آزاد کشمیر کی رہائشی خاتون کا شوہرکے بھتیجے پر گینگ ریپ کا الزام ،ْپنجاب نے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا

کمیٹی آزاد جموں و کشمیر کے صدر کو اس معاملے پر کارروائی کے لیے ایک خط لکھے گی ،ْ سینیٹر نسرین جلیل

جمعرات 7 دسمبر 2017 12:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2017ء) آزاد جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر کے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے انھیں مسلسل گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد پنجایت نے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سینیٹ کمیٹی نے خاتون کو پبلک پٹیشن پر اپنا ردعمل دینے کے لیے طلب کرلیا تھاجہاں انھوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کے بھتیجے نے اپنے دوستوں کے ہمراہ گینگ ریپ کیا اور ویڈیو بھی بنائی۔

انھوں نے بھتیجے کے کئی دوستوں کے نام بھی بتا دیے جنھوں نے ایک ویران جگہ پر انھیں ریپ کا نشانہ بنایا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس وڈیو کے ذریعے انھیں بلیک میل کیا گیا اور بچے کو اغوا کر کے تاوان بھی وصول کیا گیا جبکہ لاکھوں روپے ادا کرنے کے باوجود بھی بلیک میلنگ نہ رکی۔

(جاری ہے)

مذکورہ خاتون نے کمیٹی کو بتایا کہ انھوں نے اپنے شوہر کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا اور خودکشی کی کوشش کی تاہم شوہر نے بروقت پہنچ کر ان کی جان بچائی۔

ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے دیگر افراد سے مل کر معاملے کو ان کے سامنے رکھا تاہم اسی دوران مجھے اور میرے بچے کو اغوا کیا گیا اور پولیس کے ایک اے ایس آئی سمیت دیگر لوگوں نے مل کر دوبارہ بے حرمتی کی۔متاثرہ خاتون نے کہا کہ معاملے کو جرگے (پنچایت) کے پاس لے جایا گیا جہاں پر زبردستی راضی نامہ کروانے کے بعد انھیں اور ان کے خاندان کے افراد کو ریاست بدر کر دیا گیا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد جموں و کشمیر کی پولیس سے انصاف نہیں ملا اور اب پاکستان میں بھی انصاف نہیں مل رہا ہے۔سینیٹر نسرین جلیل نے جواب میں کہا کہ ہم اس معاملے پر براہ راست کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ کسی کو بھی سزا تجویز کرنا کمیٹی کے اختیار سے باہر ہے۔سینیٹر کا کہنا تھا کہ کمیٹی آزاد جموں و کشمیر کے صدر کو اس معاملے پر کارروائی کے لیے ایک خط لکھے گی۔

نسرین جلیل نے کہا کہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ رضاربانی کو معاملے سے آگاہ کرے گی کہ آیا کمیٹی اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرسکتی ہے یا نہیں کرسکتی۔اس موقع پر متاثرہ خاتون کے شوہر نے بھی دعویٰ کیا کہ خاتون کو 7 ماہ مسلسل نشانہ بنایا گیا۔ڈی جی ہیومن رائیٹس نے بھی آزاد کشمیر کے مذکورہ علاقے میں ریپ کرنے والے ایک مافیہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک مافیہ ہے جو لڑکیوں کو ان کی وڈیوز بنا کر بلیک میل کرتا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ڈی آئی خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے معاملے کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ پرانی دشمنی کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ عنوان :