رؤوف کلاسرا نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس میں تضاد کی نشاندہی کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 6 دسمبر 2017 10:51

رؤوف کلاسرا نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2017ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رﺅوف کلاسرا نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق آئی ایس آئی کی رپورٹ اورآئی بی کی رپورٹ میں تضاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی رپورٹ میں آئی ایس آئی کا کہنا ہے کہ ایس پی کے ساتھ ایک سب انسپکٹر تھے، اس سب انسپکٹر نے ہوائی فائرنگ کی جس سے مظاہرین میں بھگدڑ مچی ۔

جبکہ آئی بی کی رپورٹ میں اس کے برعکس یہ کہاگیا ہے کہ فائرنگ کی ابتدا ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر کے اوپر جو گارڈ کھڑا تھا اس نے کی تھی ۔ رؤوف کلاسرا نے بتایا کہ انکوائری میں جب ڈی جی ایل ڈی اے چیمہ صاحب کو بلوایا تھا، جو آج کل شریف خاندان کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں ، تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے علم میں نہیں تھا نہ ہی بیرئیرز ہٹوانے کے لیے ہمیں کوئی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایم جی کا پولیس سے مسئلہ ہے ۔ یہ دونوں ادارے ایک ٹیبل پر نہیں بیٹھ سکتے ۔ انہوں نے ساری ذمہ داری پولیس پر ڈال دی ہے ۔ ان کی غطلی یہ ہے کہ انہوں نے آپریشن کرنے کا کوئی تحریری طور پر آرڈر نہیں مانگا۔ جب سے پولیس آرڈر بنے ہیں یہ یہی کہتے ہیں کہ ہم اکیلے ہینڈل کر لیں گے ۔ ماڈل ٹاؤن آپریشن کا کوئی تحریری حکم نامہ نہیں ہے۔

کہیں بھی ایک لیٹر بھی نظر نہیں آتا ۔ کسی نے نہیں کہا کہ اگر آپریشن یا کوئی ایکشن کروانا ہے تو لکھ کر دیں ۔ نہ کمشنر ،نہ ڈی آئی جی ،نہ ایس پی ،نہ آئی جی ، اور نہ ہی وہ لوگ جو وہاں آپریشن کر رہے تھے۔ ان سب نے ایس او پیز کو بائی پاس کیا ، ان کو بس حکم ملا تھا کہ ہر صورت میں مظاہرین کو مارنا ہے اور انہیں سبق سکھانا ہے لیکن کسی نے کسی سے کوئی لیٹر نہیں لیا ۔ جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ شریف خاندان کا حکم ماننا ہے حالانکہ ان احکامات کا کوئی تحریری ثبوت نہیں ہے۔ رؤوف کلاسرا نے مزید کیاکہا آپ بھی دیکھیں:

متعلقہ عنوان :