ہر فرد یہ تسلیم کرلے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اورصرف ووٹ کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے،ممنون حسین

انتخابی نظام کو معتبر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے کیلئے سول سوسائٹی سمیت ریاست کے دیگر اداروں سے بھی معاونت حاصل کرنا خوش آئند ہے،صدر مملکت کا ووٹرز ڈے تقریب سے خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2017 17:41

ہر فرد یہ تسلیم کرلے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اورصرف ووٹ کے ذریعے ہی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2017ء) صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ انتخابی نظام کو معتبر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے انتخابی عمل کو جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ناخواندہ اور کم آمدنی والے طبقات کا خیال رکھنا بے ضروری ہے ، معاشرے کا ہر فرد دل وجان سے یہ تسلیم کرلے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اورصرف ووٹ کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو فعال، تیز رفتار اور شفاف بنانے کے علاوہ بچوں کے ذھنوں میں بھی ابتدائی عمر سے ہی ووٹ کا تقدس نقش کر دیا جائے اس مقصد کے لیے اگر تعلیمی نصاب سے مدد لینے کی ضرورت ہو تو وہ بھی لی جائے اور معاشرتی سطح پر جن اقدامات کی ضرورت ہو، وہ بھی بلا جھجھک کیے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ووٹرڈے کے حوالے سے ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں چیف الیکشن کمشنر سمیت وفاقی وزرا اور دیگر حکام بھی موجود تھے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ آ ج ہم ووٹروں کا قومی دن اس خوشخبری کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ہمارا الیکٹورل نظام جدید عہد میں داخل ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ موبائل فون اپلیکیشن کے افتتاح کے بعد پاکستان کا ہر ووٹراس کی مدد سے اپنے ووٹ سے متعلق تمام تر تفصیلات سے آگاہ ہو سکے گاانتخابی نظام میں مزید بہتری ، تیز رفتاری اور شفافیت کے لیے بائیو میٹرک اور الیکٹرونک ووٹنگ جیسے تجربات بھی کیے جا چکے ہیں جو اس شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیں گے انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام کے تیکنیکی معاملات یقیناًبہت اہم ہیں جنھیں بہتر بنانے کے لیے اسی فکر مندی اور جانفشانی کی ضرورت ہے جس کا پر تو الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی اداروں کی سرگرمیوں میں دکھائی دیتا ہے لیکن یہ امر ضرور پیشِ نظر رہنا چاہیے کہ تیکنیکی نظام اور قانونی ڈھانچہ اس وقت تک بے روح اور بے معنی رہتا ہے جب تک کسی نظام کو اعتبار دینے اور معتبر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے جائیںانہوں نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہمارے ذھنوں میں ووٹ کی حرمت اور تقدس نقش ہو جائے الیکشن کمیشن کی طرف سے ہر سال قومی ووٹرڈے منانے کا اقدام اسی سلسلے کی کڑی ہے، اس سے ووٹ کی اہمیت اجاگر ہو گی اور لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے ووٹ درج کرا کے قومی فریضے سے سبکدوش ہوں گے صدر ممنون حسین نے کہا کہ انتخابی عمل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ناخواندہ اور کم آمدنی والے طبقات کا خیال بھی رکھا جائے اورپرانے طور طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کے درمیان ایسا توازن پیدا کیا جائے جس سے نظام کی فعالیت میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ ایسے غیر روایتی طور طریقے اختیار کرنے ضروری ہوتے ہیں جن سے مقاصد کے حصول میں مزید آسانی پیدا ہو سکے مثلاً ووٹروں کی تربیت کے نظام میں مزید وسعت پیدا کرنے کے لیے معاشرے کے دیگر طبقات یعنی سیاسی جماعتوں اور مساجد سمیت بعض معاشرتی اداروں کو شریک کرنا بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے کے لیے سول سوسائٹی سمیت ریاست کے دیگر اداروں سے بھی معاونت حاصل کر رہا ہے اور یہ خوش آئند ہے تاہم بعض اوقات اعداد وشمار اور کاغذات پر دکھائی دینے والی پیش رفت زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین کی بہتری ایک مسلسل عمل ہے جس میں پارلیمنٹ ، سیاسی جماعتیں ، تھنک ٹینک اور دیگر معاشرتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں ہمارے ہاں بھی یہ عمل جاری ہے اس بڑے مقصد کے لیے متعلقہ اداروں اور معاشرے کے دیگر طبقات نے یقیناًبڑی محنت کی ہے۔

(جاری ہے)

قوم توقع کرتی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی راہ میں حائل دیگر تیکنیکی دشواریاں بھی اسی آسانی سے دور ہو جائیں گی اس سے قبل چیف الیکش کمشنر جسٹس سردار محمد رضا نے اپنے خطاب میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار آئینی ادارہ ہے جس کے فرائض میں الیکشن کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی بنانا شامل ہے انہوںنے کہاکہ آئین پاکستان الیکشن کمیشن کو یہ اختیارات دیتا ہے کہ الیکشن کے منصفانہ انعقاد کے لئے ایسے تمام اقدامات کئے جائیں کہ امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کے لئے یکساں سہولتیں اور مواقع میسر ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس جمہوری عمل میں حصہ لے سکیں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو آزادانہ ، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لئے متعدد اقدامات کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ میں ووٹ کی اہمیت کے حوالے سے چند باتیں آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں۔

