سانحہ ماڈل ٹائون‘ آئی ایس آئی کے سب انسپکٹر کو صورت حال کی سنگینی کا انداز ہ پر ڈاکٹر توقیر شاہ کو ٹیلی فون

ہم کچھ نہیں جانتے ، ان کی آج طبیعت خراب ہے اور وہ اپنے دفتر بھی نہیں جارہے ‘سیکرٹری وزیر اعلی کاآئی ایس آئی کے انسپکٹرکو جواب

منگل 5 دسمبر 2017 23:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 دسمبر2017ء) پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ جاری کردی‘رپورٹ میں آئی ایس آئی کی رپورٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے‘رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹان آپریشن کے دوران جب آئی ایس آئی کے سب انسپکٹر کو صورت حال کی سنگینی کا انداز ہ ہو اتو اس نے فوری طور پر وزیر اعلی پنجاب کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو ٹیلی فون کیا، آئی ایس آئی کے سب انسپکٹر کی جانب سے اطلاع کے جواب میں ڈاکٹر توقیر کا کہنا تھا کہ وہ کچھ نہیں جانتے ، ان کی آج طبیعت خراب ہے اور وہ اپنے دفتر بھی نہیں جارہے سانحہ ماڈل ٹان کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں آئی ایس آئی کی رپورٹ کو بھی شامل کیا ہے، آئی ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر لگے ہوئے بیرئیرز ہٹانے کے لئے آپریشن17جون2014کو رات ایک بجکر30منٹ شروع کیا گیا ۔

(جاری ہے)

پولیس کی اس کوشش کو عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ،پی آئی ٹی کے کارکنان نے پولیس پر پتھروں اور اینٹوں سے حملہ کیا۔ اس مزاحمت کے خلاف پنجاب پولیس کے ایک سب انسپکٹر میں اپنی پسٹل سے تین ہوائی فائر کئے ۔ ہوائی فائر کے بعد عوامی تحریک کے کارکنوں میں بھگدڑ مچ گئی ، صبح9بجکر20منٹ پر پولیس کی بھاری نفری نے طاہر القادری کے گھر کی جانب پیشقدمی شروع کردی ، لیکن اس پیشقدمی کے سامنے پی اے ٹی کے کارکنوں نے سخت مزاحمت دکھائی۔

اسی دوران جب پولیس ڈاکٹر قادری کے گھر کے مرکزی دروازے تک پہنچی تو خواتین کارکنان ان کے خلاف ڈٹ گئیں اور شدید مزاحمت کی۔بعد ازاں دن11بجے پولیس نے ایلیٹ فورس کی مدد بھی حاصل کرلی ۔ آئی ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق وہ طاہرالقادری کے گھرکی چھت سے گارڈزکی فائرنگ پروثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتے،پولیس فائرنگ سے 10 لوگ ہلاک،70 زخمی ہوئے جبکہ50 کو فائر لگے۔دن1بجکر 15منٹ پر ایس ایس پی آپریشنز نے ٹیلی فون پر آپریشن مکمل ہونے کی خبردی جبکہ پولیس کے اس آپریشن کے دوران علاقے میں موجود دکانوں اور دیگر املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

متعلقہ عنوان :