مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنےکیخلاف دنیامیں تشویش کی لہردوڑگئی

امریکاکیخلاف احتجاجی مظاہرے،مقبوضہ بیت المقدس اسرائیلی دارلحکومت نامنظورنامنظورکے نعرے،بیت اللحم میں اسرائیلی فورسز کی فلسطینیوں پرشیلنگ،متعدد افرادزخمی،اقوام متحدہ ،اسلام آباد، ریاض، تہران، عمان، لبنان، استنبول، برسلز، برلن، برطانیہ، الجیریا،مصر،اٹلی، سینیگال، سویڈن سمیت دنیابھرمیں تشویش کا اظہاراورمذمت کی گئی۔میڈیا رپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 7 دسمبر 2017 19:29

مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنےکیخلاف دنیامیں تشویش ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔07 دسمبر2017ء) : امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ منتقل کرنے پردنیابھرمیں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے،ٹرمپ کے فیصلے کو امریکی اتحادیوں اور مخالفین نے نہ صرف شدید تنقید کانشانہ بنایابلکہ اظہارمذمت بھی کیا،دوسری جانب دنیابھرمیں مسلم ممالک میں امریکی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں،جس میں مقبوضہ بیت المقدس اسرائیلی دارلحکومت نامنظورنامنظورکامطالبہ کیاجارہاہے،اسی طرح بیت اللحم میں اسرائیلی فورسز کی نے احتجاجی فلسطینیوں پرشیلنگ بھی کی جس میں متعدد افرادزخمی ہوگئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیابھرکے مسلم ممالک سمیت پاکستان میں بھی امریکی صدرکیخلاف شدید ردعمل ظاہرکیاگیاہے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے متنازع فیصلے کے خلاف متفقہ مذمتی قرار داد منظورکی گئی۔پاکستان نے بھی کھل کرفلسطین کی حمایت جبکہ امریکی ایکشن کیخلاف اقدام اٹھانے کااعلان کیاہے۔قومی اسمبلی نے بھی امریکی الیکشن کیخلاف متفقہ قرارداد منظورکرلی ہے۔

قومی اسمبلی میں قراردادوزیرامورکشمیر برجیس طاہرنے پیش کی۔قراردادکے متن کے مطابق وفاقی حکومت امریکی ایکشن کے خلاف سفارتی اقدامات اٹھائے۔امریکی صدرکافیصلہ مسلم امہ پربراہ راست حملہ ہے۔امریکی فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔امریکا مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے کافیصلہ فوری طورپر واپس لے۔صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کی شدید مذمت کرتا ہوں اس معاملے پر مسلم امہ کی جانب سے شدید ردعمل کیا جائے گا ۔

وزارت خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاملے پر پاکستان بھی عالمی برداری کے ساتھ کھڑا ہے جس نے امریکی انتظامیہ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم اور امریکہ کا سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کی مخالفت کی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کی اس درخواست کے باوجود کہ تاریخی شہر یروشلم کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل نہ کیا جائے، امریکہ نے ان مطالبات کو نظرانداز کردیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے مشرقِ وسطیٰ میں امن کو شدید دھچکا لگے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگیوٹرس نے صدرڈونلڈٹرمپ کے بیت المقدس کواسرائیل کادارالخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے کوتنقیدکانشانہ بنایاہے اورخبردارکیاہے کہ شہرکی حیثیت کامسئلہ اسرائیلوں اورفلسطینیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل ہوناچاہئے۔

سعودی عرب کے شاہی بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ 'بلاجواز اور غیر ذمہ دارانہ' ہے اور 'یہ فلسطینی عوام کے حقوق کے منافی' ہے۔ایران نے کہاہے کہ اس اعلان سے نئی انفتادہ یااحتجاجی تحریک شروع ہونے کاخطرہ ہے۔ترک وزیرخارجہ میولوت کیووسوگلونے ٹوئیٹرپرلکھاکہ ہم امریکی انتظامیہ کے غیرذمہ دارانہ فیصلے کی مذمت کرتے ہیں ،یہ فیصلہ عالمی قانون اوراقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے خلاف ہے۔

