پاکستان کی طرح دنیامیں کوئی قوم دہشتگردی کوشکست نہیں دے سکی،خواجہ آصف

مشرقی اورمغربی سرحدوں پردہشتگردی کےخطرات سےدوچارہیں،معاشی خودانحصاری کےبغیرخودمختارخارجہ پالیسی کی تشکیل ناممکن ہے،سی پیک سے متعلق ہمسایہ ملک کےتحفظات بےبنیاد ہیں،امریکاکوپاکستان کی پوزیشن سمجھنی چاہیے،بھارت کےکشمیرمیں مظالم کی مذمت کی جانی چاہیے۔ وزیرخارجہ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 5 دسمبر 2017 20:45

پاکستان کی طرح دنیامیں کوئی قوم دہشتگردی کوشکست نہیں دے سکی،خواجہ ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05 دسمبر2017ء) : وزیرخارجہ پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرح دنیا میں کوئی قوم بھی دہشتگردی کوشکست نہیں دے سکی،مشرقی اورمغربی سرحدوں پردہشتگردی کے خطرات سے دوچارہیں، معاشی خودانحصاری کےبغیرخودمختارخارجہ پالیسی کی تشکیل ناممکن ہے،معاشی خودانحصاری سے ہی اپناگھردرست ہوگا، سی پیک سے متعلق ہمسایہ ملک کے تحفظات بے بنیادہیں،امریکا کوپاکستان کی پوزیشن سمجھنی چاہیے،بھارت کےکشمیر میں مظالم کی مذمت کی جانی چاہیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے گفتگو کرتے ہوئےکہاکہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پردہشتگردی کے خطرات سے دوچارہیں۔کچھ سال پہلے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم تھا۔بچے،بوڑھے،اسکول،کالچ،مساجداورکھیل کےمیدان دہشتگردی کانشانہ بنے۔

(جاری ہے)

پاکستان نےاپنی کوشش،قربانیوں سے دہشتگردی کو شکست دی۔دنیا پاکستان کی کامیابی اور قربانیوں کو تسلیم کرے۔

جس عزم سےپاکستان نے دہشتگردی کو شکست دی ایسےکوئی قوم نہیں دےسکی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن قوم اور امن کے ساتھ رہناچاہتے ہیں۔ہم کسی بھی ملک کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔پاکستان کی پالیسی 60سال سے امریکاکے گردگھومتی رہی۔اب ہم اپنی خارجہ پالیسی کی تبدیلی کے مراحل سے گزررہے ہیں۔جیواسٹریٹجک پالیسی زمینی حقائق مدنظررکھ بنائی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ معاشی خودانحصاری کےبغیرخودمختارخارجہ پالیسی کی تشکیل ناممکن ہے۔ دوست ممالک سےسفارتی تعلقات معاشی ،تجارتی تعلقات میں تبدیل کرناچاہتےہیں۔ پاکستان معاشی خودانحصاری کے راستے پرگامزن ہے۔ معاشی خود انحصاری سے ہی ہمارا گھر درست ہوگا۔پاکستان میں ٹیکس نیٹ ورک بڑھایاگیااور مزید بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان جنگ سے بچاجاسکتاتھا ۔

ہم جنگ میں کودکرغلطی کی۔پاکستان افغان جنگ کاقرض اب تک چکارہاہے۔ماضی کی غلطیوں کوچھوڑکرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم افغانستان کے امن کے سب سے بڑے خواہشمند اور اسٹیک ہولڈر ہیں۔ دنیا پاکستان سے تعلقات کوافغانستان میں ہونیوالےواقعات کےتناظرمیں نہ دیکھے۔افغانستان کے ساتھ ہمارادکھ سکھ سانجھاہے۔ افغانستان وسط ایشیاء اور یورپ کوملانے کاذریعہ بن سکتاہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ کچھ مسائل ضرور ہیں لیکن بات چیت چل رہی ہے۔امریکا کو پاکستان کی پوزیشن کو سمجھنا چاہیے۔بھارت جوکچھ کشمیر میں کررہاہے مذمت کی جانی چاہیے۔ ہم تو بھارت میں بھی امن چاہتے ہیں۔ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیاکی آدھی آبادی اس خطے میں آبادہے۔معاشی طورپرمضبوط ملک چین کے ساتھ ہماری مشترکہ دیوارہے۔

موجودہ حکومت نے چین کے ساتھ تعلقات کونئی جہت دی۔سی پیک کے ثمرات آناشروع ہوگئے ہیں۔سی پیک سے متعلق ہمسایہ ملک کے تحفظات بے بنیادہیں۔سی پیک کے تحت ریلوے کے نظام کواپ گریڈکیاجارہاہے۔اسی طرح آج ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔یمن جنگ کے حوالے سے پاکستان نے دانشمندانہ فیصلے کیے۔