ہم نے یہ حقیقت واضح طور پر محسوس کی ہے کہ عام انتخابات 2008 اور 2013 میں ووٹران کے ووٹ ڈالنے کی شرح تقریبا 50 تا %55رہی لیکن اس میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہ ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ عوام کی وسیع تعداد ووٹ کے اندراج اور حق رائے دہی کے استعمال سے کماحقہٴْ شناسا نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ انتخابی عمل میں اپنا کردار ادا کرنے سے گریزاں رہے ہیں چنانچہ ملک میں انتخابی عمل اور ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے الیکشن کمیشن نے 7 دسمبر 2016 کو ووٹروں کا پہلاقومی دن منایا، اسی طرح اس سال بھی یہ تہوار منایا جا رہا ہے تا کہ قوم کو ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے اور قوم کی اس کثیر تعداد جن کے ووٹوں کا اندراج نہیں ان کے ووٹوں کا اندراج اور جمہوری عمل میں ان کی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے انتخابی اصلاحات نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ الیکشن کمیشن کے لیے بھی ایک چیلنج رہی ہیں اس سلسلہ میں موجودہ پارلیمنٹ نے 25 جولائی 2014 سے لے کر 2 اکتوبر 2017 تک ایک طویل مشاورت کے بعد الیکشنز ایکٹ 2017منظور کیا الیکشن کمیشن اس نئے قانون کے تحت اگلے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہے تا ہم آئندہ ایک برس سے بھی کم عرصہ میں اس قانون پر عمل درآمد یقیناً ایک کٹھن مرحلہ ہے الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرستوں کی سالانہ نظرثانی پر بھی کام شروع کردیا ہے تاکہ تمام ایسے اشخاص جن کے پاس شناختی کارڈ ہیں اور ان کے ووٹ درج نہیں ہیں ان کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنایا جا سکے اس سالانہ نظر ثانی کے بعد جنرل الیکشن 2018 کے دوران تقریبا ووٹروں کی تعداد10کروڑسے زیادہ ہو جائے گی جیسا کہ آپ کے علم ہے کہ قومی مردم شماری 2017 کا عمل مکمل ہو چکا ہے ان اعدادوشمار کے مطابق اور ضروری قانون سازی کے بعد حلقہ بندیوں کا کام بھی آئندہ انتخابات سے قبل مکمل کرنا ہے اس ضمن میں الیکشن کمیشن حکومت کی توجہ مبذول کرواتا رہا ہے تا کہ نئی حلقہ بندی کا کام بر وقت مکمل کیا جا سکے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے تا کہ انتخابات کے انعقاد کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے تقریبا 70000 پولنگ سٹیشنوں کو جغرافیائی انفارمیشن سسٹم (GIS) کے ساتھ منسلک کر دیا ہے اور آئندہ الیکشن میں ووٹر نہ صرف اپنے موبائل پر اپنے ووٹ کی تفصیل چیک کر سکے گا بلکہ اپنے پولنگ سٹیشن کی عمارت بھی دیکھ سکے گا تا کہ ووٹروں کو آسانی ہو اور پولنگ سٹیشن کی عمارت سے متعلق کسی قسم کا ابہام سیاسی پارٹیوں، امیدواروں اور ووٹروں کے ذہن میں نہ رہے انہوں نے کہاکہ اس ٹیکنالوجی کا الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں کامیاب تجربہ کیا ہے اورحال ہی میں بین الاقوامی سطح پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس ضمن میں ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حال ہی میں 100الیکٹرانک اور 150بائیو میٹرک مشینیں آزمائشی تجربات کے لئے خریدی ہیں بائیومیٹرک مشینوں کو NA-120 کے ضمنی انتخابات کے دوران 39 پولنگ اسٹیشنوں پر ٹیسٹ کیا گیا جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی ٹیسٹنگ پشاور میں ہونے والے NA-4 کے ضمنی انتخابات کے دوران 35 پولنگ سٹیشنز پر کی گئی ان آزمائشی منصوبوں کا مقصدانتخابی عمل میں ان مشینوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا انہوں نے کہاکہ حال ہی میں پاس ہونے والے الیکشن ایکٹ 2017نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات میں ان مشینوں کے آزمائشی منصوبوں کا قانونی اختیار دیا ہے۔

ان تجربات کی روشنی میں الیکشن کمیشن اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں دے گا تا کہ پارلیمنٹ اس پر مناسب قانون سازی کر سکے الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم تیار کیا ہے جو آئندہ عام انتخابات کے دوران ریٹرننگ افسر کی جانب سے نتائج کی کارکردگی میں بہتری، درستگی اور شفافیت لانے کے لئے ہے۔ رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم کو ریٹرننگ افسر عام انتخابات کے دوران غیر حتمی نتائج اور حتمی نتائج کو مرتب کرنے کے لئے استعمال کرے گا۔

