مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے بغیر فلسطینی حکومت کا قیام ممکن نہیں ہے،محمود عباس

روس ، یروشلم کی حیثیت سمیت تمام متنازع موضوعات کے لئے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کے فوری آغاز کی حمایت کرتا ہے،ولایمر پیوٹن

بدھ 6 دسمبر 2017 16:52

ماسکو /مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 دسمبر2017ء) فلسطین کے صدر محمود عباس نے القدس سے متعلق پیش رفتوں کے بارے میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ ٹیلی فونکگفتگو کی ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطین کے صدارتی دفتر کے ترجمان نبیل ابو روضینہ نے ٹرمپ اور عباس کے درمیان ٹیلی فونک مذاکرات کے بارے میں بیان جاری کیا ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی WAFAمیں شائع ہونے والے اس بیان کے مطابق مذاکرات میں ٹرمپ نے صدر عباس کو امریکہ کے، تل ابیب کے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے، ارادے سے آگاہ کیا۔بیان کے مطابق صدر عباس نے ٹرمپ کو متنبہ کیا کہ اس نوعیت کا کوئی قدم امن مرحلے کو نقصان پہنچائے گا اور علاقائی اور عالمی سلامتی و استحکام کو خطرے میں ڈال دے گا۔

(جاری ہے)

ابو روضینہ کے بیان کے مطابق عباس نے ایک دفعہ پھر اس بات کا ذکر کیا کہ عرب امن پلان اور بین الاقوامی فیصلوں کے مطابق مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے بغیر فلسطینی حکومت کا قیام ممکن نہیں ہے۔صدر محمود عباس نے امریکہ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق دعوے کے بارے میں روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

کریملن سے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق پوتن کے عباس کے ساتھ ٹیلی فونک مذاکرات میں مشرق وسطی کے مسائل اور یروشلم کی حیثیت سے متعلق حالیہ پیش رفتوں کا جائزہ لیا گیا۔مذاکرات میں پوتن نے کہا کہ روس ، یروشلم کی حیثیت سمیت تمام متنازع موضوعات کے لئے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کے فوری آغاز کی حمایت کرتا ہے۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل روس کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ روس مغربی یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر ضروری خیال کرتا ہے۔