باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے بعد شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ

فوری استعفے دیں ،معاملہ اسمبلی میں اٹھائیں گے ‘ میاں محمود الرشید شہباز شریف کیا صومالیہ کے کسی صوبے کے وزیراعلیٰ تھی جن کی واضح ہدایات کے باوجود پولیس نے آپریشن روکنے کی بجائی14لاشیں گرا دیں رپورٹ درحقیقت سانحہ ماڈل ٹائون کی ایک اور ایف آئی آر ہے ،سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دیکر تحقیقات کی ضرورت ہے ‘ پریس کانفرنس

بدھ 6 دسمبر 2017 17:14

باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے بعد شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2017ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے فوری استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملہ اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقر نجفی کمیشن میںوزیراعلیٰ کی جانب سے جمع کرایا جانے والا بیان حلفی ایک کمزور اور بے بس شخص کا لگتا ہے، کیونکہ صوبے کا ایڈمنسٹریٹر جب آپریشن روکنے کاحکم دیتا ہے تو معاملہ مزید سنگین ہو جاتا ہے اور چودہ لاشیں گر جاتی ہیںلیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ صومالیہ کے کسی صوبے کے وزیراعلیٰ تھی جن کی واضح ہدایات کے باوجود پولیس نے آپریشن روکنے کی بجائی14لاشیں گرا دیں اگر وزیراعلیٰ ملوث نہیں تو انہیں تو اسی دن اس ناکامی پر مستعفی ہو جانا چاہئے تھا جب ریاستی پولیس انکے آرڈرز ہوا میں اڑا دیئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی احمد خان بچھڑ، ڈاکٹر مراد راس، سعدیہ سہیل، نبیلہ حاکم علی اور حافظ ذیشان رشید بھی موجود تھے۔ میاں محمودالرشید نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ نے ساڑھے نو بجے پولیس کو پیچھے ہٹنے کاحکم دیا اور آپریشن ایک بجے تک چلتا رہا، اس دوران وزیراعلیٰ ان ایکشن کیوں نہ ہوئے کیا وہ لاشوں کا انتظار کر رہے تھی دوسری جانب باقر نجفی رپورٹ وزیراعلیٰ کے بیان کی نفی کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ایسا کوئی حکم نامہ جاری نہیں ہوا۔ کمیشن میں لا منسٹر، پولیس اہلکاروں سمیت کسی نے اس بات کی شہادت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعدوزیراعلیٰ شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں قوم سے وعدہ کیا تھا کہ اگر واقعے میں انکی ذات پر انگلی اٹھی تو وہ استعفیٰ دے دینگے، تو اب باقر نجفی رپورٹ میں براہ راست پنجاب حکومت، وزیراعلیٰ اور وزیر قانون پر ذمہ داری ڈالی گئی ہے۔

اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ رپورٹ درحقیقت سانحہ ماڈل ٹائون کی ایک اور ایف آئی آر ہے جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے ایک جے آئی ٹی تشکیل دیکر تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ مطالبہ کرتے ہیں نہتے انسانوں کے قتل عام پر وزیراعلیٰ فی الفور استعفیٰ دیں مزید جے آئی ٹی پرسپریم کورٹ کا ایک نگران جج بھی مقرر کیا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہی، پانامہ فیصلے کے بعد ریاستی اداروں کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی ابتر اور حکومتی کنٹرول سے باہر ہے، قومی اسمبلی ہو یا صوبائی ایوان حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام ہے، ملک میں بے چینی سی ہے، حکومت اپنی رٹ کھوچکی ہے، حکومت ایک طرف نواز شریف اور دوسری جانب شہباز شریف کے دفاع میں لگی ہے، کہیں حکومت کی رٹ قائم نہیں رہی، لہٰذا فی الفور نئے انتخابات کراکر ملک میں بے چینی کی کیفیت ختم کی جائے۔