ْریسکیو1122 ایمرجنسی سروس میں کام کرنے والے دو سوملازمین کو نارمل میزانیہ پر نہ لایا جا سکا

ہر ماہ تنخواہ کے لیے دربدر،کروڑوں روپے کی گاڑیاں کھڑے کھڑے تباہ ہو گئیں

جمعرات 7 دسمبر 2017 14:55

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2017ء) ریسکیو1122 ایمرجنسی سروس میں کام کرنے والے دو سوملازمین کو نارمل میزانیہ پر نہ لایا جا سکا۔ہر ماہ تنخواہ کے لیے دربدر،کروڑوں روپے کی گاڑیاں کھڑے کھڑے تباہ ہو گئیں۔اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر انسانیت کے لیے کام کرنے والے ملازمین اعلیٰ حکام کی سازشوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔11سال سے کام کرنے والے ادارے کے ملازمین کو نارمل میزانیہ پر منتقل کرنے کے بجائے انہیں ہر مہینے ذلیل ورسواء کیا جانے لگا۔

محکمہ مالیات نے دو سال سے سول سرونٹ ایکٹ کے تحت تخلیق کر کے نارمل میزانیہ پر رکھی تھیں لیکن ان پوسٹوں پر اہلکاران کی تعیناتی تحت ضابطہ سول سرونٹ ایکٹ کے تحت عمل میں نہیں لائی جا رہی۔جس کی وجہ سے ریسکیو 1122میں کام کرنے والے ملازمین ہر ماہ تنخواہ کی بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

مذکورہ محکمہ عام نوعیت کا نہیں بلکہ خصوصی توجہ کا مستحق ہے اور آنے والے وقتوں میں ایک مثالی ادارہ بن سکتا ہے۔

ادارے میں کام کرنے والے ملازمین نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان سے اپیل کی ہے کہ اس اہم ادارے کو کسی خدا ترس باکردار دیانتدار آفیسران کے حوالے کیا جائے تو اس کے جملہ معاملات نہ صرف چند دنوں میں حل ہو جائیں گے بلکہ یہ ادارہ ریاست کے اندر اپنا فعال کردار بھی ادا کر سکے گا۔ادارے کو ملنے والی چھ گاڑیاں اس وقت بلاک نمبر10وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کھڑی کھڑی زنگ آلود ہو رہی ہیں اگر فوری توجہ نہ دی گئی تو نہ صرف ادارہ بلکہ یہ گاڑیاں بھی تباہ ہو جائینگی۔

متعلقہ عنوان :