بنگلہ دیشی طالبات کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے متحرک

جمعرات 7 دسمبر 2017 19:34

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2017ء) بنگلہ دیش میں بھی نو عمر طالبات کا ایک گروہ کی شادیاں روکنے کے لیے متحرک ہو گیا ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گو کہ بنگلہ دیش میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے تاہم ملک بھر میں 65 فیصد لڑکیاں اس عمر سے پہلے ہی بیاہ دی جاتی ہیں جبکہ 29 فیصد لڑکیاں 15 سال کی عمر میں شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں۔

ان میں سے ایک تہائی لڑکیاں جن کی عمریں 15 سے 19 برس کے درمیان ہے، حاملہ ہوجاتی ہیں اور یہیں سے ماں اور بچے کے لیے تشویش ناک طبی خطرات سامنے آتے ہیں۔انہی خطرات سے آگاہی کے لیے بنگلہ دیش میں اسکول کی کچھ کم عمر طالبات نے شورنوکشوری (سنہری لڑکیاں۔ بنگلہ زبان کا لفظ) نامی ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی۔یہ تنظیم انفرادی طور پر نہ صرف کم عمری کی شادیوں کو روکنے کی کوشش کرتی ہیں بلکہ وہ مختلف اسکولوں میں طالبات کو طبی معلومات و رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اس تنظیم کی بانی لڑکیوں انیکا اور اویشکا کا کہنا ہے کہ ہماری کتابیں صحت سے متعلق آگاہی تو دیتی ہیں لیکن یہ زیادہ تر لڑکوں کے بارے میں ہوتی ہیں۔ ’ہماری کتابوں میں کم عمری کی شادی اور اس سے ہونے والے خطرات کے بارے میں نہیں بتایا جاتا‘۔ان کا کہنا ہے کہ کم عمر لڑکیوں کو ان کی صحت کے بارے میں آگاہی دینا ضروری ہے تاکہ شادی کے بعد وہ اپنا اور اپنے بچے کا خیال رکھ سکیں۔یہ تنظیم اب خاصی منظم ہوچکی ہے اور یہ ملک بھر کے 64 اسکولوں میں بچیوں کو ان کی صحت کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :