بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینا پوری امت مسلمہ اور قبلہ اول پر حملہ ہے ،حافظ نعیم الرحمن

عالم اسلام کے حکمران اور چالیس اسلامی ملکوں کا فوجی اتحاد اس فیصلے کے خلاف آگے آئے اور اپنا کردار ادا کرے ، مظاہرے سے خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2017 21:38

بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینا پوری امت مسلمہ اور قبلہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کا کرنے کا فیصلہ پوری امت مسلمہ کے خلاف اورقبلہ اول پر حملہ ہے ، اس نے خونی لکیر کھنچی ہے ، ہم اس لکیر کو کسی صورت برقرار نہیں رہنے دیں گے ، ہم حماس کی تحریک کے مزاحمت کے ساتھ ہیں ، عالم اسلام کے حکمران اورچالیس اسلامی ملکوں کا فوجی اتحاد اس فیصلے کے خلاف آگے آئے اور اپنا کردار ادا کرے ،دنیا میں تمام انصاف پسند انسانوں کو چاہے وہ امریکہ میں ہی کیوں نہ رہتے ہوں ان کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیئے ، ڈونلڈ ٹرمپ صرف ایک احمق آدمی کا نام نہیں بلکہ امریکی ریاست کا صدر ہے اس لیے اب امریکی عوام کا یہ کام ہے کہ اپنے اوپر یہ بدنما داغ کو مٹانے کے لیے مسلمانوں کا ساتھ دیں ، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر جمعہ کے دن ملک بھر میں یوم احتجاج منایاجائے گا، تمام ائمہ مساجد و علماء کرام سے درخواست کی جائے گی کہ وہ بیت المقدس کی حیثیت کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز گلشن اقبال میں مسجد بیت المکرم کے سامنے مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مظاہرے سے ڈپٹی سکریٹری کراچی حافظ عبد الواحد شیخ ،نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، محمد اسحاق خان ، امیرجماعت اسلامی ضلع شرقی یونس بارائی ، امیر جماعت اسلامی ضلع غربی عبد الرزاق خان اور جے آئی یوتھ کراچی کے صدر حافظ بلال رمضان نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر سرفراز احمد اور دیگر بھی موجود تھے ۔مظاہرے میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر درج تھا کہ القدس اسرائیل کا دارالحکومت نہیں ، مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ، عالمی دہشت گرد امریکہ، دہشت گرد اسلام نہیں ، القدس کی پکار الجہاد الجہاد ۔ مظاہرے میں شرکاء نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور نعرے بھی لگائے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ صرف بیت المقدس کے اوپر حملہ اور اس پر قبضہ برقرار رکھنے کا اعلان نہیں ہے بلکہ یہ اسرائیل کے گریٹر اسرائیل منصوبے کا ایک حصہ ہے ہم کسی صورت اس کو قبول نہیں کرتے ۔ ہم مسلم حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور چالیس ملکوں کی افواج کا اتحاد آپس میں لڑنے کے بجائے آگے بڑھیں اور اپنا کردار اداکریں اگر یہ مل کر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف کھڑے ہوں تو اسرائیل اور امریکہ کی جرات نہیں ہوسکتی کہ وہ خونی لکیریں کھینچ سکیں ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دارالحکومت قراردینا ایک احمقانہ فیصلہ ہے ، اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جو فلسطین پر زبردستی طاقت کے زور پر ریاستی دہشت گردی کر کے بنا یا گیا ہے ۔ گزشتہ 80 سالوں سے دہشت گردی جاری ہے جس پر دنیا کی تمام طاقتیں خاموشی اختیار کی ہوئی ہیں اسی لیے اب امریکہ نے جرات کر کے دہشت گردانہ قدم اٹھایا ہے اور اپنے سفارتخانے کو وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ان کے جارحانہ اقدامات کی وجہ سے آج پوری امت مسلمہ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ آج پوری دنیا میں مسلمان یک زبان ہیں اور شدید مذمت کا اظہار کررہے ہیں اور پوری امت مسلمہ اس اقدام کو تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے اور اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے ۔محمد اسحاق خان نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس شرمناک فیصلے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کے اندر غم و غصے کے جذبات بھڑک اٹھے ہیں ۔ ہم حکمرانوں اور امریکہ کے غلاموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نہ صرف اس فیصلے کی مذمت کریں بلکہ فوراًOICکا جلاس بلائیں اور فیصلہ واپس لینے پر مجبور کریں ۔

متعلقہ عنوان :