سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس،ْ اسلام آبادمیں کھلے دودھ کیلئے گئے نمونوں میں70فیصد مضر صحت پائے جانے کا انکشا ف

گزشتہ سال پاکستان میںایک لاکھ8ہزار اموات صرف تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوئیں ،ْایف بی آر کی جانب سے سگریٹ پر ٹیکس وصولی کے نئے فارمولے سے سگریٹ مہنگے ہونے کی بجائے سستے ہوئے ،ْ کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی نے ایف بی آر سے آئندہ اجلاس میں سگریٹ پر ٹیکس وصولی کے نئے فارمولے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں

منگل 5 دسمبر 2017 18:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس کے دور ان وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں کھلے دودھ کیلئے گئے نمونوں میں70فیصد مضر صحت پائے جانے کا انکشا ف ہوا ہے اور بتایاگیا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میںایک لاکھ8ہزار اموات صرف تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوئیں ،ْایف بی آر کی جانب سے سگریٹ پر ٹیکس وصولی کے نئے فارمولے سے سگریٹ مہنگے ہونے کی بجائے سستے ہوئے جبکہ کمیٹی نے ایف بی آر سے آئندہ اجلاس میں سگریٹ پر ٹیکس وصولی کے نئے فارمولے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں۔

منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس سینیٹر سجاد حسین طوری کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ تمام ادارے اپنے آپ کو خسارے میں ظاہر کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہسپتال کے ایک کمرے اور پی سی کے کمرے کا کرایہ برابر ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک ہسپتالوں کی آڈٹ رپورٹ نہیں بتائی جائے گی فیسیں نہیں بڑھائی جاسکتیں۔ ڈی ایچ او کی پوسٹ پر مستقل بندہ بٹھایا جائے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کیڈ تو ایسے ہی بنا دی گئی ہے اس کا تو کوئی کام ہی نہیں ۔ اس موقع پر اسلام آباد ضلعی انتظامیہ ( آئی سی ٹی )کے حکام نے کہا کہ آئی سی ٹی میں کوئی فوڈ اتھارٹی نہیں ہے سی ڈی اے اور آئی سی ٹی نے فوڈ اتھارٹی بنانے کے لئے بل آگے بھیجا ہوا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ لوگوں کا کام ہے کہ آپ اسے سیدھا کریں ذمہ داری آپ لوگوں پر آتی ہے۔

آئی سی ٹی حکام نے کہا کہ ہم نے سال میں 89 دودھ کے سیمپل لئے جن میں سے 29سیمپل ٹھیک نکلے جبکہ ساٹھ کا نتیجہ خراب آیا جو کہ ملاوٹ شدہ تھے۔ ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کو کنٹرول کیسے کیا جائے گا لوگوں کو اچھی خوراک کیسے ملے گی آئی سی ٹی حکام نے کہا کہزیادہ تر دودھ اسلام آباد میں باہر سے آتا ہے ہم اسے چیک کرتے ہیں اور خراب دودھ کو ضائع کردیتے ہیں۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ ہم اپنے لوگوں کو کیا کھلا رہے ہیں۔ اس موقع پر ایم سی آئی حکام نے کہا کہ ہمارا فیڈرل فورڈ سیفٹی اتھارٹی کا بل وزارت قانون میں ہی رک گیا تھا اب اسلام آباد فوڈ اتھارٹی بل کا پیٹرن بھی وہی ہے اب اس بل کو پارلیمنٹ میں جانا ہے۔ اسلام آباد ہیلتھ بورڈ کا بل بھی فائنل ہوچکا ہے۔ ایم سی آئی حکام نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی تک صرف چار فوڈ انسپکٹرز ہیں جن میں سے دو فوڈ انسپکٹرز کے ساتھ ہم شہری علاقوں میں کام کررہے ہیں۔

یہاں وہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں جو صوبوں میں ہے۔ اس موقع پر سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ جیسے سابق وزیراعظم کو سمجھ نہیں آرہی کہ مجھے کیوں نکالا اسی طرح یہاں بھی کسی کو سمجھ نہیں آرہی۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے جو سگریٹ 75روپے میں ملتا تھا اب وہ 45میں مل رہا ہے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ یہ ایک لابی ہے جو اپنے آپ کو کہتی ہے کہ ہم آرگنائزڈ سیکٹر میں سگریٹ پروڈیوسر ہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری وزارت صحت نے کہا کہ پچھلے سال پاکستان میں ایک لاکھ آٹھ ہزار لوگ تمباکو کی وجہ سے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سگریٹ کی ڈبی پر تصویری انتباہ 2014 میں چالیس فیصد کیا گیا ہم نے بڑھانے کی کوشش کی تو یہ بات عدالت میں چلی گئی۔ سیکرٹری ہیلتھ نے کہا کہ 2019ء تک تصویری انتباہ ساٹھ فیصد ہوجائے گا۔ اس موقع پر وزارت صحت کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2014 میں ایف بی آر نے سگریٹ پر ٹیکس کو تین سے دو سلیب پر لایا 2017-18 میں اب انہوں نے ایک تیسری سلیب لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ کی قیمتوں کی نئی سلیب کو ختم کیا جائے۔ پاکستان میں اس وقت اڑھائی کروڑ لوگ تمباکو استعمال کرتے ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ تمباکونوشی کرتے ہیں جبکہ ایک کروڑ لوگ تمباکو چباتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :