نیب کا خوف؛ پاکستان اسٹیل کی زمین کے نرخ کا ازسرنوتعین کیا جائیگا

بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اہم اجلاس 12 دسمبر کو طلب،کوپراویڈنٹ فنڈ اورگریجویٹی یکمشت اداکرنے کیلیی11ارب کاپیکیج پیش کیاجائیگا

جمعرات 7 دسمبر 2017 13:02

نیب کا خوف؛ پاکستان اسٹیل کی زمین کے نرخ کا ازسرنوتعین کیا جائیگا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2017ء) پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اہم اجلاس 12 دسمبر کو طلب کرلیا گیا جس میں اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کی مد میں 11 ارب روپے کا پیکیج منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایاکہ پاکستان اسٹیل کے ریٹائرڈ ساڑھے 3ہزار ملازمین مئی 2015 سے پراویڈنٹ فنڈ اور اپریل 2013سے گریجویٹی سے محروم ہیں اور اب ان ملازمین کو یکمشت بقایاجات کی ادائیگی کے لیے 11 ارب روپے کا پیکیج منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے، بورڈ سے منظوری کے بعد اس پیکیج کو حتمی منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کو بقایاجات کی مد میں 30 جون 2017 تک مجموعی طور پر 10ارب 86 کروڑ 65 لاکھ روپے ادا کیے جانے ہیں جس میں گریجویٹی 5 ارب 31 کروڑ اور پراویڈنٹ فنڈ کا حصہ 4 ارب 42کروڑ روپے بنتا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق نیب کے خوف کی وجہ سے بورڈ نے اسٹیل ملز کی اراضی پر سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون کے لیے 1500ایکڑ اراضی کی قیمت کا ازسرنو تعین کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور اس ضمن میں بورڈ اجلاس میں یہ معاملہ دوبارہ اٹھایا جائے گا۔

بورڈ ذرائع کے مطابق اراضی کی قیمت کا تعین مارکیٹ ویلیو پر کیا جائے گا، کم قیمت پر اراضی فروخت کی گئی تو یہ سیدھا نیب کیس بنے گا۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں فی ایکڑ زمین 1 کروڑ 30 لاکھ روپے پر فروخت کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔تاہم کراچی میں زمینوں کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اب ازسرنو تعین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کی جانب سے اراضی کی قیمت کا ازسرنو تعین کرنے کے فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ گزشتہ اجلاس میں کم قیمت پر اراضی فروخت کرنے کی منظوری دی گئی تھی، اس لیے بورڈ نے اپنے سابقہ فیصلے پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے قبل زمین کی قیمت کا تعین نجکاری کمیشن سے کرایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اراضی کی قیمت کا حتمی تعین نہ ہونے سے اقتصادی زون کے قیام میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :