12ربیع ا لاول: پشاور میں دہشت گر دی،9 افراد شہید،کئی زخمی ،تحریک طالبان پاکستان نے ذمہ دار ی قبول کرلی

شہید ہونے والوں میں 8طالبعلم ، ایک چوکیدار شامل ، تینوں حملہ آوروں کو ہلاک �لہ آور برقعے پہنے رکشے میں بیٹھ کر آئے تھے،زراعت کے تربیتی عمارت کے اندر چلے گئے اور فائرنگ شروع کردی ، آئی جی خیبر پختونخوا دہشت گردوں کے پاس سے بھاری تعداد میں اسلحہ ملا، کلاشن کوفیں، ہینڈ گرینیڈ اور خودکش جیکٹیں شامل ہیں، اصلاح الدین محسود حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی، علاقے کی فضائی نگرانی کی گئی اور کلیئرنس آپریشن کیا گیا ہے،ہاسٹل سے آٹھ طالب علموں کو بھی بحفاظت نکالا گیا ، آئی ایس پی آر اپنے کمرے میں تھے اچانک باہر سے فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں، دیکھا کہ حملہ آور طلبہ کے کمروں میں جا کر انھیں گولیوں کا نشانہ بنا رہے تھے، عینی شاہدین

ہفتہ 2 دسمبر 2017 16:31

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2017ء) 12ربیع ا لاول جشن میلاد النبیؐ کے مبارک دن پر پشاور میں دہشتگردوں کی سفاکانہ کارروائی ، زراعت کے تربیتی مرکز پر حملہ میں 9 افراد شہید ، متعدد زخمی ہوگئے ، شہید افراد میں 9طالبعلم جبکہ ایک چوکیدار شامل ہے ، جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور ہلاک کر دیئے گئے ،تین برقع پوش دہشت گرد رکشے میں بیٹھ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے ۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میںزراعت کے تربیتی مرکز پر حملے میں کم از کم نو افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ڈی ایس پی بشیر داد کے مطابق حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں نو افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں جن میں ایک چوکیدار ہے جبکہ آٹھ طالب علموں کی لاشیں شامل ہیں۔کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

(جاری ہے)

آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تین حملہ آور برقعے پہن کر رکشے میں بیٹھ کر آئے تھے،تین سے پانچ منٹ کے اندر اندر پولیس کی گاڑیاں جائے واردات پر پہنچ چکی تھیں اور سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ایلیٹ فورسز کے دستے بھی پہنچ گئے جبکہ کچھ دیر میں فوج کے جوان بھی آ گئے اور مشترکہ آپریشن شروع ہو گیا۔

انھوں نے کہا کہ یہاں دو ہاسٹل تھے، سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو ایک ہاسٹل تک محدود کر دیا اور دوسرے تک نہیں پہنچنے دیا۔ ورنہ شہیدتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی۔آئی جی صلاح الدین محسود نے بتایا کہ اس حملے میں آٹھ طلبہ، ایک چوکیدار شہید ہوئے ہیں،دہشت گردوں کے پاس سے بھاری تعداد میں اسلحہ ملا ہے جس میں کلاشن کوفیں، ہینڈ گرینیڈ اور خودکش جیکٹیں شامل ہیں،ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے آٹھ طالب علم جان بچانے کے لیے چھت سے چھلانگ لگا کر زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق پشاور میں زراعت کے تربیتی مرکز پر حملے کے بعد پاکستانی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی۔بیان کے مطابق علاقے کی فضائی نگرانی کی گئی اور کلیئرنس آپریشن کیا گیا ہے۔ہاسٹل سے آٹھ طالب علموں کو بھی بحفاظت نکالا گیا ہے۔

ایک عینی شاہد، جو وہاں طالب علم ہیں، انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے کمرے میں تھے کہ اچانک باہر سے فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ انھوں نے دیکھا کہ حملہ آوروں طلبہ کے کمروں میں جا جا کر انھیں گولیوں کا نشانہ بنا رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنا دروازہ اندر سے بند کر دیا۔ حملہ آوروں نے ہمارا دروازہ کھولنے کے لیے زور لگایا مگر ہم نے دروازہ نہیں کھولا۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے پولیس کو فون کیا اور دوسری تیسری کال کے بعد پولیس وہاں آ گئی، جس کے بعد ہمیں وہاں سے نکلنے کا موقع مل گیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ تین برقع پوش افراد رکشے میں بیٹھ کر تربیتی مرکز میں داخل ہوئے جس کے تھوڑی دیر بعد اندر فائرنگ شروع ہو گئی۔زراعت کا تربیتی مرکز پشاور یونیورسٹی کے سامنے اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال سے ملحق ہیخیبر ٹیچنگ ہستپال کے ڈاکٹروں کے مطابق ہسپتال میں کم از کم چھ زخمیوں کو لایا گیا جبکہ دو زخمی فوجی جوانوں کو سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا ہے۔

اس حملے میں نجی وی سے وابستہ ایک صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔حملے کے بعد یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا، علاقے میں فوج طلب کر لی گئی اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔محکمہ زراعت کا تربیتی مرکز پشاور یونیورسٹی کے سامنے اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال سے ملحق ہے۔ یہ ایک تربیتی ادارہ ہے اور یہاں جمعہ کو عید میلاد النبیؐ کی وجہ سے چھٹی تھی۔۔