سیکرٹری صاحبان دفتری اوقات میں شکایات کے ازالہ کے لیے وقت مقرر کریں ،راجہ فاروق حیدرکی ہدایت

ہر سیکرٹری اپنے آفس کے باہر شکایت بکس نصب کرے، وزراء کیساتھ موثر لیزان یقینی بنائی جائے، سٹیشن چھوڑنے سے قبل تحریری اجازت لی جائے،عوام سے بہتر تعلقات کار اور اچھا رویہ اپنایا جائے، وزیراعظم آزاد کشمیرکا اجلاس سے خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2017 17:54

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2017ء) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ سیکرٹری صاحبان دفتری اوقات میں شکایات کے ازالہ کے لیے وقت مقرر کریں اور ہر سیکرٹری اپنے آفس کے باہر شکایت بکس نصب کرے، وزراء کرام کے ساتھ موثر لیزان یقینی بنائیں سیکرٹری صاحبان سٹیشن چھوڑنے سے قبل تحریری اجازت لیں ،محکمہ جات میں نظم و ضبط قائم کیا جائے ،ایم ایل اے صاحبان اور عوام الناس سے بہتر تعلقات کار اور اچھا رویہ اپنایا جائے ۔

باقاعدگی سے اپنے اپنے محکموں کی پراگرس جانچنے کے لیے ریویو میٹنگ کا انعقادکیا جائے ۔محکمہ جات میں بہتری نظر آنی چاہیے آفیسران کی کارکردگی کو میں خود ماہانہ بنیادوں پر چیک کروں گا ناقص کارکردگی کے حامل سیکرٹریز اپنی جگہ پر نہیں رہیں گے،بلکہ ان کی اے سی آرز میں Poor Performanceلکھی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں سیکرٹریز حکومت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر چیف سیکرٹری ،سیکرٹری مالیات،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات،ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل،پرنسپل سیکرٹری ہمراہ وزیراعظم و دیگر محکمہ جات کے سیکرٹریز نے شرکت کی وزیراعظم نے کہا کہ ملازمین کی اے سی آرزاور سنیارٹی ودیگرمعاملات بروقت یکسو نہیں ہوتے ماتحت عملے کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں اور ہڑتالی کلچر کا خاتمہ کیا جائے ۔

سیکرٹری حکومت کی صوابدیدی پوسٹ ہے اگر کوئی کام نہیں کرے گا تو اس کے لیے کوئی دیگر ذمہ داری دیکھی جا سکتی ہے ۔کچھ ذمہ داران کی مکمل تیاری نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی سطح پر حکومت آزادکشمیر کی شرمندگی ہوتی ہے ۔بیوروکریسی کے فرائض میں شامل ہے کہ مجھے بریف کریں بروقت معاملات یکسو نہ کرنے کی تازہ مثال نیلم ،جہلم پراجیکٹ ہے جس میں واپڈا نے تمام تر ذمہ داری حکومت آزادکشمیر کے محکمہ جات پر عائد کی ہے ۔

ترقیاتی کاموں میں تیزی لاتے ہوئے اہداف بروقت حاصل کیے جائیں ترقیاتی بجٹ دوگنا ہوا ہے لیکن جب تک گرائونڈ پر شفاف طریقے سے اس کا استعمال نہ ہو اس کا فائدہ نہیں ہو گا ۔ترقیاتی امور میں شفافیت یقینی بنائی جاے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پر تنقید کا جواب موثر طور پر محکمہ جات کو بذریعہ ترجمان دینا چاہیے اور پراگرس بھی شیئر کرنی چاہیے ۔

محکمہ جات کے خلاف اخبارات میں چھپنے والی خبروں کا موثر جواب دیا جائے اور جہاں ضرورت ہو یا کوئی بے قاعدگی ہوئی ہو تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے خلاف عدالتی رٹ پٹیشنز کی موثر پیروی کی جائے تاکہ شرمندگی نہ ہو اور انصاف کے تقاضے بھی پورے کیے جا سکیں ۔ضلعی سربراہان محکمہ جات دفتری اوقات میں لوگوں کی شکایات سننے کے لیے وقت مقرر کریں اور دفاتر میں شکایات باکس رکھیں ۔

وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ کچھ سیکرٹری صاحبان قومی / سرکاری تقریبات میں شرکت نہیں کرتے بدیں وجہ ماتحت محکمہ جات کے ملازمین بھی ان تقریبات میں شریک نہیں ہوتے جو کہ سراسر غلط ہے سٹیشن چھوڑنے سے قبل یا فیلڈ وزٹ کرنے سے قبل تحریری منظوری حاصل کی جائے ۔کچھ سیکرٹری صاحبان بدیں پیشگی اجازت وزیراعظم سیکرٹریٹ یا وزیراعظم ہائوس بغرض ملاقات آتے ہیں یہ امر سروس آداب کے خلاف ہے جب تک پیشگی اجازت / وقت نہ لیا جاء یایسی ملاقات سے اجتناب کیا جائے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سیکرٹری صاحبان کا اپنے ماتحت اداروں پر کنٹرول نہ ہے محکمہ جات میں مالیاتی ڈسپلن ہر صورت قائم رکھا جانا چاہیے کرپشن کسی کو نہیں کرنے دوں گا اگر میں اور میری کابینہ کے لوگ کرپشن سے پاک ہیں تو نیچے بھی کسی صورت نہیں ہونی چاہیے ۔آزادکشمیر کی بیوروکریسی کے اندر لائق اور قابل آفیسران موجود ہیں جو نظام میں موجود خرابیوں کو درست کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ،آزادخطے کے لوگوں نے پاکستان میں اعلی عہدوں پر کام کیا ہے یہاں کے لوگ کسی بھی دوسری جگہ سے کم نہیں ہم نے نے پسند و ناپسند کے بجاے میرٹ کو بنیاد بنایا ہے جس کے نتائج زمین پر بھی نظر آنے چاہیں آفیسران قانون و ضابطے کی پاسداری کریں مگر محکمہ جات میں کچھ لوگ حکومتی رعایت کا غلط فائدہ اٹھارہے ہیں جن پر نظر ہے ۔

متعلقہ عنوان :