دہشت گردی کیلئے عید میلاد النبیؐکے دن کا انتخاب قابل مذمت ہے،پرویزخٹک

دہشت گردی پر قابو پانا تب ہی ممکن ہو گا جب ہم اور افغانستان مل کر اس کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں اور اس پر عمل درآمد کیلئے کام کریں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 2 دسمبر 2017 18:41

دہشت گردی کیلئے عید میلاد النبیؐکے دن کا انتخاب قابل مذمت ہے،پرویزخٹک
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ دہشت گردی کیلئے عید میلاد النبیؐکے دن کا انتخاب قابل مذمت ہے ۔دہشت گردی پر قابو پانا تب ہی ممکن ہو گا جب ہم اور افغانستان مل کر اس کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں اور اس پر عمل درآمد کیلئے کام کریں۔ فی الوقت پوری دُنیا دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔

دہشت گردی کے ایک واقعے کو دوسرے سے جوڑنے کی بجائے ہمیں اس کے خاتمے کیلئے اُن وجوہات پر کام کرنا ہو گا جس سے دہشت گردی جنم لیتی ہے اور ہماری مشترکہ کوششیں ہی دہشت گردی کے خاتمے کی جانب مثبت اور ٹھوس اقدام ہو گا۔ دہشت گرد سافٹ ٹارگٹ کو ہٹ کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں ڈر اور خوف پیدا کرکے دراڑیں ڈالیں۔ہماری فورسز دہشت گردی کے خاتمے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہماری فوج او رپولیس پروفیشنل لائنز پر کام کر رہی ہے۔فورسز کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اور اس کی انجام دہی کیلئے تیار ہیں۔ وہ زرعی ڈائریکٹریٹ میں دہشت گردی کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بیماروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔صوبائی وزیر زراعت اکرام الله گنڈا پور،ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی اور دیگر انتظامی سیکرٹریز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت کی اور اُن کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔انہوںنے جاںبحق شہدا کیلئے بھی دُعا کی ۔میں پولیس، پاک فوج، ہسپتال انتظامیہ، ریسکیو1122 اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی پر ڈاکٹروں اور ہیلتھ انتظامیہ اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔دہشت گردی کے وقت موقع پر صرف دو چوکیدار تھے جو پہلے حملے میں نشانے بنے ایک شہید ہوا اور دوسرا زخمی ہوا۔

کاونٹر ٹیرازم کی دو گاڑیاں موقع پر پہنچیں جنہوں نے فوری طور پر ابتدائی لمحات میں دہشت گردوں کا محاصر ہ کیا اور اُن تینوں دہشت گردوں کو موقع پر ہی مارا گیا ۔چار دہشت گردوں میں سے ایک زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔واقعہ میں سات بچے اور ایک چوکیدار شہید ہوئے جبکہ ایک پولیس اہلکار اور کچھ طلباء زخمی ہیں جو قابل افسوس ہے ۔

پولیس ایک مستعد د اور پروفیشنل فورس بن چکی ہے جس کا مظاہرہ اس دہشت گردی کے واقعہ میں کیا گیا۔ہماری یہی تربیت یافتہ پولیس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کار گر ثابت ہو رہی ہے ۔دہشت گرد کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ہماری پولیس فورس نے حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے متعدد واقعات کو ناکام بنایا ہے۔واقعے کے روز چھٹی کا دن بھی تھا لیکن پولیس الرٹ تھی ۔

دہشت گرد کو اپنی جان کی پرواہ نہیں ہوتی اور ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں کل وقتی تیاریوں کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ایک مسلسل عمل کے نتیجے میں ممکن ہو سکتا ہے المیہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں دہشت گردوں کا تقریباً صفایا ہو چکا ہے ہمارے ہاں دہشت گردی کے واقعات کیلئے بیرون ملک سے تربیت یافتہ دہشت گرد داخل ہوتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ناسور پر قابو پائیں ۔ ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہوگا۔ مشترکہ کوششیں دہشت گردی کے خاتمے کا حل ہیںاور ہماری کامیابی بھی اسی میں ہے۔انہوںنے افغان حکومت اور وہاں کی فورسز سے کہاکہ اگر ہم مشترکہ جدوجہد کریں تو ہم امن کے مشترکہ مقصد کو پا سکتے ہیں۔ صوبے میں ہماری ساری فورسز روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی وضع کرتے ہیں اور اُس پر عمل درآمد کیلئے اقدامات اُٹھاتے ہیں۔

واقعات کو آپس میں جوڑنا اور اس کیلئے دلائل تلاش کرنے سے قبل یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دہشت گرد سافٹ ٹارگٹ کو ہٹ کرتے ہیں تاکہ پورے معاشرتی ڈھانچے میں ڈر اور خوف کا احساس پیداہو۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ دُنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں لیکن ہم نے ٹھوس منصوبہ بندی کے تحت اقدامات اُٹھائے ہیں اور ہم کل وقتی تیاری کے ساتھ دہشت گردوں کا راستہ روکے کھڑے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ حکومت اور فورسز پوری طرح مستعد د اور تیار ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پولیس ایک فورس بن چکی ہے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور انہیں ایک فورس کی طرح کام کرتے دیکھ رہے ہیں جو خوش آئند ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کا سی پیک سے کوئی جوڑ نہیں ہم کئی عشروں سے دہشت گردی کے ناسور کا سامنا کرتے آرہے ہیں۔ انہوںنے شہداء کے درجات کی بلندی اورایک صحافی سمیت زخمیوں کی جلد صحت یاب کیلئے دُعا کی ۔اُنہوںنے یقین دلایا کہ زخمیوں کو ہر قسم کی طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