معاشرے کا ہر فرد دل و جان سے یہ تسلیم کر لے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اور صرف ووٹ کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے، انتخابی نظام کو فعال، تیز رفتار اور شفاف بنانے کے علاوہ بچوں کے ذہنوں میں بھی ابتدائی عمر سے ہی ووٹ کا تقدس نقش کر دیا جائے

صدر مملکت ممنون حسین کا ووٹروں کے قومی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2017 14:50

معاشرے کا ہر فرد دل و جان سے یہ تسلیم کر لے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ معاشرے کا ہر فرد دل و جان سے یہ تسلیم کرلے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ صرف اورصرف ووٹ کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو فعال، تیز رفتار اور شفاف بنانے کے علاوہ بچوں کے ذہنوں میں بھی ابتدائی عمر سے ہی ووٹ کا تقدس نقش کردیا جائے، اس مقصد کے لئے اگر تعلیمی نصاب سے مدد لینے کی ضرورت ہو تو وہ بھی لی جائے اور معاشرتی سطح پر جن اقدامات کی ضرورت ہو وہ بھی بلا جھجھک کئے جائیں۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو ووٹروں کے قومی دن کے حوالے سے ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ اور چیف الیکشن کمشنر بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

صدر ممنون حسین نے کہا کہ آج ہم ووٹروں کا قومی دن اس خوشخبری کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ہمارا انتخابی نظام جدید عہد میں داخل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون ایپلی کیشن کے افتتاح کے بعد پاکستان کا ہر ووٹر اس کی مدد سے اپنے ووٹ سے متعلق تمام تر تفصیلات سے آگاہ ہوسکے گا۔

انتخابی نظام میں مزید بہتری، تیز رفتاری اور شفافیت کیلئے بائیو میٹرک اور الیکٹرونک ووٹنگ جیسے تجربات بھی کئے جاچکے ہیں جو اس شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام کے تکنیکی معاملات یقیناً بہت اہم ہیں جنہیں بہتر بنانے کیلئے اسی فکر مندی اور جانفشانی کی ضرورت ہے جس کا عکس الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی اداروں کی سرگرمیوں میں دکھائی دیتا ہے لیکن یہ امر ضرور پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ تکنیکی نظام اور قانونی ڈھانچہ اس وقت تک بے روح اور بے معنی رہتا ہے جب تک کسی نظام کو اعتبار دینے اور معتبر بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہمارے ذہنوں میں ووٹ کی حرمت اور تقدس نقش ہو جائے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے ہر سال قومی ووٹرڈے منانے کا اقدام اسی سلسلے کی کڑی ہے، اس سے ووٹ کی اہمیت اجاگر ہو گی اور لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے ووٹ درج کرا کے قومی فریضہ سے سبکدوش ہوں گے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ انتخابی عمل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ناخواندہ اور کم آمدنی والے طبقات کا خیال بھی رکھا جائے اور پرانے طور طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کے درمیان ایسا توازن پیدا کیا جائے جس سے نظام کی فعالیت میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ ایسے غیر روایتی طور طریقے اختیار کرنے ضروری ہوتے ہیں جن سے مقاصد کے حصول میں مزید آسانی پیدا ہو سکے مثلاً ووٹروں کی تربیت کے نظام میں مزید وسعت پیدا کرنے کے لیے معاشرے کے دیگر طبقات یعنی سیاسی جماعتوں اور مساجد سمیت بعض معاشرتی اداروں کو شریک کرنا بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے کیلئے سول سوسائٹی سمیت ریاست کے دیگر اداروں سے بھی معاونت حاصل کر رہا ہے۔ یہ خوش آئند ہے لیکن بعض اوقات اعداد وشمار اور کاغذات پر دکھائی دینے والی پیش رفت زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین کی بہتری ایک مسلسل عمل ہے جس میں پارلیمنٹ ، سیاسی جماعتیں ، تھنک ٹینک اور دیگر معاشرتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ہمارے ہاں بھی یہ عمل جاری ہے۔ اس بڑے مقصد کے لئے متعلقہ اداروں اور معاشرے کے دیگر طبقات نے یقیناً بڑی محنت کی ہے۔ قوم توقع کرتی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی راہ میں حائل دیگر تکنیکی دشواریاں بھی اسی آسانی سے دور ہو جائیں گی۔ تقریب سے چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :