سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار ت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کااجلاس

فاٹا میں 7.5 ہزار تقرریاں ، سی این ڈی ایس کی جانب سے تیار کردہ اوورسیز پاکستانیز سیونگ سرٹیفکیٹس کے علاوہ مختلف کمپنیوں کو ریفنڈ کیسز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعرات 7 دسمبر 2017 20:01

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار ت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا میں 7.5 ہزار تقرریاں ، سی این ڈی ایس کی جانب سے تیار کردہ اوورسیز پاکستانیز سیونگ سریٹیفکیٹس کے علاوہ مختلف کمپنیوں کو ریفنڈ کیسز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا میں 7.5 ہزار پوسٹوں کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے صحت اور تعلیم کے شعبے میں 1440 پوسٹوں کی جلد سے جلد تقرری کے حوالے سے جو ہدایت دی تھی فاٹا سیکرٹریٹ کو منظوری وصو ل ہو چکی ہے ۔مذکورہ آسامیاں بغیر بجٹ کے دی گئی ہیں ۔فاٹا کو جو بجٹ دیا ہے اس میں ایڈجسٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے سے فراہم کردہ بجٹ کو استعمال میں لایا جائے اور ان پوسٹو ں کی تقرری کے بعد اگر شارٹ فال سامنے آیا تو مزید تقرری عمل میں لائی جائے گی اور بجٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔

فاٹا سیکرٹریٹ حکام نے بتایا کہ فراہم کردہ بجٹ کا 30 فیصد خرچ ہو چکا ہے ، گریڈ 12 اور اوپر کی تقرریاں ایف پی ایس ای کرتا ہے ۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ جن تقرریوں کا اختیار فاٹا سیکرٹریٹ کو حاصل ہے وہ جلد سے جلد مکمل کی جائیں اور اس کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت سیفران ، وزارت خزانہ اور فاٹا سیکرٹریٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ معاملات کو بہتر کرنے کیلئے سینیٹر ہدایت اللہ کے ساتھ مشاورت کر کے طریقہ کا ر طے کر لیں ۔

ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے کمیٹی ممبر کسٹم ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہو چکی ہے سمری تیار کی جارہی ہے ۔ کمیٹی نے سمری بارے قائمہ کمیٹی کو اعتماد میںلینے کی ہدایت کر دی ۔ پاکستان سیونگ حکام نے قائمہ کمیٹی کو سی ڈی این ایس کے تیار کردہ اوورسیز پاکستانیز سیونگ سریٹیفکیٹس کی تفصیلات سے آگاہ کیا قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرون ممالک سے بھیجا جانے والا زرمبادلہ کسی بھی ملک کی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

بیرون ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی سالانہ 50 ارب ڈالر بھیج سکتے ہیں مگر ابھی20 ارب ڈالر بھیجے جاتے ہیں اور بقیہ وہی سرمایہ کاری میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔ ان بانڈز کے اجراء سے بہتری لائی جا سکتی ہے ۔یہ تین سے پانچ سال کی سرمایہ کاری ہوگی اور ہمارا ٹارگٹ وہاں کے پیسے کو یہاں لانا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ کئی ممالک نے سیونگ پروڈکس تیار کررکھی ہیں جس سے ان کی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز عائشہ رضافاروق، نسرین جلیل، سعود مجید ، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ، محسن عزیز اور ہدایت اللہ کے علاوہ وزارت خزانہ ، ایف بی آر، فاٹا سیکرٹریٹ،نیشنل سیونگ کے حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :