انتخابات کے حوالے سے آئینی ترمیم سینٹ کے آئندہ اجلاس میں منظور ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو اپنے دفتر میں کورٹ رپورٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے بیرسٹرظفراللہ نے کہاکہ پہلا قانون مغربی پاکستان لینڈ ریونیو ایکٹ ہے جس میں ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت اسلام آباد میں وراثتی مسائل سے نمٹنے کے لئے متعلقہ قانون کو سادہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ورثاء ریونیو افسر کے ذریعے اپنی وراثت کی تقسیم کراسکیں، جس سے شہریوں کو بہت حد تک دیوانی مقدمات سے نجات مل جائے گی۔

یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے جس کو جلد قانونی شکل دی جائے گی۔ دوسرا قانون اسلام آباد میں غیرمنقولہ جائیداد کی تقسیم جبکہ تیسرا قانون استغاثہ کا کام پولیس سے الگ محکمے کو دینے کے بارے میں ہے ، اس لئے یہ قا نون اسلام آباد کی حد تک لاگو ہو گا اس ضمن میں عوام کی سہولت کیلئے فیصلہ کیا گیاہے کہ ڈائریکٹر پراسیکیوٹر استغاثہ کے تمام امور کا سربراہ ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لئے بھی ایک نیا قانون بنایا جا رہا ہے جس کے ممبران میں میئر اسلام آباد کے علاوہ سی ڈی اے ، ضلعی انتظامیہ ، محکمہ فوڈ ،چیمبر آف کامرس ، شہریوں اور تاجروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اس اتھارٹی کو اشیاء فروخت کرنے کا لائسنس دینے کا اختیار بھی ہو گا۔ اتھارٹی اشیاء کا معیار مقرر کرنے کے ساتھ بوقت ضرورت کسی کوبعض اشیاء کے فروخت سے بھی روک سکے گی اور مارکیٹ میںترسیل شدہ اشیاء واپس بھی کروا سکے گی ، جبکہ ان معاملات میں مقدمات سننے کا اختیار مجسٹریٹ کوحاصل ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر ظفر اللہ نے فوجداری قانون میں ترامیم کے حوالے سے کہاکہ تعزیرات پاکستان کے تحت پولیس افسر کے اختیارات کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں جس میں متعلقہ افسر کیلئے لازمی ہوگا کہ وہ کسی شخص کی گرفتاری سے قبل اسے وجوہات بتانے کا پابند ہوگا جبکہ گرفتار فرد کے خاندان کو بھی گرفتاری سے آگاہ کیا جائے گا اس طرح ملزم اپنے وکیل کے ذریعے پولیس کو جواب دینے کا مجاز ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس رولز میں ملزم کی گرفتاری، جائیداد کے انجماد اور تلاش کے طریقہ کار موجود نہیں ہیں۔ ان چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ مجوزہ قانون کے مطابق ایف آئی آر درج نہ کرنے پر متعلقہ شخص مجسٹریٹ کے پاس شکایت کر سکے گا جس پر ایف آئی آر درج نہ کرنے کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔ فوجداری مقدمات میں جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 182 میں ترمیم کرلی گئی ہے جس میں جھوٹے مقدمہ کرنے پر 10 سال تک کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

یہ سزا بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کرانے والے فرد کو دی جا سکے گی ٹرائل کورٹ فیصلہ سناتے وقت جھوٹا مقدمہ کرنے والے کو جیل بھیج سکے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے اختیارات کم کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ ججوں کے مواخذے کے لئے قائم واحد فورم سپریم جوڈیشل کونسل موجودہے جس نے 70 سال میں صرف 2 مقدمات میں فیصلہ سنایا ہے جبکہ انتخابات وقت پر کرانے کے حوالے سے سینیٹ میں آئینی ترمیم آئندہ اجلاس میں منظور ہو جائے گی اس ترمیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کا اتفاق تھا۔

ان جماعتوں نے جو جو ترامیم تجویز کی تھیں وہ تسلیم کر لی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام جماعتوں نے قومی اسمبلی میں اس قانون کے حق میں ووٹ دیا ہے اورامکان ہے کہ سینٹ کے آئندہ اجلاس میں یہ بل منظور ہو جائے گا۔