ٹرمپ کے متوقع اعلان سے قبل صدررجب طیب اردوان نے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کے ساتھ ملاقات کے بعدخبردارکیاتھاکہ یہ اقدام دہشتگردگروپوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف ہوگا۔اردوان پہلے ہی اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (اوآئی سی )کامعاملے پربات چیت کیلئے تیرہ دسمبرکواستنبول مین اجلاس طلب کرچکے ہیں۔ترک وزیرخارجہ نے بیان میں مزیدکہاکہ اسرائیل اورفلسطین کے درمیان تنازعہ کوصرف ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں حل کیاجاسکتاہے ،جس کادارالخلافہ مشرقی القدس ہو۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے اشتعال انگیزاورناعاقبت اندیش فیصلہ مسلمانوں کے جذبات کوابھارے گااورنئی انفتادہ کوجنم دیگا،جبکہ انتہاء پسندانہ ناراض اورپرتشددرویوں میں اضافے کاباعث بنے گا۔بیان میں کہاگیاکہ ٹرمپ کااقدام عالمی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اوریہ کہ القدس فلسطین کالازوملزوم حصہ ہے۔

ایران اس اقدام کی شدیدمذمت کرتاہے اورعالمی برادری ،بااثرممالک اورباالخصوص اسلامی ملکوں پرزوردیتاہے کہ اس امریکی اقدام پرعملدرآمدکوروکاجائے جوکہ صرف صیہونی ریاست کوفائدہ اورخطے کے استحکام کونقصان پہنچانے کیلئے ہے۔ اردن نے بھی امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی جانب سے القدس کواسرائیل کادارلخلافہ تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی قراردیاہے۔

لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے کہا کہ 'ہمارا ملک بھرپور طریقے سے فلسطینیوں کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کرتا ہے اور ان کا علیحدہ ملک جس کا دارالحکومت القدس ہو، قائم کرنے کے مطالبے کا ساتھ دیتا ہے۔' انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔ادھر یورپ کے دوسرے ممالک کی طرح جرمنی سے بھی امریکی فیصلے کی مذمت سامنے آئی ہے جب جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ 'صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔

'انھوں نے مزید کہا کہ'یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا ’صدر ٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پر’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہی.فیڈریککا مگیرینی نے کہا ’یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ’ہم امریکہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے۔مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈٹرمپ کے القدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کوافسوسناک قراردیاہے اورہرقیمت پرتشددسے بچنے کیلئے کوششیں بروئے کارلانے پرزوردیاہے۔

الجیریاکے سرکاری دورے کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب میں میکرون نے پختہ عزم کااعادہ کیاکہ فرانس اوریورپ دوریاستی حل کیلئے اپنے موٴقف پرقائم ہیں ،جس میں اسرائیل اورفلسطین امن اورسلامتی کے ساتھ عالمی سطح پرتسلیم شدہ سرحدوں کے اندرایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور بیت المقدس دونوں ریاستوں کادارالخلافہ ہو،انہوں نے تمام فریقین سے پرسکون رہنے اورذمہ داری کامظاہرہ کرنے کامطالبہ کیاہے۔

ان کاکہناتھاکہ ہمیں ہرقیمت پرتشددسے گریزاورمذاکرات کوترجیح دینی چاہئے ،فرانس اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کراس سمت میں تمام ضروری اقدامات کرنے کوتیارہے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کا القدس کواسرائیل کادارالخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلہ نے مشرق وسطی تنازعہ کے دوریاستی حل کیلئے امیدوں کوتباہ کردیاہے۔

اراکات نے خبردارکیاکہ یہ حقیقت میں نہ صرف پورے خطے بلکہ عالمی دنیاکو کوبدامنی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔جرمن وزیرخارجہ سگمارگیبرئیل کااپنی طرف سے کہناتھاکہ انہیں خدشہ ہے کہ ٹرمپ کافیصلہ اسرائیل اورفلسطینیوں کے درمیان تنازعہ میں نئی کشیدگی کوجنم دیگا۔ فیصلہ متوقع طورپرجلتی پرتیل ڈالنے کے مترادف ہوسکتاہے ۔دریں اثناں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے آٹھ ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فیصلے کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام تک ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔فرانس، بولیویا، مصر، اٹلی، سینیگال، سویڈن، برطانیہ اور یوراگوائے نے اس ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے جو جمعے کو منعقد ہوگا اور توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اس میں خطاب کریں گے۔
مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنےکیخلاف دنیامیں تشویش ..