صنعاء سے ایران کا سفارتی عملہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر واپس

جمعرات 7 دسمبر 2017 13:52

تہران۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2017ء) ایران نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں قائم اپنے سفارت خانے کا بیشتر عملہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر واپس بلا لیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ یمن میں امن وامان کیصورتحال کے پیش نظر صنعاء سے ایرانی سفارتی عملے کو نکالا گیا ہے۔ ان کا اشارہ یمن کی آئینی حکومت کی ماتحت فوج اور عرب اتحاد کی طرف سے ممکنہ حملے کی طرف تھا جو تیزی کے ساتھ صنعاء کو حوثی باغیوں سے آزاد کرانے کے لیے کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے صنعاء میں سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ اور اس کے حلیف علی عبداللہ صالح کی جماعت کے درمیان اتحاد ختم ہو چکا ہے۔ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد حوثیوں اور علی صالح کی وفادار ملیشیا کے درمیان بھی جنگ تیز ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صنعاء میں ایرانی سفارت خانے کے عملے کو کام سے روک دیا گیا ہے اور صنعاء میں ایرانی سفارت کاروں کو سلطنت اومان منتقل کیا جا رہا ہے۔

ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق گذشتہ اتوار کو صنعاء میں ایرانی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں سفارت خانے کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔خبر رساں ایجنسی ’مشرق‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں صنعاء میں ایرانی سفارت خانے کے عمارت دکھائی گئی جس پر گولہ باری سے دھواں اٹھتا دکھائی دیتا ہے۔تہران وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے تصدیق کی ہے کہ صنعاء میں ان کے ملک کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تاہم اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :