موبائل ریچارج پر 12.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس زیادہ ہے ،ْ پی ٹی اے

سیلز ٹیکس کی وصولی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی ٹیکس قوانین میں ہم آہنگی ضروری ہے ،ْ رپورٹ فیصد سے زائد آبادی میں موبائل سگنل موجود ہیں ،ْ70 فیصد علاقے 3 جی ،ْ 30 فیصد علاقے میں 4 جی سروسز فراہم کی جارہی ہے ،ْ اسماعیل شاہ

پیر 4 دسمبر 2017 15:05

موبائل ریچارج پر 12.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس زیادہ ہے ،ْ پی ٹی اے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2017ء) پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ موبائل ریچارج پر 12.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس زیادہ ہے کیونکہ صارفین کی زیادہ تعداد ٹیکس دہندگان کی حد سے کم ہے اور ان کے سالانہ ٹیکس ریٹرنز میں متعلقہ رقم کی واپسی ممکن نہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بجٹ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ( ایف ای ڈی) کو 18.5 فیصد سے کم کرکے 17 فیصد کردیا گیا تھا تاہم صوبائی آمدنی کے شعبے میں ٹیکس ریٹرنز اب بھی بہت زیادہ ہے جسے وفاقی بجٹ کی طرح کم ہونا چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلز ٹیکس کی وصولی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی ٹیکس قوانین میں ہم آہنگی ضروری ہے۔50 صفحات کی رپورٹ میں پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا کہ موبائل فون اور ٹیلی کمیونیکشن آلات پر بھاری ڈیوٹی اور دیگر ٹیکس سے موبائل فون سروس کی رسائی روک رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انڈسٹری کے مسائل اور آگے بڑھنے کے حوالے سے پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر میں ٹیکسز میں اعتدال گذشتہ چند برسوں سے صنعت کے لیے اہم چیلنج بنا ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی اے اور ٹیلی کام صنعت کی مشترکہ کوششوں کے باعث وفاقی بجٹ 2018-2017 میں ود ہولڈنگ ٹیکس 14 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا گیا لیکن 12.5 فیصد بھی ود ہولڈنگ ٹیکس زیادہ ہے۔پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صنعتی مسائل جانچ لیے ہیں اور آئندہ 2 برسوں میں ان کو حل کریں گے اور ٹیلی کام سیکٹر میں اہم جدت لائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 2015-2014 کے 11کروڑ 46 لاکھ 60ہزار کے مقابلے میں بڑھ کر 2017-2016 میں 13 کروڑ 97 لاکھ 60 ہزار رہی۔

اسی طرح 3جی اور 4جی صارفین کی تعداد بھی 2015-2014 میں ایک کروڑ 35 لاکھ تھی جو 2017-2016 میں بڑھ کر 4 کروڑ 21 لاکھ تک پہنچ گئی۔سابق پی ٹی اے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے کہا کہ 87 فیصد سے زائد آبادی میں موبائل سگنل موجود ہیں، جس میں سے 70 فیصد علاقے 3 جی جبکہ 30 فیصد علاقے میں 4 جی سروسز فراہم کی جارہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تھری جی اور فور جی سروسز کی آمد کے بعد الیکٹرانک اور موبائل ایپلی کیشن اور سروس ڈیلوری کی ترسیل میں اضافہ ہوا۔

موبائل سیلولر سروسز پر ٹیکس میں کمی کے مطالبے کے ساتھ آپریٹرز حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ موبائل فون کی قیمتیں کم کی جائیں۔موبائل سیلولر آپریٹر نے اعتراض اٹھایا کہ صرف 30 فیصد صارفین کی اسمارٹ فون تک رسائی ہے جبکہ 5 کروڑ لوگ جن کے پاس موبائل نہیں ہیں انہیں ان سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ٹیلی کام کمپنیوں نے شکایت کی کہ پاکستان میں ان کے ریونیو پر 40 فیصد ٹیکس لیا جاتا جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

متعلقہ عنوان :