اس سسٹم کے تحت جونہی ریٹرننگ افسر کو پریزائیڈنگ افسروں کی طرف سے رزلٹ ملے گا وہ اپنے دفاتر میں لگائے گئے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت انکی اپنے کمپیوٹر میں انٹری کرے گا۔ اور اسی سسٹم کے تحت الیکشن کمیشن کو بھیجے گا تا کہ کوئی شخص، امیدوار یا سیاسی پارٹی مرتب کردہ رزلٹ پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ اس سسٹم کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ اس میں رزلٹ کے تمام فارموں کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کیا جا سکتا ہے تاکہ انتخابی عمل کی مکمل جانچ پڑتال کی جاسکے چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ووٹرز اور عوام کی آگاہی کے لئے ایک نئی موبائل ایپ "کلک ای سی پی" کے نام سے تیار کی ہے اس موبائل ایپ میں "انتخابی قوانین"، "رپورٹس"، "مختلف انتخابی کتابچہ جات"، " ووٹرزکے اعدادوشمار"، " ویڈیو پیغامات"، "انتخابی نتائج"، "ادبی مواد" اور دیگر مراسلے موجودہونگے۔

یہ ایپ عوام ، ووٹروں اور سیاسی پارٹیوں کی رہنمائی کے لئے مفید ثابت ہو گی انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے آئندہ آنے والے انتخابات میں مزید شفافیت لانے کے لئیے زلٹ ٹرانسمشن سسٹم بھی متعارف کروایا ہے جس کا پائلٹ ٹیسٹ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں کیا ہے اس سسٹم کے ذریعے پریزائیڈنگ افسر اپنے موبائل سے رزلٹ کی تصویر لے کر اسے ریٹرننگ افسر کو بھیجے گا اور ریٹرننگ افسر اس رزلٹ کی روشنی میں غیر حتمی رزلٹ مرتب کرے گا اس سسٹم سے رزلٹ میں شفافیت آئے گی بلکہ ریٹرننگ افسر حلقے کا رزلٹ جلد مرتب کر سکے گا اور الیکشن کمیشن بھی تمام حلقہ جات کے غیر حتمی رزلٹ کا اعلان بروقت کرسکے گاانہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ کی تصدیق کیلئے ایس ایم ایس سروس جاری ہے جس کے تحت ووٹرز اپنے ووٹ کی مکمل تفصیل بمعہ پولنگ سٹیشنز ایک ایس ایم ایس (SMS)کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کمپیوٹرازڈ الیکٹورل رولز سسٹم اپنے تقریباً تمام ضلعی دفاترمیں نصب کر دیا ہے یہ دفاتر انتہائی محفوظ طریقہ کار کے تحت الیکشن کمیشن اور نادرا کے مرکزی آئی ٹی سسٹم کے ساتھ منسلک ہیں اس سہولت کے تحت الیکشن کمیشن کے ضلعی دفاتر کسی بھی ووٹ کا اندراج، اخراج اور منتقلی قانون کے مطابق کر سکیں گے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں بھی مزید شفافیت لانے کے لیے آئندہ انتخابات میں استعمال ہونے والے بیلٹ پیپر واٹر مارک پیپر پر پرنٹ کر یگا اس ضمن میں ضروری انتظامات کیے جارہے ہیںالیکشن کمیشن نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور معذور افراد کی انتخابی عمل میں شرکت کو یقینی بنانے کیلئے بھی خاطر خواہ انتظامات کئے ہیں۔

جن میں بعض نکات یہ ہیں۔ الیکشنز ایکٹ 2017 میں ایسی شق موجود ہے کہ جس حلقہ میں خواتین کو حق رائے دہی کے استعمال سے روکا جائے گا یا حلقہ میں خواتین حق رائے دہی 10 سے کم ہوگی تو اٴْس الیکشن کے انعقاد کو الیکشن کمیشن غیر موثر (void)قرار دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں معذور افراد کو پوسٹل بیلٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی اسی طرح معذور افراد کی سہولت کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت جاری کی ہیں کہ مجوزہ پولنگ سٹیشن کی عمارتوں میں خصوصی (Ramps) بنائیں تاکہ معذور اور دیگر بیمار افراد اپنا حق رائیدہی پولنگ سٹیشن پرآسانی سے استعمال کرسکیںمزید برآں ملک میں زیادہ سے زیادہ خواتین کوبطورووٹردرج کرنے کے لیے سول سوسائٹی اورنادراکی مددسے 9اضلاع میں خواتین کے شناختی کارڈکے اجرااورووٹ کیاندراج کے منصوبے کاآغازکردیاگیاہے تاکہ خواتین اور مرد ووٹوں میں موجود 12.17 ملین کا فرق دور کیا جاسکے انہوں نے کہاکہ اس تقریب کا مقصد تمام ایسے افراد کے ووٹوں کا اندراج ہے جو شناختی کارد کے حامل ہیں اور انکے ووٹوں کا اندراج ابھی تک نہیں ہوا۔

ہم پاکستانی عوام اور آپ لوگوں سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اس قومی مہم میں الیکشن کمیشن کا ساتھ دیں تاکہ تمام اہل افراد کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنایا جائی۔